منظومات  

ذوق طلب

گر ہمیں ذوقِ طلب سا رہنما ملتا نہیں راستہ ملتا نہیں اور مدعا ملتا نہیں   جھک کے مہر و ماہ گویا دے رہے ہیں یہ صدا دوسرا میں کوئی تم سا دُوسرا ملتا نہیں   اِبْتَغُوْا فرما کے گویا رب نے یہ فرمادیا بے وسیلہ نجدیو! ہر گز خدا ملتا نہیں   ان سے امید وفا اے دل محض بیکار ہے اہل دنیا سے محبت کا صلہ ملتا نہیں   کس نے تجھ سے کہہ دیا دل بے غرض آتے ہیں وہ بے غرض نادان کوئی بے وفا ملتا نہیں   دیکھتے ہی دیکھتے سب اپنے ب...

بندہ پرور ایڑیاں

عرش پر ہیں اُن کی ہر سو جلوہ گستر ایڑیاں گہہ بہ شکل بدر ہیں گہہ مہر انور ایڑیاں   میں فدا کیا خوب ہیں تسکین مضطر ایڑیاں روتی صورت کو ہنسا دیتی ہیں اکثر ایڑیاں   دافع ہر کرب و آفت ہیں وہ یاور ایڑیاں بندۂ عاصی پہ رحمت بندہ پرور ایڑیاں   غنچۂ امید ان کی دید کا ہوگا کبھی پھول کہ ہیں اب نظر میں ان کی خوشتر ایڑیاں   نور کے ٹکڑوں پہ ان کے بدر و اختر بھی فدا مرحبا کتنی ہیں پیاری ان کی دلبر ایڑیاں   یا خدا تا وق...

شمس و قمر کا جواب

تمہارے در پہ جو میں باریاب ہوجاؤں قسم خدا کی شہا کامیاب ہو جاؤں   جو پاؤں بوسۂ پائے حضور کیا کہنا میں ذرّہ شمس و قمر کا جواب ہو جاؤں   مری حقیقتِ فانی بھی کچھ حقیقت ہے مروں تو آج خیال اور خواب ہوجاؤں   جہاں کے قوس و قزح سے فریب کھائے کیوں میں اپنے قلب و نظر کا حجاب ہو جاؤں   جہاں کی بگڑی اسی آستاں پہ بنتی ہے میں کیوں نہ وقفِ درِ آنجناب ہو جاؤں   تمہارا نام لیا ہے تلاطمِ غم میں میں اب تو پار رسالت مآب ہو...

اپنے درپہ جو بلائو

اپنے در پہ جو بلاؤ تو بہت اچھا ہو میری بگڑی جو بناؤ تو بہت اچھا ہو   قید شیطاں سے چھڑاؤ تو بہت اچھا ہو مجھ کو اپنا جو بناؤ تو بہت اچھا ہو   گردشِ دور نے پامال کیا مجھ کو حضور اپنے قدموں میں سلاؤ تو بہت اچھا ہو   یوں تو کہلاتا ہوں بندہ میں تمہارا لیکن اپنا کہہ کے جو بلاؤ تو بہت اچھا ہو   غمِ پیہم سے یہ بستی مری ویران ہوئی دل میں اب خود کو بساؤ تو بہت اچھا ہو   کیف اس بادۂ گلنار سے ملتا ہی نہیں اپنی آنکھو...

عجب انجمن آرائی ہو

درِ جاناں پہ فدائی کو اجل آئی ہو زندگی آکے جنازے پہ تماشائی ہو   تیری صورت جو تصوّر میں اُتر آئی ہو پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو   نیک ساعت سے اجل عیشِ ابد لائی ہو درِ جاناں پہ کوئی محوِ جبیں سائی ہو   سنگِ در پر ترے یوں ناصیہ فرسائی ہو خود کو بھولا ہوا جاناں ترا شیدائی ہو   خود بخود خلد وہاں کھنچ کے چلی آئی ہو دشتِ طیبہ میں جہاں بادیہ پیمائی ہو   موسمِ مے ہو وہ گیسو کی گھٹا چھائی ہو چشم ساقی سے پئ...

دیار مدینہ

وہ چھائی گھٹا بادہ بارِ مدینہ پیئے جھوم کر جاں نثارِ مدینہ   وہ چمکا وہ چمکا منارِ مدینہ قریب آرہا ہے دیارِ مدینہ   نہا لیں گنہ گار ابرِ کرم میں اُٹھا دیکھئے وہ غبارِ مدینہ   خدا یاد فرمائے سوگندِ طیبہ زہے عظمت و افتخارِ مدینہ   اگر دیکھے رضواں چمن زارِ طیبہ کہے دیکھ کر یوں وہ خارِ مدینہ   مدینے کے کانٹے بھی صد رشکِ گل ہیں عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ   نہیں جچتی جنت بھی نظروں میں ان کی جنہیں بھا گی...

مریض محبت

صبا یہ کیسی چلی آج دشت بطحا سے امنگ شوق کی اٹھتی ہے قلب مردہ سے   نہ بات مجھ سے گلِ خلد کی کر اے زاہد کہ میرا دل ہے نگار خارِ طیبہ سے   یہ بات مجھ سے مرے دل کی کہہ گیا زاہد بہارِ خلد بریں ہے بہارِ طیبہ سے   یہ کس کے دم سے ملی جہاں کو تابانی مہ و نجوم ہیں روشن منارِ طیبہ سے   فدائیوں کو یہ ضد کیا کہ پردہ اٹھ جائے ہزار جلوے نمایاں حجابِ آقا سے   جو ہیں مریضِ محبت یہاں چلے آئیں صدا یہ آتی ہے سن لو مزارِ مول...

فقیرانہ شاہی

تختِ زریں نہ تاجِ شاہی ہے کیا فقیرانہ بادشاہی ہے   فقر پر شان یہ کہ زیرِ نگیں ماہ سے لے کے تا بماہی ہے   روئے انور کے سامنے سورج جیسے اک شمعِ صبح گاہی ہے   سایۂ ذات کیوں نظر آئے نور ہی نور ہے ضیا ہی ہے   رِیت آقا کی چھوڑ دی ہم نے اپنی مہمان اب تباہی ہے   اک نگاہِ کرم سے مٹ جائے دل پہ اخترؔ کے جو سیاہی ہے ٭…٭…٭...

نعرۂ رسالت

صدرِ بزمِ کثرت ، یا رسول اللہﷺ رازدارِ وحدت ، یا رسول اللہﷺ ہر جہاں کی رحمت ، یا رسول اللہﷺ بہترین خلقت ، یا رسول اللہﷺ نعرۂ رسالت یا رسول اللہﷺ   محوِ خوابِ غفلت ، یا رسول اللہﷺ ہوگئی یہ امت ، یا رسول اللہﷺ سو یا بختِ ملت ، یا رسول اللہﷺ کیجئے عنایت ، یا رسول اللہﷺ نعرۂ رسالت یا رسول اللہﷺ   صاحب ہدایت ، یا رسول اللہﷺ چھایا ابرِ ظلمت ، یا رسول اللہﷺ ناتواں ہے امت ، یا رسول اللہﷺ کیجئے حمایت ، یا رسول اللہﷺ نعرۂ رسا...

بہار بے خزاں

ہمارے باغِ ارماں میں بہارِ بے خزاں آئے کبھی جو اس طرف خندہ وہ جانِ گلستاں آئے   وہ جانِ یوسف آجائے اگر میرے تصور میں خدا رکھے وہیں کھنچ کر بہارِ دوجہاں آئے   کوئی دیکھے مری آنکھوں سے یہ اعزاز آقا کا سلامی کو درِ حضرت پہ شاہِ قدسیاں آئے   جمالِ روئے جاناں دیکھ لوں کچھ ایسا ساماں ہو کبھی تو بزمِ دل میں یاخدا آرامِ جاں آئے   الٰہی اپنی ستاری کا تجھ کو واسطہ سن لے سرِمحشر نہ بندے کا گنہ کوئی عیاں آئے   کرم سے...