نعت  

میرے آقا نے جو طیبہ میں بلایا ہوتا

میرے آقا نے جو طیبہ میں بلایا ہوتا
خاک کو دوشِ ثُریّا پہ بٹھایا ہوتا

صحبتِ خاکِ قدم ملتی جو پل بھر کے لئے
چاند و سورج کو بھی عش عش پہ اُبھارا ہوتا

اُحد کیا کون و مکاں شکل میں ہوتے زر کی
وجہِ تخلیقِ خدا کا جو اشارہ ہوتا

غار میں پیارے نبی ، یارِ نبی کو دیکھا
اس کبوتر کی ہی آنکھوں کا میں دیدہ ہوتا

میرے اعمال تو لے جاتے جہنم میں اگر
شافعِ روزِ جزا نے نہ بچایا ہوتا

ماہپاروں نے لیا حشر میں نورِ بخشش
شمسِ طیبہ مجھے کرنوں میں سمایا ہوتا

اے رضا والوں رضا کار ہو تم کوثر پر
ہم رضا والوں کو محشر میں یہ مژدہ ہوتا

ترک رکھتے جو تعلق بھی یزیدوں سے اگر
یاں  بھی حسنین کے بابا کا سہارا ہوتا

غور کر نعت ہر ایک نعت ہے حمدِ رب بھی
حق ہے محبوب و مُحب میں نہیں میرا ہوتا

شاعری اہل ہنر جانیں ، تمنّا یہ ہے
مدحتِ مالکِ کُل میرا وظیفہ ہوتا

کاش رکھ دیتے قدم قلب پہ وہ اے فاراں
کوہِ فاراں کی طرح تیرا نسیبا ہوتا

...

مادئہ ایجاد خلقت، مصطفیٰ ختمِ رسلﷺ

فارسی نعت

مادئہ ایجاد خلقت، مصطفیٰ ختمِ رسلﷺ
آں محمد مصطفیٰ و مجتبیٰ ختمِ رسلﷺ
اول و آخر نبیِ خاتم و خیر البشرﷺ
مظہرِ ذات و صفات ِ کبریا ختمِ رسلﷺ
از صفی اللہ تا ابنِ جنابِ صادقہ
خبر جملہ اند محمد مبتدا ختمِ رسلﷺ
آئینہ بہر ِ جمالِ حق نورِ کبریاﷺ
مہبطِ وحی خدا و حق نما ختمِ رسلﷺ
لفظی و ظلّی بروزی معنوی پیغمبری
بر محمد ختم شدا او دائما ختمِ رسلﷺ
آں بخاتماالنبیں ستّ حقّا(ن) متّصف
لا نبی بعدہ معنی بیا ختمِ رسلﷺ
نور مہر و مہہ زِنورِ پاک اوست مستنیز
شمعِ بزمِ مرسلین و انبیاء ختمِ رسلﷺ
آں محمد بر زمیں بر آسماں احمد بخواں
حامد و محمود اوصل و علی ختمِ رسلﷺ
عالمِ بالا و اسفل از خدا در دست او
مالکِ کونین محبوبِ خدا ختمِ رسلﷺ
خاکیان و نوریان و عرشیان و فرشیان
خشک تر کل خلق حق دا اندتر ختمِ رسلﷺ
رنگ و بوئے گلشنِ عالم زِتو یا مصطفیٰﷺ
وز رخت آراستہ جنت شہا ختمِ رسلﷺ
می سراینر طائراں قدس نغماتِ نبیﷺ
یارسولاللہ سلام و مرحبا ختمِ رسلﷺ
در صفیراں چمنستاں عالمِ ہر دمے
نغمہِ محبوب تر صلِ علی ختمِ رسلﷺ
مازا و منور بخت ماتا بندہ زد
قبر و حشر ما ز ِنورِ مصطفیٰ ختمِ رسلﷺ
تو نثار اختر کجا و مدحتِ احمد کجا
آنکہ محمودست ممدوح خدا ختمِ رسلﷺ
از قلم: )خلیفہِ تاجشریعہ حضرت علامہ مولانا سید نثار احمد اخترالقادری (امام و خطیب و نائب شیخ الحدیث دارالعلوم امجدیہ کراچی(

...

کیا شان میں لکھے گا کوئی انﷺ کا قصیدہ

کیا شان میں لکھے گا کوئی انﷺ کا قصیدہ
جیسے وہ ہیں ویسا نہ تو دیدہ نہ شنیدہ
جب یاد کیا قلب ہوا نافۂ آہو
جب نام لیا ہوگئے لب شہد چکیدہ
رکھ ایک طرف فکر کو قرطاس و قلم کو
اشکوں سے بھی لکھ انﷺ کی ثناء اُنﷺ کا قصیدہ
دیکھا ہے بلندی پہ ہر اک جا سرِ افلاک
لیکن اسے دیکھا ہے مدینہ میں خمیدہ
حسرت میں زیارت کی بہے جاتے ہیں آنسو
اچھا ہے وضو کرتا ہے دیدار کو دیدہ
کیا اس کو خریدیں گے سلاطینِ زمانہ
اے رحمتِ عالمﷺ تری رحمت کا خریدہ
اُمت ہے بہت زار و پریشان، کرم کر
چادر بھی دریدہ ہوئی دامن بھی دریدہ
وہ شاعری اچھی کہ دکھائے جو یہ منظر
آغوشِ کرم میں سگِ دنیا کا گزیدہ
محتاج نہ ہوگا کبھی ہو ہاتھ جو لکھے
اس معطئ و مُنعِم کی سخاوت کا قصیدہ
محروم نہیں ہوں گی بصارت سے وہ آنکھیں
گو خواب سہی، ہوں رُخِ انوار کی دیدہ
بس ایک ہی جھونکا ہے بہت شہرِ نبیﷺ کا
آواز یہ دیتے ہیں تن و قلبِ تپیدہ
لایا درِ رحمت پہ تجھے جادۂ رحمت
کافی تری بخشش کے لیے ہے یہ قصیدہ
جس راہ سے گذرا ہے ادیبؔ انﷺ کی ثناء میں
رخشندہ تابندہ و درخشاں و دمیدہ

...