منظومات  

تاروں کی انجمن

تاروں کی انجمن میں یہ بات ہو رہی ہے مرکز تجلیوں کا خاک درِ نبی ہے   ذرے یہ کہہ رہے ہیں، اس نور کے قدم سے یہ آب و تاب لے کر ہم نے جہاں کو دی ہے   یکتا ہیں جس طرح وہ ہے ان کا غم بھی یکتا خوش ہوں کہ مجھ کو دولت انمول مل گئی ہے   پھر کیوں کہوں پریشاں ہو کر بقول شخصے یکتا کے غم میں اب بھی بے کیف زندگی ہے...

ہائے تڑپاتا ہے دل

منقبت شریف بموقع وصال حضرت والد ماجد مفسر اعظم ہند علیہ الرحمہ ---------------------------------- کس کے غم میں ہائے تڑپاتا ہے دل اور کچھ زیادہ امنڈ آتا ہے دل   دل ترا ہرگز بہلنے کا نہیں تو عبث بیمار بہلاتا ہے دل   ہائے دل کا آسرا ہی چل بسا ٹکڑے ٹکڑے اب ہوا جاتا ہے دل   کون جانے رازِ محبوب و محب کیوں لیا جاتا دیا جاتا ہے دل   جاں بحق تسلیم ہو جانا ترا یاد کر کے میرا بھر آتا ہے دل   اے تعالیٰ اللہ شانِ او...

اے نسیم کوئے جاناں

ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے جو فنا نہ ہوگی ایسی اسے زندگی ملی   مجھے کیا پڑی کسی سے کروں عرض مدعا میں مری لو تو بس انہیں کے درِ جود سے لگی ہے   وہ جہان بھر کے داتا مجھے پھیردیں گے خالی؟ مری توبہ اے خدایہ مرے نفس کی بدی ہے   جو پئے سوال آئے مجھے دیکھ کر یہ بولے! اسے چین سے سلائو کے یہ بندۂ نبی ہے   میں مروں تو میرے مولیٰ یہ ملائکہ سے کہہ دیں کوئی اس کو مت جگانا ابھی آنکھ لگ گئی ہے   میں گناہ گارہوں ...

شاہ جیلانی میاں

منقبت بسلسلۂ وصال حضرت والد ماجد قدس سرہ العزیز --------------------------- حامیٔ دین ہدیٰ تھے شاہ جیلانی میاں بالیقیں مردِ خدا تھے شاہ جیلانی میاں   مثلِ گل ہنگامِ رخصت مسکراتے ہی رہے پیکرِ صبر و رضا تھے شاہ جیلانی میاں   چل بسے ہم کو دکھا کر راہ سیدھی خلد کی دینِ حق کے رہنما تھے شاہ جیلانی میاں   ہجر کی نہ لائے تاب آخرش جاہی ملے عاشق خیرالوریٰ تھے شاہ جیلانی میاں   ان کے ہر ارشاد سے ہر دل کی ہوتی تھی جلا مظ...

فرقت طیبہ

فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے میں مدینے کو چلوں وہ دن پھر آئے خیر سے   دل میں حسرت کوئی باقی رہ نہ جائے خیر سے راہِ طیبہ میں مجھے یوں موت آئے خیر سے   میرے دن پھر جائیں یا رب شب وہ آئے خیر سے دل میں جب ماہِ مدینہ گھر بنائے خیر سے   رات میری دن بنے ان کی لقائے خیر سے قبر میں جب ان کی طلعت جگمگائے خیر سے   ہیں غنی کے در پہ ہم بستر جمائے خیر سے خیر کے طالب کہاں جائیں گے جائے خیر سے   وہ خرامِ ناز فرمائ...

مفتیٔ اعظم کے دلبند

بموقع وفات حسرت آیات خال محترم جناب امید صاحب رضوی ---------------------------------- یہ ادارہ جس کو کہئے گلستانِ علم و فن ہوگیا رخصت سے تیری موردِ رنج و محن   منظرِ اسلام کے تھے کارکن تم نامور خدمتِ اسلام کی تھی تم کو کیا سچی لگن   مفتیٔ اعظم کے دلبند و جگر پارے تھے تم کیسے دیکھیں ان کو غمگیں ہائے سب اہل سنن   ایک وہ ہیں جو مرے تو جاوداں ہو کر مرے ایک وہ زندہ ہیں گویا نعشِ بے گور و کفن   سو رہے ہیں لحد میں کچھ...

سامان عشرت

اپنے رِندوں کی ضیافت کیجئے جامِ نظارہ عنایت کیجئے   ساقیٔ کوثر دہائی آپ کی سوختہ جانوں پہ رحمت کیجئے   دیجئے میری محبت کو ہوا اس طرف چشم محبت کیجئے   قیدِغم میں خوش رہوں میں عمر بھر یوں گرفتارِ محبت کیجئے   خود کو بھولوں آپ کی الفت میں میں مجھ کو یوں مدہوشِ الفت کیجئے   کیجئے اپنا محض اپنا مجھے قطع میری سب سے نسبت کیجئے   دفع ہو طیبہ سے یہ نجدی بلا یا رسول اللہﷺ عجلت کیجئے   مانگ لیجے خاکِ...

مجاہد ملت کو ڈھونڈئیے

منقبت درشانِ حضور مجاہدِ ملت علیہ الرحمۃ ---------------- دل نے کہا مجاہدِ ملت کو ڈھونڈئیے لے کر چراغ شاہِ ولایت کو ڈھونڈئیے   میں نے کہا کہ سن اے دلِ مبتلائے غم اپنی یہ کب مجال کہ پاجائیں ان کو ہم   ہم زیرِ آسماں انہیں یوں دیکھتے رہے وہ کب کے آسماں کے پرے خلد میں گئے   تم کیا گئے مجاہدِ ملت جہاں گیا عالِم کی موت کیا ہے عالَم کی ہے فنا   میں رحلتِ مجاہد ملت کو کیا کہوں یوں سمجھو گر گیا کوئی اسلام کا ستوں &nbs...

وجہ نشاط زندگی

وجہِ نشاطِ زندگی راحتِ جاں تم ہی تو ہو روحِ روانِ زندگی جانِ جہاں تم ہی تو ہو   تم جو نہ تھے توکچھ نہ تھا تم جو نہ ہو تو کچھ نہ ہو جانِ جہاں تم ہی تو ہو جانِ جناں تم ہی تو ہو   تاجِ وقارِ خاکیاں نازشِ عرش و عرشیاں فخر زمین و آسماں فخر زماں تم ہی تو ہو   کس سے کروں بیانِ غم کون سنے فغانِ غم پائوں کہاں امانِ غم امن و اماں تم ہی تو ہو   روح و روانِ زندگی تاب و توانِ زندگی امن و امانِ زندگی شاہ شہاں تم ہی تو ہو &nb...

تحسین رضا واقعی تحسین رضا ہے

گل زارِ حسن کا گل رنگین ادا ہے تحسین رضا واقعی تحسین رضا ہے   توصیف میں اس کی جو کہوں اس سے سوا ہے تحسین رضا واقعی تحسین رضا ہے   نام اس کا بہت خوب ہے خود اس کی ثنا ہے تحسین رضا واقعی تحسین رضا ہے   رحمانی ضیاؤں کی رِدا میں وہ چھپا ہے تحسین رضا سرحد تحسیں سے ورا ہے   اب عقل کی پرواز اسے چھو نہیں سکتی تحسین رضا ایسی بلندی کا سما ہے   فردوس کے باغوں سے ادھر مل نہیں سکتا وہ مالکِ جنت کی محبت میں گما ہے &nb...