نسیمِ جنت  

بروزِ جمعہ پڑھے جو بہت دُرود و صلاۃ

حدیثِ شانزدہم از دلائل الخیرات

 

قَالَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

اَکْثِرُوا الصَّلَاۃَ عَلَیَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بَرَآءَۃً مِنَ النَّارِ۔

 

شاہِ والا نسب نے فرمایا
ایسا محبوبِ رب نے فرمایا
یعنی گر تم دُرود پڑھتے ہو
روزِ جمعہ بہت درود پڑھو
کرو اُس دن دُرود کی کثرت
تاکہ حاصل ہو تم کو یہ دولت
کہ بچو تم شرارِ دوزخ سے
اور اُس تیز نارِ دوزخ سے
لکھ چکا مطلبِ حدیثِ شریف
اب سناتا ہے حسبِ حال نحیف

 

غزل در نعت شریف

 

بروزِ جمعہ پڑھے جو بہت دُرود و صلاۃ
نہ ہوئے کیوں کر اُسے نارِ دوزخی سے نجات
کہا خدا نے پڑھو، مومنو! نبی پہ دُرود
بس اس میں اب تو یہ ورد ِ دُرود ہے طاعات
گرآرزوئے قبولِ دعا ہے، اے لوگو!
بروزِ جمعہ پڑھو تم دُرود ہر اَوقات
دعا کے ساتھ نہ ہوئے اگر دُرود شریف
نہ ہوئے حشر تلک بھی برآمدِ حاجات
قبولیت ہے دعا کو دُرود کے باعث
یہ ہے دُرود کی ثابت کرامت و برکات
دُرودِ جمعہ بلا واسطہ پہنچتا ہے
بَہ گوشِ پاکِ جنابِ نبی ستودہ صفات
خدائے پاک سے یہ آرزو ہے کاؔفی کی
دُرود سروَرِ عالم پہ بھیجیے دن رات

...

دُرود و رحمت و صلوات حضرت پر پڑھا کیجے

حدیثِ ہفدہم از دلائل الخیرات

قَالَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ مِنْ اُمَّتِیْ مَرَّۃً وَّاحِدَۃً کُتِبَتْ لَہٗ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَّ مُحِیَتْ عَنْہُ عَشْرُ سَیِّاٰتٍ۔

 

ہے یہ ارشادِ احمدِ محمود
جو پڑھے مجھ پہ ایک بار دُرود
؟؟؟  وردِ دُرود کے بدلے
؟؟؟نکوئی کا اجر اُس کو ملے
؟؟؟اُس امّتی کو دس حسنات
؟؟؟حاصل بَاجر ایک صلاۃ
؟؟؟اُس کو ملے یہ فضلِ عظیم
دس بدی اُس کی بخشےربِّ کریم
جو بھی پڑھتا ہے ایک بار صلاۃ
اُس کو ملتی ہے دس بدی سے نجات
کیا عطا ہے دُرود خواں کے لیے
واصفِ شاہِ مرسلاں کے لیے

 

غزل در نعت شریف

 

دُرود و رحمت و صلوات حضرت پر پڑھا کیجے
جنابِ مصطفیٰ پر رات دن
صَلِّ عَلٰی کیجے
جہاں تک ہو سکے اُس موجبِ ایجادِ عالَم کے
صفات و نعت و حمد و مدح و تحسین و ثنا کیجے
محبّو، دوستو! شغلِ ثنائے مصطفائی میں
تمامی شادی و غم، رنج و راحت کو رہا کیجے
کمالِ دین و ایماں کی اگر خواہش ہے ، اے یارو!
خدائے پاک سے حُبِ نبی کی التجا کیجے
تمامی دولتِ دنیا اگر حاصل ہوئی، کاؔفی!
بَہ عشقِ سروَرِ عالَم فدا کیجے فدا کیجے

...

رسول اللہ کی ہم کو شفاعت کا وسیلہ ہے

حدیثِ ہیزدہم از دلائل الخیرات

قَالَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ الْاَذَانَ وَالْاِقَامَۃَ اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلَاةِ القَآئِمَةِ اٰتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَّحْمُودَنِ الَّذِيْ وَعَدْتَّهٗ، حَلَّتْ لَهٗ شَفَاعَتِيْ يَوْمَ القِيَامَةِ۔

 

ہے یہ قولِ جنابِ سروَرِ دیں
اُن کے اُوپر تحیّت و تحسیں
کہ بَہ وقتِ سَماعِ بانگِ نماز
جو کوئی یہ دعا پڑھے بَہ نیاز
اور جس دم سنے اِقامت بھی
سننے والے نے یہ دعا مانگی
آئی اُس پر مِری شفاعت خاص
روزِ محشر برائے استخلاص
مومنو! قولِ مصطفیٰ کو سنو
گوشِ جاں سے اب اس دعا کو سنو

 

دعائے اذان

 

اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلَاةِ القَآئِمَةِ اٰتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَّحْمُودَنِ الَّذِيْ وَعَدْتَّهٗ۔

 

غزل در نعت

 

رسول اللہ کی ہم کو شفاعت کا وسیلہ ہے
شفاعت کا وسیلہ اور رحمت کا  وسیلہ ہے
عجب ذاتِ مکرم ہے کہ ہر اعلیٰ و ادنیٰ کو
جنابِ شافعِ روزِ قیامت کا  وسیلہ ہے
بچوگے، مومنو! تم گرمیِ خورشیدِ محشر سے
لوائے احمدی ظِلِّ کرامت کا  وسیلہ ہے
بَہ شکلِ عندلیبِ زار میں دن رات کہتا ہوں
کہ مجھ کو اس گُلِ باغِ رسالت کا  وسیلہ ہے
جنابِ رحمتِ عالَم شفیعِ امّتِ مجرم
ہمارے واسطے، کاؔفی! شفاعت کا  وسیلہ ہے

...

ہر مرض کی دوا دُرود شریف

حدیثِ نوز دہم از دلائل الخیرات

 

قَالَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ فِیْ کِتَابٍ  لَّمْ تَزَلِ الْمَلَآئِکَۃُ تُصَلِّیْ عَلَیْہِ مَا دَامَ اسْمِیْ فِیْ ذٰلِکَ الْکِتَابِ۔ وَقَالَ اَبُوْ سُلَیْمَانَ الدَّارَانِیُّ مَنْ اَرَادَ اَنْ  یَّسْاَلَ اللہَ حَاجَتَہٗ فَلْیُکْثِرْ بِالصَّلَاۃِ  عَلَی النَّبِیِّ ثُمَّ یَسْاَلُ اللہَ حَاجَتَہٗ وَلْیَخْتِمْ بِالصَّلَاۃِ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ فَاِنَّ اللہَ یَقْبَلُ الصَّلَاتَیْنِ وَھُوَ اَکْرَمُ مِنْ اَنْ یَّدَعَ مَا بَیْنَہُمَا۔

 

ہے کلامِ جنابِ خیرِ اَنام
کہ لکھے جو کوئی ہمارا نام
اور اُس پر لکھے وہ
صَلِّ عَلٰی
اور جب تک رہے وہاں وہ لکھا
لکھنے والے کے واسطے دن رات
بھیجتے ہیں
مَلَک دُرود و صلات
یعنی جب تک وہاں ہے آپ کا نام
اور اُس پر لکھا دُرود و سلام
جو
 مَلَک اُس کے راز داں ہوں گے
بہرِ کاتب دُرود خواں ہوں گے
اور راوی جو بو سلیماں ہے
اُس نے اِس طرح سے کہا یاں ہے
کہ کوئی شخص گر سوال کرے
حق تعالیٰ سے عرضِ حال کرے
ابتدا وہ کرے دُرود کے ساتھ
پھر کرے وہ گزارشِ حاجات
کر چکے جب کہ مدّعا کو تمام
چاہیے پھر پڑھے دُرود و سلام
یعنی مطلب سے اوّل و آخر
اُس کو وردِ دُرود ہے بہتر
کہ بَہ درگاہِ خا
لقِ معبود
ہے قبول اور مستجاب دُرود
ہو دُرودوں کے بیچ میں جو دعا
کیوں نہ اُس کو کرے قبول خدا
حق تعالیٰ ہے اَجوَد و وہّاب
اُس کی رحمت ہے بے شمار و حساب
دور ہے اُس کی شانِ رحمت سے
اور اندازۂ عنایت سے
کہ دُرودوں کو مستجاب کرے
اور سائل کو ردِّ باب کرے
بلکہ ہم کو یقین ہے کامل
جو دعا ہو درود کے شامل
وہ دُرود اور وہ دعا ہے قبول
بَہ طُفیلِ نبی جنابِ رسول

 

غزل در نعت

 

ہر مرض کی دوا دُرود شریف
دافعِ ہر بَلا دُرود شریف
وِرد جس نے کیا دُرود شریف
اور دل سے پڑھا دُرود شریف
حاجتیں سب روا ہُوئیں اُس کی
ہے عجب کیمیا دُرود شریف
آفتابِ سپہرِ ایماں ہے
گوہرِ پُر ضیا دُرود شریف
آپ کے ساتھ حشر میں ہوگا
جس نے اکثر پڑھا دُرود شریف
جو محبِّ جنابِ احمد ہے
اُس کا مُونِس ہُوا دُرود شریف
اے صبا! تو ہی جا کے پہنچا دے
بَہ درِ مصطفیٰ دُرود شریف
توشۂ راہِ آخرت کیجے
کاؔفیِ بے نوا! دُرود شریف

...

جرم کی دوا ہے دُرود

حدیثِ بستم از دلائل الخیرات

 

وَ رُوِیَ عَنْہُ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ  قَالَ:

مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ غُفِرَتْ لَہٗ خَطِیْٓئَۃُ ثَمَانِیْنَ سَنَۃً۔

 

یہ بھی حضرت نبی سے ہے منقول
کہ بیاں کرتے تھے جنابِ رسول
یعنی جو کوئی روزِ آدینہ
روزِ عالَم فَروز آدینہ
مجھ پہ سو بار بس پڑھے گا دُرود
؟؟؟ مجھ پر رواں کرے گا دُرود
اُس کے اسّی برس کے جرم و گناہ
؟؟؟  جائیں گے بَہ فَضلِ اِلٰہ
؟؟؟ تو کہتا ہے بر مَلاکاؔفی
؟؟؟ ان کو سنا سنا کافی

 

غزل در نعت

 

؟؟؟ جرم کی دوا ہے دُرود
؟؟؟ دوا عَینِ کیمیا ہے دُرود
؟؟؟ عبادت میں ہے شمول ریا
؟؟؟ عبادات بے ریا ہے دُرود
ایک ساعت میں عمر بھر کے گناہ
کرتا معدوم اور فنا ہے دُرود
حشر کی تیرگی، سیاہی میں
نور ہے
شمعِ پُر ضیا ہے دُرود
چھوڑ تو مت دُرود کو، کاؔفی!
راہِ جنّت کا رہ نُما ہے دُرود

...

الٰہی، یا الٰہی، یا الٰہی!

حدیثِ بست و یکم از دلائل الخیرات

 

قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

مَنْ نَّسِیَ الصَّلَاۃَ  عَلَیَّ فَقَدْ اَخْطَاَ طَرِیْقَ الْجَنَّۃِ۔

 

رحمۃ العالمیں نے فرمایا
خاتم المرسلیں نے فرمایا
کہ ہُوا جو دُرود سے غافل
نہ رہا وہ دُرود میں شاغل
میرے اوپر دُرود کیا نہ پڑھا
صاف جنّت کی راہ بھول گیا
جس نے چھوڑا دُرود خوانی کو
کم کیا عَیشِ جاودانی کو
ہے یہ، کاؔفی! مقامِ خوف و رجا
کر مُناجات اور مانگ دعا

 

مُناجات

 

الٰہی، یا الٰہی، یا الٰہی!
خدائے کبریائے بادشاہی!
تِری یا رب وہ ہے درگاہِ اِجلال
مآب و ملتجائے اہلِ آمال
اگر فضل و کرم اک آن کر دے
تمامی مشکلیں آسان کر دے
رہے کوئی نہ دامِ غم کا قیدی
اُٹھے دنیا سے نامِ نا اُمیدی
یہی، یا رب! مِری التجا ہے
یہی دن رات کاؔفی کی دعا ہے
کہ اپنے مدّعائے دل کو پہنچوں
کسی رستے سے میں منزل کو پہنچوں
تمنّا یہ دلِ بے تاب کی ہے
تڑپتا جس کی خاطر میرا جی ہے
کہ جز وردِ دُرود و شغلِ اخبار
نہ ہوئے اور کوئی شغل زنہار
پڑھے جاؤں دُرود اپنے نبی پر
جنابِ مستطابِ احمدیپر
رہوں عاشق سلامِ مصطفیٰکا
خداوندا! بَہ حقِ جدِّ حسنین
بَہ حُسنِ خُلقِ شاہنشاہِ کونین
بَہ حقِ اہلِ بیت و آلِ اطہر
بَہ اَصحابِ شفیعِ روزِ محشر
طریقِ جنّت الماوٰی عطا کر

...

مژدہ باد اے عاشقانِ خدّ و خالِ حورِ عین

حدیثِ بست و دوم از دلائل الخیرات

 

قَالَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

اَکْثَرُکُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً اَکْثَرُکُمْ اَزْوَاجًا فِیْ الْجَنَّۃِ۔

 

ہے یہ ارشادِ شافعِ اُمّت
کہ کرے جو کوئی دُرود کی کثرت
مجھ پہ جو بھیجتا رہے گا دُرود
روز اکثر پڑھا کرے گا دُرود
جس کسی نے کیا ہے ایسا کام
کہ پڑھا بیش تر دُرود و سلام
کثرتِ حورِ عین پائے گا
یعنی جنّت میں جب وہ ؟؟؟
یاں بھی کاؔفی غزل ؟؟؟
وصف حالِ دُرود خوانی ؟؟؟

 

غزل در نعت

 

مژدہ باد اے عاشقانِ خدّ و خالِ حورِ عین
طالبانِ جنّت و حسن و جمالِ حورِ عین
سیّدِ کونین پر بھیجا کرو اکثر دُرود
ہے اگر منظور جنّت میں وصالِ حورِ عین
کیا فضیلت ہے دُرودِ پاک کی
صَلِّ عَلٰی
حق تعالیٰ تم کو بخشے گا خیالِ حورِ عین
جلوۂ انگشت سے عالَم کو ویرانہ کریں
حَبَّذَا ناز و ادا، غُنج و دَلالِ حورِ عین
خامۂ شوریدہ سر کب تک لکھے جائے گا تو
وصفِ حالِ حورِ عین و وصفِ خالِ حورِ عین
وصف اُن کا کیجیے جن کے سبب حاصل ہُوا
یہ جمالِ حورِ عین و یہ کمالِ حورِ عین
حَبَّذَا نامِ خدا صَلِّ عَلٰی صَلِّ عَلٰی
روئے پاکِ مصطفیٰرشکِ جمالِ حورِ عین
آفتابِ حُسنِ محبوبِ خدا کے سامنے
ایک ذرّہ ہے یہ سب حسن و جمالِ حورِ عین
عکسِ نورِ مصطفائی سے ہُوا آراستہ
باغِ رضواں، قصرِ جنّت، خدّ و خالِ حورِ عین
جس کسی کو ہو زیارت صاحبِ
لَوْ لَاک کی
وہ نہ لائے گا کبھی، کاؔفی! خیالِ حورِ عین

...

بَہ طُفیلِ تو بہارِ عالَم

حدیثِ بست و سوم از دلائل الخیرات

 

وَ رُوِیَ عَنْہُ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ قَالَ:

مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلَاۃً تَعْظِیْمًا لِّحَقِّیْ خَلَقَ اللہُ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ ذٰلِکَ الْقَوْلِ مَلَکًا لَّہٗ جُنَاحٌ بِالْمَشْرِقِ وَالْاٰخَرُ بِالْمَغْرِبِ وَ رِجْلَاہُ مَقْرُوْرَتَانِ فِیْ الْاَرْضِ السَّابِعَۃِ السُّفْلٰی وَ عُنُقُہٗ مُلْتَوِیَۃٌ تَحْتَ الْعَرْشِ یَقُوْلُ اللہُ عَزَّ وَ جَلَّ: ’’صَلِّ عَلٰی عَبْدِیْ کَمَا صَلّٰی عَلٰی نَبِیِّیْ‘‘ فَھُوَ یُصَلِّیْ عَلَیْہِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ۔

 

ہے کلامِ محمدِ عربی
ابطحی، ہاشمی و مطلبی
کہ اگر کوئی بندۂ معبود
حقِ تعظیم سے پڑھے گا دُرود
میرے اوپر دُرود پڑھنے سے
اور
شغلِ دُرود کرنے سے
ہوگا پیدا
مَلَک بَہ حکمِ خدا
شرق میں ہوگا ایک پر جس کا
اُس فرشتے کا دوسرا بازو
جائے گا انتہائے مغرب کو
اور اُس کے وہ دونوں پاؤں مگر
ہوں گے قائم ز
مینِ ہفتم پر
 سب زمینوں سے وہ زمیں نیچے
ہے قدم گاہ اُس فرشتے کے
اور اُس کی وہ گردنِ عالی
زیرِ عرشِ عظیم ہوئے گی
اُس فرشتے کو ہوگا یہ فرماں
یعنی فرمائے گا خدائے جہاں
بھیج اُس بندۂ خدا پہ دُرود
جس نے بھیجا ہے مصطفیٰ
پہ دُرود
الغرض وہ
مَلَک دُرود و سلام
اُس پہ بھیجے گا تا بروزِ قیام
یہ جو رتبہ دُرود خواں کا ہے
واسطہ شاہِ مرسَلاں کا ہے
سوچتا کیا ہے، کاؔ
فیِ نا کام
عرض کر آپ پر دُرود و سلام

 

غزل در نعت

 

؟؟؟ بَہ طُفیلِ تو بہارِ عالَم
؟؟؟ سحر نقش و نگارِ عالَم
؟؟؟ کہ زفیض و شرفِ مقدمِ تو
؟؟؟ چشمِ
مَلَک گشت غبارِ عالَم
؟؟؟ ایکہ ز یمنِ برکاتِ ذاتت
؟؟؟ پیدا ہمہ تسکین و قرارِ عالَم
؟؟؟ بَہ جہاں جلوۂ شاہِ
لَوْلَاک
؟؟؟ ندیدی شبِ تارِ عالَم
گشتہ ویرانۂ گیتی ز قدومت گلشن
ہست آباد ز فیضِ تو بہارِ عالَم
ہست ذاتت بَہ یقیں رحمتِ عالَم شاہا
چوں نباشد پدرِ پاکِ تو بارِ عالَم
کاؔفیِ تشنہ لب از لطفِ تو خواہد آبی
اے ز ابرِ کرمت تازہ بہارِ عالَم

...

اَلسَّلَام، اے شہِ لَوْلَاک، حبیبِ یزداں!

حدیثِ بست و چہارم از دلائل الخیرات

 

رُوِیَ عَنْہُ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ قَالَ:

لَیَرِدَنَّ عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَقْوَامٌ مَّآ اَعْرِفُھُمْ اِلَّا بِکَثْرَۃِ الصَّلَاۃِ عَلَیَّ۔

 

یوں کہا ہے قسیمِ کوثر نے
بحرِ رحمت شفیعِ محشر نے
کہ قیامت کے دن بہت سے گروہ
آئیں گے میرے پاس با انبوہ
اور کوثر پہ ہوگا اُن کا نزول
یعنی حاصل ہے ایسا حُسنِ قبول
میں اُنھیں جانتا نہیں اصلاً
اور پہچانتا نہیں اصلاً
پر وہ مجھ پر دُرود پڑھتے تھے
اور اس شغل میں تھے وہ رہتے
یہی پہچان کا سبب ہوگا
یہی قربِ حبیبِ رب ہوگا
کی جو ہوگی دُرود کی کثرت
اُس کے باعث ملے گی یہ دولت
آئی تقریب ہاتھ کیا، کاؔفی!
جس سے پہچان لیں جنابِ نبی
اور جس کے سبب بروزِ جزا
حوضِ کوثر پہ ہو گزر اپنا
اور یہ دولتِ دوام ملے
کہ قریبِ نبی مقام ملے
چاہیے ایسے کام میں رہنا
فکرِ نعت و سلام میں رہنا

 

غزل در نعت

 

اَلسَّلَام، اے شہِ لَوْلَاک، حبیبِ یزداں!
اَلسَّلَام، اے چمنِ حسن و ریاضِ احساں!
اَلسَّلَام، اے شرف و عزّتِ نوعِ انساں!
اَلسَّلَام، اے سبب و موجبِ ایجادِ جہاں!
اَلسَّلَام، اے گلستانِ بہارِ رویت!
ہست برگِ گُلِ خوش رنگ، ریاضِ رضواں!
اَلسَّلَام، اے مہِ کامل بَہ سپہرِ ارشاد!
جلوۂ آیتِ رحمت ز کلامت تاباں
اَلسَّلَام، اے رخِ تو مہرِ سپہرِ اجلال!
از لبِ لعلِ تو صد چشمۂ کوثر جوشاں
اَلسَّلَام، اے شرفِ حسن و جمال و خوبی!
لمعۂ عکسِ رخت خوبیِ ماہِ کنعاں
اے شہنشاہِ
رُسُل بر درِ فقرِ جاہت!
با ہمہ ثروت و اقبالِ سلیماں درباں
رفعتِ ذکرِ تو خورشیدِ جہانِ شہرت
عظمتِ خُلقِ تو ثابت ز نُصوصِ قرآں
اے کہ دریوزہ گرانند ز بحرِ کرمت
منبع و معدن و ہم قلزم و ابرِ نیساں
گر نگاہی فکنی گاہ ز عینِ اعجاز
مشکلِ کاؔفیِ دل ریش بگرداں آساں

...

خاص محبوبِ خدا ختمِ رسالت پر سلام

حدیثِ بست و پنجم از دلائل الخیرات

 

رُوِیَ عَنْہُ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ قَالَ

مَنْ صلّٰی عَلَیَّ مَرَّۃً وَّاحِدَۃً صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ عَشْرَ مَرَّاتٍ وَّ مَنْ  صَلّٰی عَلَیَّ عَشْرَ مَرَّاتٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ وَّ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ  مِائَۃَ مَرَّۃٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ اَلْفَ مَرَّۃٍ وَ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ اَلْفَ مَرَّۃٍ حَرَّمَ اللہُ جَسَدَہٗ عَلَی النَّارِ وَثَبَّتَہٗ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ وَعِنْدَالْمَسْئَلَۃِ وَ اَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ وَ جَآءَتْ صَلَاتُہٗ  عَلَیَّ نُوْرٌلَّہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَلَی الصِّرَاطِ مَسِیْرَۃَ خَمْسِ مِائَۃِ عَامٍ وَّاَعْطَاہُ اللہُ بِکُلِّ صَلَاۃٍ صَلَّاھَا عَلَیَّ قَصْرًا فِی الْجَنَّۃِ قَلَّ اَوْ کَثُرَ۔

 

قول ہے یہ جنابِ احمد کا
آفتابِ سپہرِ سرمد کا
کہ دُرود ایک جس نے مجھ پہ پڑھا
اُس پہ بھیجے گا دس دُرود خدا
اور دس بار جو پڑھے گا دُرود
اُس پہ ہوئیں گے سو دُرود دُرود
اور جو سو دُرود بھیجے گا
میرے اوپر تو اُس کی ہے یہ جزا
کہ خدائے جہانِ سِرّ و شہود
اُس پہ نازل کرے ہزار دُرود
گر پڑھے گا کوئی ز رُوئے شمار
میرے اوپر دُرود ایک ہزار
تن بدن اُس دُرود خواں کا مدام
آتش و نار پر رہے گا حرام
یعنی اُس کے بدن کو ربِّ کریم
نہ جَلائے گا درمیانِ جحیم
اور اُس کو خدا رکھے ثابت
قولِ ثابت پہ وہ رہے ثابت
یعنی کلمے کو وہ نہ بھولے گا
موت کے وقت اور روزِ جزا
اور گور و لحد میں جس ہنگام
آ پڑے منکر و نکیر سے کام
واں ثابت دُرود خواں ہوگا
قولِ ثابت پہ بے گماں ہوگا
اور اُس کو کرے خدائے جہاں
دا
خلِ جنّت و ریاضِ جِناں
اور اُس نے دُرود تھا جو پڑھا
آئے گا نور بن کے روزِ جزا
ہوگا رہبر دُرود خواں کا دُرود
جس گھڑی ہو گا پُل صراط نمود
ہے جو وہ پُل صراط کرنا طے
راستہ پانچ سو برس کا ہے
اُس کے اوپر غرض بَہ وقتِ گزر
ہوگا نورِ دُرود ہی رہبر
اور دے گا خدائے
عَزَّ وَ جَلَّ
عوضِ ہر دُرود ایک محل
ہر دُرود و صلاۃ کا بَدلا
قصرِ جنّت ملے گا
صَلِّ عَلٰی
مختصر ہو دُرود یا کہ کلاں
اُس کا بَدلا ہے ایک قصرِ جِناں
ہو چکا مطلبِ حدیث تمام
اب لکھا چاہیے دُرود و سلام

 

غزل در نعت

 

خاص محبوبِ خدا ختمِ رسالت پر سلام
عَینِ رحمت شافعِ روزِ قیامت پر سلام
ہے  جبینِ عالَم از الواحِ محفوظِ شرف
پُر ضیا پُر نور سیمائے سیادت پر سلام
؟؟؟
صَلِّ عَلٰی چینِ جبینِ با صفا
؟؟؟ کی اَمواجِ لطافت پر سلام
؟؟؟
بِعَیْنِہٖ مد ہے سورہ صاد کا
؟؟؟ ابروئے مبارک کی شباہت پر سلام
؟؟؟ آنکھوں کا قولِ
اَکْحَلُ الْعَیْنَیْن ہے
؟؟؟ نرگسِ باغِ نزاہت پر سلام
؟؟؟ البصر ہے مردمِ چشمِ شریف
؟؟؟ اوّلِ عَینِ بصارت پر سلام
؟؟؟ رخسارِ حضرت مظہرِ اَنوارِ غیب
؟؟؟ مطلعِ صبح صداقت پر سلام
اُس لبِ جاں بخش کے حُسنِ تبسّم پر دُرود
اُس درِ دنداں کے لمعان و براقت پر سلام
واہ کیا اُونگل سے قُرصِ ماہ دو ٹکڑے کیا
آپ کے اعجازِ انگشت ِ شہادت پر سلام
حَبَّذَا حُسنِ سراپا ہے جنابِ مصطفیٰ
اس ملاحت اس صباحت اس وجاہت پر سلام
عرض کیجے کاؔفیِ مشتاق ہر لیل و نہار
صاحبِ
لَوْلَاک سلطانِ شفاعت پر سلام

...