مناجات کی رات
آج کی رات ضیائوں کی ہے بارات کی رات فضلِ نوشاہِ دو عالم کے بیانات کی رات شب معراج وہ اَوْحیٰ کے اشارات کی رات کون سمجھائے وہ کیسی تھی مناجات کی رات چھائی رہتی ہیں خیالوں میں تمہاری زلفیں کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات رِند پیتے ہیں تری زلف کے سائے میں سدا کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات رخِ تابانِ نبی زلفِ معنبر پہ فدا روز تابندہ یہ مستی بھری برسات کی رات دل کا ہر داغ چمکتا ہے قمر...