دیار مدینہ
وہ چھائی گھٹا بادہ بارِ مدینہ پیئے جھوم کر جاں نثارِ مدینہ وہ چمکا وہ چمکا منارِ مدینہ قریب آرہا ہے دیارِ مدینہ نہا لیں گنہ گار ابرِ کرم میں اُٹھا دیکھئے وہ غبارِ مدینہ خدا یاد فرمائے سوگندِ طیبہ زہے عظمت و افتخارِ مدینہ اگر دیکھے رضواں چمن زارِ طیبہ کہے دیکھ کر یوں وہ خارِ مدینہ مدینے کے کانٹے بھی صد رشکِ گل ہیں عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ نہیں جچتی جنت بھی نظروں میں ان کی جنہیں بھا گی...