اشکوں کا دریا
در منقبت حضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ -------------- چل دیئے تم آنکھ میں اشکوں کا دریا چھوڑ کر رنج فرقت کا ہر اک سینہ میں شعلہ چھوڑ کر لذت مے لے گیا وہ جام و مینا چھوڑ کر میرا ساقی چل دیا خود مے کو تشنہ چھوڑ کر ہر جگر میں درد اپنا میٹھا میٹھا چھوڑ کر چل دیئے وہ دل میں اپنا نقش والا چھوڑ کر جامۂ مشکیں لئے عرشِ معلی چھوڑ کر فرش پر آئے فرشتے بزمِ بالا چھوڑ کر عالمِ بالا میں ہر سو مرحبا کی گونج تھی چل دیئے...