منظومات  

دیار مدینہ

وہ چھائی گھٹا بادہ بارِ مدینہ پیئے جھوم کر جاں نثارِ مدینہ   وہ چمکا وہ چمکا منارِ مدینہ قریب آرہا ہے دیارِ مدینہ   نہا لیں گنہ گار ابرِ کرم میں اُٹھا دیکھئے وہ غبارِ مدینہ   خدا یاد فرمائے سوگندِ طیبہ زہے عظمت و افتخارِ مدینہ   اگر دیکھے رضواں چمن زارِ طیبہ کہے دیکھ کر یوں وہ خارِ مدینہ   مدینے کے کانٹے بھی صد رشکِ گل ہیں عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ   نہیں جچتی جنت بھی نظروں میں ان کی جنہیں بھا گی...

مریض محبت

صبا یہ کیسی چلی آج دشت بطحا سے امنگ شوق کی اٹھتی ہے قلب مردہ سے   نہ بات مجھ سے گلِ خلد کی کر اے زاہد کہ میرا دل ہے نگار خارِ طیبہ سے   یہ بات مجھ سے مرے دل کی کہہ گیا زاہد بہارِ خلد بریں ہے بہارِ طیبہ سے   یہ کس کے دم سے ملی جہاں کو تابانی مہ و نجوم ہیں روشن منارِ طیبہ سے   فدائیوں کو یہ ضد کیا کہ پردہ اٹھ جائے ہزار جلوے نمایاں حجابِ آقا سے   جو ہیں مریضِ محبت یہاں چلے آئیں صدا یہ آتی ہے سن لو مزارِ مول...

فقیرانہ شاہی

تختِ زریں نہ تاجِ شاہی ہے کیا فقیرانہ بادشاہی ہے   فقر پر شان یہ کہ زیرِ نگیں ماہ سے لے کے تا بماہی ہے   روئے انور کے سامنے سورج جیسے اک شمعِ صبح گاہی ہے   سایۂ ذات کیوں نظر آئے نور ہی نور ہے ضیا ہی ہے   رِیت آقا کی چھوڑ دی ہم نے اپنی مہمان اب تباہی ہے   اک نگاہِ کرم سے مٹ جائے دل پہ اخترؔ کے جو سیاہی ہے ٭…٭…٭...

نعرۂ رسالت

صدرِ بزمِ کثرت ، یا رسول اللہﷺ رازدارِ وحدت ، یا رسول اللہﷺ ہر جہاں کی رحمت ، یا رسول اللہﷺ بہترین خلقت ، یا رسول اللہﷺ نعرۂ رسالت یا رسول اللہﷺ   محوِ خوابِ غفلت ، یا رسول اللہﷺ ہوگئی یہ امت ، یا رسول اللہﷺ سو یا بختِ ملت ، یا رسول اللہﷺ کیجئے عنایت ، یا رسول اللہﷺ نعرۂ رسالت یا رسول اللہﷺ   صاحب ہدایت ، یا رسول اللہﷺ چھایا ابرِ ظلمت ، یا رسول اللہﷺ ناتواں ہے امت ، یا رسول اللہﷺ کیجئے حمایت ، یا رسول اللہﷺ نعرۂ رسا...

بہار بے خزاں

ہمارے باغِ ارماں میں بہارِ بے خزاں آئے کبھی جو اس طرف خندہ وہ جانِ گلستاں آئے   وہ جانِ یوسف آجائے اگر میرے تصور میں خدا رکھے وہیں کھنچ کر بہارِ دوجہاں آئے   کوئی دیکھے مری آنکھوں سے یہ اعزاز آقا کا سلامی کو درِ حضرت پہ شاہِ قدسیاں آئے   جمالِ روئے جاناں دیکھ لوں کچھ ایسا ساماں ہو کبھی تو بزمِ دل میں یاخدا آرامِ جاں آئے   الٰہی اپنی ستاری کا تجھ کو واسطہ سن لے سرِمحشر نہ بندے کا گنہ کوئی عیاں آئے   کرم سے...

موت بہتر ہے ایسے جینے سے

دور اے دل رہیں مدینے سے موت بہتر ہے ایسے جینے سے   ان سے میرا سلام کہہ دینا جاکے تو اے صبا قرینے سے   ہر گلِ گلستاں معطر ہے جانِ گلزار کے پسینے سے   یوں چمکتے ہیں ذرّے طیبہ کے جیسے بکھرے ہوئے نگینے سے   ذکرِ سرکارﷺ کرتے ہیں مومن کوئی مر جائے جل کے کینے سے   بارگاہِ خدا میں کیا پہونچے گر گیا جو نبی کے زینے سے   پیجئے چشمِ ناز سے ان کی میکشوں کا بھلا ہے پینے سے   اس تجلی کے سامنے اخترؔ گل ک...

راہ الفت میں

نہیں جاتی کسی صورت پریشانی نہیں جاتی الٰہی میرے دل کی خانہ ویرانی نہیں جاتی   نہ جانے کس قدر صدمے اٹھائے راہ الفت میں نہیں جاتی مگر دل کی وہ نادانی نہیں جاتی   پئے بن ہی یہاں مستی کا یہ عالم معاذاللہ قریبِ مرگ بھی وہ چال مستانی نہیں جاتی   ہزاروں درد سہتا ہوں اسی امید میں اخترؔ کہ ہرگز رائیگاں فریاد روحانی نہیں جاتی ٭…٭…٭...

شہنشاہ شہیداں

منقبت شریف سیدنا امام عالی مقام حضرت حسین﷜ --------------------------- شجاعت ناز کرتی ہے جلالت ناز کرتی ہے وہ سلطانِ زماں ہیں ان پہ شوکت ناز کرتی ہے   صداقت ناز کرتی ہے امانت ناز کرتی ہے حمیت ناز کرتی ہے مروت ناز کرتی ہے   شہ خوباں پہ ہر خوبی و خصلت ناز کرتی ہے کریم ایسے ہیں وہ ان پر کرامت ناز کرتی ہے   جہانِ حسن میں بھی کچھ نرالی شان ہے ان کی نبی کے گل پہ گلزاروں کی زینت ناز کرتی ہے   شہنشاہِ شہیداں ہو ، انوکھ...

بلبل بستان مدینہ

میری خلوت میں مزے انجمن آرائی کے صدقے جائوں میں انیسِ شب تنہائی کے   اُن کے صدقے میں ملا مول انوکھا مجھ کو ہوگئے دونوں جہاں آپ کے شیدائی کے   سر ہے سجدے میں خیالِ رُخِ جاناں دل میں ہم کو آتے ہیں مزے ناصیہ فرسائی کے   سجدہ بے الفتِ سرکار عبث ہے نجدی مہر لعنت ہیں یہ سب داغ جبیں سائی کے   دشتِ طیبہ میں گمادے مجھے اے جوشِ جنوں خوب لینے دے مزے بادیہ پیمائی کے   وہ رگِ جان دو عالم ہیں بڑے بھائی نہیں ہیں یہ سب ...

نظارے بدل گئے

غیر اپنے ہوگئے ، جو ہمارے بدل گئے نظریں بدل گئیں تو نظارے بدل گئے   کس کو سنائیے گا یہاں غم کی داستاں جو غم میں ساتھ دیتے وہ سارے بدل گئے   ڈھونڈے سے پائیے گا نہ پہلی سی مستیاں بدلی شرابِ کہنہ وہ پیالے بدل گئے   اس دورِ مصلحت میں وفا کوئی شے نہیں گا ہے ہوئے ہمارے تو گاہے بدل گئے   اخترؔ لگائیے لو نبیٔ کریم سے کیا فکر اہلِ دنیا جو سارے بدل گئے...