منظومات  

حضرت مسعود غازی

منقبت در مدح حضرت سید سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ ٓ--------------------------- حضرتِ مسعود غازی اختر برج ھدیٰ بے کسوں کا ہمنوا وہ سالکوں کا مقتدا   ساقیٔ صہبائے الفت راز دانِ معرفت بادشہ ایسا وہ جس کی ایک دنیا ہے گدا   آسمانِ نور کا ایسا درخشندہ قمر جس کی تابش سے منور سارا عالم ہوگیا   نائب شاہِ شہیداں وہ محافظ نور کا جس نے سینچا ہے لہو سے گلشن دین خدا   استقامت کا وہ کوہِ محکم و بالا تریں جس کے آگے کوہِ آفات...

مفتی اعظم دین خیر الوریٰ

منقبت در شانِ مفتیٔ اعظم ہند قبلہ دامت برکاتہم العالیہ ------------------------- مفتیٔ اعظمِ دینِ خیر الوریٰ جلوۂ شانِ عرفانِ احمد رضا   دیدِ احمد رضا ہے تمہیں دیکھنا ذاتِ احمد رضا کا ہو تم آئینہ   کیا کہوں حق کے ہو کیسے تم مقتدیٰ مقتدایانِ حق کرتے ہیں اقتدا   ان کی مدحت کو میں کس سے مانگوں زباں کیا مقامِ ثریا بتائے ثرا   احمدِ نوریؔ کے ہیں یہ مظہرِ تمام یہ ہیں نوریؔ میاں نوری ہر ہر ادا   نور کی مے پلا...

جمال حضرت احمد رضا کا آئینہ تم ہو

تمہیں جس نے بھی دیکھا کہہ اٹھا احمد رضا تم ہو جمالِ حضرتِ احمد رضا کا آئینہ تم ہو   نہیں حامد رضا ہم میں مگر وجہِ شکیبائی خدا رکھے تمہیں زندہ مرے حامد نما تم ہو   تمہارے نام میں تم کو بزرگی کی سند حاصل رضا وجہِ بزرگی ہے رضائے مصطفی تم ہو   تمہارے نام میں یوں ہیں رضا و مصطفی دو جز رضا والے یقینا مصطفٰی کے مصطفی تم ہو   تمہاری رفعتوں کی ابتدا بھی پا نہیں سکتا کہ افتادہ زمیں ہوں میں بلندی کا سما تم ہو   حیات...

مست مئے الست

مست مئے الست ہے وہ بادشاہِ وقت ہے بندۂ در جو ہے ترا وہ بے نیازِ تخت ہے   صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ ان کی گدائی کے طفیل ہم کو ملی سکندری   رنگ یہ لائی بندگی اوج پہ اپنا بخت ہے صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ   گردشِ دور یانبی ویران دل کو کر گئی تاب نہ مجھ میں اب رہی دل مرا لخت لخت ہے   صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ غنچۂ دل کھلائیے جلوۂ رخ دکھائیے   جام نظر پلا...

سرکار دو عالم کی محبت

نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبت ہے وہ خلوت خانۂ مولیٰ ہے وہ دل رشک جنت ہے   خلائق پر ہوئی روشن ازل سے یہ حقیقت ہے دو عالم میں تمہاری سلطنت ہے بادشاہت ہے   خدا نے یاد فرمائی قسم خاکِ کفِ پا کی ہوا معلوم طیبہ کی دو عالم پر فضیلت ہے   سوائے میرے آقا کے سبھی کے رشتے ہیں فانی وہ قسمت کا سکندر ہے جسے آقا سے نسبت ہے   یہی کہتی ہے رندوں سے نگاہِ مست ساقی کی درِ میخانہ وا ہے میکشوں کی عام دعوت ہے   غم شاہِ ...

اشکوں کا دریا

در منقبت حضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ -------------- چل دیئے تم آنکھ میں اشکوں کا دریا چھوڑ کر رنج فرقت کا ہر اک سینہ میں شعلہ چھوڑ کر   لذت مے لے گیا وہ جام و مینا چھوڑ کر میرا ساقی چل دیا خود مے کو تشنہ چھوڑ کر   ہر جگر میں درد اپنا میٹھا میٹھا چھوڑ کر چل دیئے وہ دل میں اپنا نقش والا چھوڑ کر   جامۂ مشکیں لئے عرشِ معلی چھوڑ کر فرش پر آئے فرشتے بزمِ بالا چھوڑ کر   عالمِ بالا میں ہر سو مرحبا کی گونج تھی چل دیئے...

زینت سجادہ و بزم قضا

در منقبت حضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ ------------------ زینتِ سجادہ و بزم قضا ملتا نہیں لعلِ یکتائے شہ احمد رضا ملتا نہیں   وہ جو اپنے دور کا صدیق تھا ملتا نہیں محرمِ راز محمد مصطفی ملتا نہیں   اب چراغِ دل جلا کر ہوسکے تو ڈھونڈیئے پَر توِ غوث و رضا و مصطفیٰ ملتا نہیں   عالمِ سوزِدروں کس سے کہوں کس سے کہوں چارہ سازِ دردِ دل درد آشنا ملتا نہیں   عالموں کا معتبر وہ پیشوا ملتا نہیں جو مجسم علم تھا وہ کیا ہوا ملتا ...

مصطفیٰ حیدر حسن

در شان حضرت احسن العلماء مارہروی علیہ الرحمہ ------------------------ حق پسند و حق نوا و حق نما ملتا نہیں مصطفیٰ حیدر حسن کا آئینہ ملتا نہیں   خوبصورت ، خوب سیرت ، وہ امینِ مجتبیٰ اشرف و افضل ، نجیبِ زہرہ ملتا نہیں   خوش بیاں و خوشنوا و خوش ادا ملتا نہیں جو مجسم حسن تھا وہ کیا ہوا ملتا نہیں   خوش بیاں و خوشنوا و خوش ادا ملتا نہیں دل نوازی کرنے والا دلربا ملتا نہیں   پیکرِ صدق و صفا وہ شمعِ راہِ مصطفیٰ جو مجسم ...

نقیب اعلیٰ حضرت

اے نقیبِ اعلیٰ حضرت مظہر حیدر حسن اے بہارِ باغِ زہرا میرے برکاتی چمن   اے تماشاگاہِ عالم چہرۂ تابانِ تو تو کجا بہر تماشا می روی قربانِ تو   استقامت کا وہ کوہِ محکم و بالا حسن اشرف و افضل نجیب و عترتِ زہرا حسن   طورِ عرفان و علو و حمد و حسنیٰ و بہا زندہ باد اے پر تو موسیٰ و عکسِ مصطفیٰ   عالمِ سوزِدروں کس سے کہوں کس سے کہوں دل شدہ زارِ چناں و جاں شدہ زیرِ چنوں   تھا جو اپنے درد کی حکمی دوا ملتا نہیں چارہ...

نقیب اعلیٰ حضرت

اے نقیبِ اعلیٰ حضرت مظہر حیدر حسن اے بہارِ باغِ زہرا میرے برکاتی چمن   اے تماشاگاہِ عالم چہرۂ تابانِ تو تو کجا بہر تماشا می روی قربانِ تو   استقامت کا وہ کوہِ محکم و بالا حسن اشرف و افضل نجیب و عترتِ زہرا حسن   طورِ عرفان و علو و حمد و حسنیٰ و بہا زندہ باد اے پر تو موسیٰ و عکسِ مصطفیٰ   عالمِ سوزِدروں کس سے کہوں کس سے کہوں دل شدہ زارِ چناں و جاں شدہ زیرِ چنوں   تھا جو اپنے درد کی حکمی دوا ملتا نہیں چارہ...