منظومات  

در احمد

درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے مجھے کچھ فکر دو عالم نہیں ہے   مجھے کل اپنی بخشش کا یقیں ہے کہ الفت ان کی دل میں جاگزیں ہے   بہاریں یوں تو جنت میں ہیں لاکھوں بہارِ دشت طیبہ پر کہیں ہے   میں وصفِ ماہِ طیبہ کر رہا ہوں بلا سے گر کوئی چیں بر جبیں ہے   عبث جاتا ہے تو غیروں کی جانب کہ بابِ رحمت رحماں یہیں ہے   گنہگارو! نہ گھبرائو کہ اپنی شفاعت کو شفیع المذنبیں ہے   فریبِ نفس میں ہمدم نہ آنا بچے رہنا یہ مار...

مدینہ آنے والا ہے

سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے لُٹا اے چشمِ تر گوھر مدینہ آنے والا ہے   قدم بن جائے میرا سر مدینہ آنے والا ہے بچھوں رہ میں نظر بن کر مدینہ آنے والا ہے   جو دیکھے ان کا نقش پا خدا سے وہ نظر مانگوں چراغِ دل چلوں لے کر مدینہ آنے والا ہے   کرم ان کا چلا یوں دل سے کہتا راہِ طیبہ میں دلِ مضطر تسلی کر مدینہ آنے والا ہے   مدینہ کی نچھاور ہیں یہ میرا دل مری آنکھیں نچھاور ہوں مدینہ پر مدینہ آنے والا ہے   الٰ...

زلف عنبریں

پی کے جو مست ہوگیا بادۂ عشق مصطفیٰ اس کی خدائی ہوگئی اور وہ خدا کا ہوگیا   کہہ دیا قَاسِمٌ اَنَا دونوں جہاں کے شاہ نے یعنی درِ حضور پہ بٹتی ہے نعمت خدا   عرصۂ حشر میں کھلی انکی وہ زلفِ عنبریں مینہ وہ جھوم کر گرا چھائی وہ دیکھئے گھٹا   گردشِ چشم ناز میں صدقے ترے یہ کہہ تو دے لے چلو اس کو خلد میں یہ تو ہمارا ہوگیا...

مسکراتے ہیں حسین

باغِ تسلیم و رضا میں گل کھلاتے ہیں حسین یعنی ہنگامِ مصیبت مسکراتے ہیں حسین   برقِ عالم سوز کا عالم دکھاتے ہیں حسین مسکرا کر قلعہ باطل کا گراتے ہیں حسین   مرضیٔ مولیٰ کی خاطر ہر ستم کو سہہ لیا کس خوشی سے بارِ غم دل پر اٹھاتے ہیں حسین ٭…٭…٭...

یا غوث المدد

پیروں کے آپ پیر ہیں یا غوث المدد اہل صفا کے میر ہیں یا غوث المدد   رنج و الم کثیر ہیں یا غوث المدد ہم عاجز و اسیر ہیں یا غوث المدد   ہم کیسے جی رہے ہیں یہ تم سے کیا کہیں ہم ہیں الم کے تیر ہیں یا غوث المدد   تیرِ نظر سے پھیر دو سارے الم کے تیر کیا یہ الم کے تیر ہیں یا غوث المدد   تیرے ہی ہاتھ لاج ہے یا پیر دستگیر ہم تجھ سے دستگیر ہیں یا غوث المدد   اِدْفَعْ شَرَارَ الشَرْ یَا غَوْثَنَا الْاَبَرْ شر کے شرر...

حضرت مسعود غازی

منقبت در مدح حضرت سید سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ ٓ--------------------------- حضرتِ مسعود غازی اختر برج ھدیٰ بے کسوں کا ہمنوا وہ سالکوں کا مقتدا   ساقیٔ صہبائے الفت راز دانِ معرفت بادشہ ایسا وہ جس کی ایک دنیا ہے گدا   آسمانِ نور کا ایسا درخشندہ قمر جس کی تابش سے منور سارا عالم ہوگیا   نائب شاہِ شہیداں وہ محافظ نور کا جس نے سینچا ہے لہو سے گلشن دین خدا   استقامت کا وہ کوہِ محکم و بالا تریں جس کے آگے کوہِ آفات...

مفتی اعظم دین خیر الوریٰ

منقبت در شانِ مفتیٔ اعظم ہند قبلہ دامت برکاتہم العالیہ ------------------------- مفتیٔ اعظمِ دینِ خیر الوریٰ جلوۂ شانِ عرفانِ احمد رضا   دیدِ احمد رضا ہے تمہیں دیکھنا ذاتِ احمد رضا کا ہو تم آئینہ   کیا کہوں حق کے ہو کیسے تم مقتدیٰ مقتدایانِ حق کرتے ہیں اقتدا   ان کی مدحت کو میں کس سے مانگوں زباں کیا مقامِ ثریا بتائے ثرا   احمدِ نوریؔ کے ہیں یہ مظہرِ تمام یہ ہیں نوریؔ میاں نوری ہر ہر ادا   نور کی مے پلا...

جمال حضرت احمد رضا کا آئینہ تم ہو

تمہیں جس نے بھی دیکھا کہہ اٹھا احمد رضا تم ہو جمالِ حضرتِ احمد رضا کا آئینہ تم ہو   نہیں حامد رضا ہم میں مگر وجہِ شکیبائی خدا رکھے تمہیں زندہ مرے حامد نما تم ہو   تمہارے نام میں تم کو بزرگی کی سند حاصل رضا وجہِ بزرگی ہے رضائے مصطفی تم ہو   تمہارے نام میں یوں ہیں رضا و مصطفی دو جز رضا والے یقینا مصطفٰی کے مصطفی تم ہو   تمہاری رفعتوں کی ابتدا بھی پا نہیں سکتا کہ افتادہ زمیں ہوں میں بلندی کا سما تم ہو   حیات...

مست مئے الست

مست مئے الست ہے وہ بادشاہِ وقت ہے بندۂ در جو ہے ترا وہ بے نیازِ تخت ہے   صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ ان کی گدائی کے طفیل ہم کو ملی سکندری   رنگ یہ لائی بندگی اوج پہ اپنا بخت ہے صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ   گردشِ دور یانبی ویران دل کو کر گئی تاب نہ مجھ میں اب رہی دل مرا لخت لخت ہے   صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ غنچۂ دل کھلائیے جلوۂ رخ دکھائیے   جام نظر پلا...

سرکار دو عالم کی محبت

نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبت ہے وہ خلوت خانۂ مولیٰ ہے وہ دل رشک جنت ہے   خلائق پر ہوئی روشن ازل سے یہ حقیقت ہے دو عالم میں تمہاری سلطنت ہے بادشاہت ہے   خدا نے یاد فرمائی قسم خاکِ کفِ پا کی ہوا معلوم طیبہ کی دو عالم پر فضیلت ہے   سوائے میرے آقا کے سبھی کے رشتے ہیں فانی وہ قسمت کا سکندر ہے جسے آقا سے نسبت ہے   یہی کہتی ہے رندوں سے نگاہِ مست ساقی کی درِ میخانہ وا ہے میکشوں کی عام دعوت ہے   غم شاہِ ...