منظومات  

اشک رواں

سوزِ نہاں اشک رواں آہ و فغاں دیتے ہیں یوں محبت کا صلہ اہلِ جہاں دیتے ہیں کون رکھتا تری اس خاص عنایت کا بھرم بس ہمیں دادِ ستم گر یہ کناں دیتے ہیں اب پسِ مرگ ابھرتے ہیں یہ دیرینہ نقوش ہم فنا ہوکے بھی ہستی کا نشاں دیتے ہیں کفر ہے دیکھ یہ خوف اور رجا ان سے ندیم بت بھی کیا تجھ کو بھلا سودوزیاں دیتے ہیں ٭…٭…٭...

گلوں کی خوشبو

وہی تبسم وہی ترنم وہی نزاکت وہی لطافت وہی ہیں دزدیدہ سی نگاہیں کہ جن سے شوخی ٹپک رہی ہے گلوں کی خوشبو مہک رہی ہے دلوں کی کلیاں چٹک رہی ہیں نگاہیں اٹھ اٹھ کے جھک رہی ہیں کہ ایک بجلی چمک رہی ہے یہ مجھ کو کہتی ہے دل کی دھڑکن کہ دستِ ساقی سے جام لے لو وہ دور ساغر کا چل رہا ہے شرابِ رنگیں چھلک رہی ہے یہ میں نے مانا حسین و دلکش سماں یہ مستی بھرا ہے لیکن خوشی میں حائل ہے فکر فردا مجھے یہ مستی کھٹک رہی ہے نہ جانے کتنے فریب کھائے ہیں راہِ الفت م...

قطعات

تمہارے رخ کے جلووں سے منور ہوگیا عالم مگر کیونکر گھٹا غم کی مرے دل سے نہیں چھٹتی کروں اخترشماری انتظارِ صبح میں کب تک الٰہی ہے یہ کیسی رات کہ کاٹے نہیں کٹتی نہ گھبرا حادثاتِ دہر سے اتنا مرے ہمدم یہ دنیا ہے کبھی یہ ایک حالت پر نہیں ڈٹتی ٭…٭…٭ سویا نہیں میں رات بھر عشق حضور میں کیسا یہ رت جگا رہا کیف و سرور میں پچھلے پہر جو مرگیا ان کا وہ جانثار سرگوشیاں یہ کیا ہوئیں غلمان و حور میں ٭…٭…٭ جبین وہابی پہ دل ک...

منظر اسلام

منبع نورِ رسالت منظرِ اسلام ہے درس گاہِ علم و سنت منظرِ اسلام ہے قبلہ گاہِ دین و ملت منظرِ اسلام ہے مرکزِ اصلاحِ خلقت منظرِ اسلام ہے یادگارِ اعلیٰ حضرت منظرِ اسلام ہے ٭ ایضاً ٭ دور سے آتا یہاں ہر ایک تِشنہ کام ہے بادۂ حبِ نبی کا اس کو ملتا جام ہے آپ کٹ جاتا ہے اس سے جو بھی نافر جام ہے منکروں کے واسطے یہ تیغِ خوں آشام ہے جیسا اس کا نام ہے ویسا ہی اس کا کام ہے...

بتقریب سالگرہ

بے بی سلمیٰ بنت عظیم جی صالح جی ساکن کلکتہ ٓٓٓٓ------------------------ نسیمِ صبح وہ اُٹھلاتی کیوں ادھر آئی یہ کیسی کیف و مسرت کی اک لہر آئی ہر ایک لب پہ تبسم یہ کیسا رقصاں ہے عظیم جی کے یہاں کیوں ہجوم یاراں ہے سنا ہے سالگرہ ہے دلاری بے بی کی مچی ہے دھوم عزیزوں میں پیاری بے بی کی بفرطِ شرم نرالا ہی اس کا عالم ہے پسینہ رخ پہ جو بہتاہے رشکِ شبنم ہے کچھ اس ادا سے ہوئی وہ انجمن آرا کہ مہ و شانِ جہاں میں ہو جیسے وہ یکتا وہ بولتی ہے تو بل...

تہنیت بتقریب شادی

عبد الکریم صاحب برائے حاجی سلیمان ابراہیم ٓٓ------------------------- مژدہ دیتی دلِ مضطر کو صبا آئی ہے چل سلیماں کے یہاں انجمن آرائی ہے چل دکھائیں وہ کسی کا تجھے دولھا بننا اٹھ کے کیا خوب یہ سامانِ شکیبائی ہے غمِ ہستی کو بھلادے یہ ہے بزمِ مستی جھوم کر تو بھی کہہ فضا ساری ہی صہبائی ہے دل بھی آخریہ پکار اٹھاکہ اے بادِ صبا آفریں کیا تری باتو ں کی پذیرائی ہے ہم بھی اس ماہ جبیں کو دیکھیں تو سہی مہ جبینوں کی نظر جس کی تماشائی ہے یا خدا تا...

سہرا بتقریب شادی خانہ آبادی

کیسا باغ و بہار ہے سہرا کس قدر خوشگوار ہے سہرا نورِ جانِ بہار ہے سہرا غیرتِ لالہ زار ہے سہرا کس کے رخ پر نثار ہے سہرا کس کیلئے تار تار ہے سہرا کیا گہر ہے بجائے گل اس میں کس قدر آب دار ہے سہرا رحمتِ دوجہاں کے جلوے ہیں گلشنِ نو بہار ہے سہرا رضویوں کی بہار ہے سہرا سنیوں کا قرار ہے سہرا نجدیوں کو کہاں ہے تابِ نظر آتشِ شعلہ بار ہے سہرا سینۂ یار کے لئے ٹھنڈک دلِ اعدا میں خار ہے سہرا چشمِ بد دور کیوں نہ ہو تجھ سے تیرے رخ کا حصار ہے س...