مدینے کی گلی بھی کیا گلی ہے
یاد حبیب ﷺ
مدینے کی گلی بھی کیا گلی ہے
جہاں کی زندگی سب سے بھلی ہے
ہے صد رشک فلک اس کی قسمت
حبیب کبریاء کا جو ولی ہے
ضیاء بر کیف ہے داغِ ہجر طیبہ
منور شہرِ دل کی ہر گلی ہے
طلوعِ صُبح تک یادِ نبی ﷺ میں
مرے ہر اشک کی مشعل جلی ہے
بہارِ باغِ طیبہ اللہ اللہ !
شگفتہ میرے دل کی ہر کلی ہے
وہاں کی خاک کو سرمہ بنایا
کبھی چہرے سے وہ مٹی ملی ہے
گدائے مصطفےٰ ﷺ کی بات کیا ہے
خدا خود اس کا والی ہے ولی ہے
غلامانِ محمد ﷺ کی ہے جنت
در جنت پہ تحریر جلی ہے
ترے قربان اے نام محمد ﷺ
تجھی سے زندگی پھولی پھلی ہے
سکوں ہے ہجر مولا میں بھی حاؔفظ
یہ کیسی روح پرور بے کلی ہے
(مئی ۱۹۷۳ء)