علمائے اسلام  

سید شرف شاہ سمائل اوان والہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد جِھناں شاہ بن سید بوٹے شاہ چک سادہ والہ رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے مریداور خلیفہ تھے۔ اخلاق و کمالات آپ شریعت کے پابند۔پرہیزگار۔اہل دل خدایاد تھے۔سخاوت وشجاعت میں لاثانی تھے۔مسافروں کے واسطے ضیافت کاسامان  فراخ رکھتے۔درود شریف ہزارہ کا وظیفہ عام تھا۔ سورۂ مزمّل شریف کےعامل تھے۔شب بیدار تھے۔ذکر حق میں اس حد تک محویت تھی۔ کہ اگر کوئی شخص کلام کرتاتوفرماتے پھربات کرو۔مجھے یاد نہیں رہی۔اربابِ باطن سے تھے۔خضر صورت مسیحا سیرت ...

سیّد قاسِم شاہ رحمتہ اللہ علیہ

  فرزندسید امیرشاہ بن سیّد محمد شاہ المعروف میاں شاہ سید علیم اللہ بن سیّد عبدالواسع رحمتہ اللہ علیہ ۔ فنِ کتابت آپ صاحبِ علم تھے۔فن کتابت بھی جانتے تھے۔آپ کی دستی تحریریں آج بھی موجود ہیں۔ دستخط کتاب نیرنگِ عشق سے آپ کا دستخط نقل کیاجاتاہے۔ "تمام شد نسخہ نیرنگِ عشق تصنیف کنجاہی تخلص۔بتاریخ چہاردہم ماہ شوال بدستخط فقیر حقیر سیّد قاسم  شاہ ولد سید امیر شاہ ساکن موضع چک سادہ پرگنہ گجرات"۔ اولاد آپ کے ایک ہی فرزند سیّد گلاب شاہ تھے۔ ؎...

سیّد برہان شاہ

  آپ سیّد کرم شاہ بن سیّد حاجی شاہ کے بڑے بیٹے اور مرید وخلیفہ و سجادہ نشین تھے۔ اخلاق حسنہ آپ پرہیزگار۔متقی۔رحمدل۔قبیلہ پرور۔صاحب جودو سخا تھے۔دنیااور اہل دنیاسے نفرت تھی۔جس مجلس میں غیبت یادنیاوی باتوں کا شغل ہوتا۔آپ وہاں سے اُٹھ جاتے۔ تعمیرمسجد مسجد جامع چک سادہ کی تعمیراول حضرت سیّد صالح محمد قدس سرہٗ کے ہاتھ سے ہوئی تھی۔اُس کابرآمدہ آپ کےزمانہ میں تیارہوا۔ آپ  سے کافی مخلوق فیضیاب ہوئی۔ اولاد آپ کے چار بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد شرف ش...

سیّد جِھناں شاہ

  آپ سیّد بوٹے شاہ بن سیّد کرم شاہ چک سادووالہ رحمتہ اللہ علیہ کےبڑے بیٹے اورمریدو خلیفہ تھے۔ بزرگی اوردرویش میں کمال تھے۔سعادت ونجابت وفضیلت موروثی رکھتےتھے۔ اولاد آپ کے پانچ بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد محمد شاہ۔ ۲۔سیّد دیدارشاہ۔ ۳۔سیّد شرف شاہ۔ ۴۔سیّد معصوم شاہ۔ ۵۔سیّد بغداد شاہ لاولد۔ ؎         سیّدمحمدشاہ ۔اپنے آبائی گاؤں چک سادہ رہائش منتقل کرکے ڈھوڈووال ضلع سیالکوٹ میں      &nbsp...

سیّد کرم شاہ

  آپ سیّد حاجی شاہ بن سیّد علیم اللہ چک سادہ والہ کے فرزند اکبراور مریدو خلیفہ و سجادہ نشین تھے۔ آپ مدت العمریاد خداوہدایت وارشاد خلق اللہ میں مصروف رہے۔عبادت کے سواکوئی کام نہ تھا۔ اولاد آپ کےدو بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد برہان شاہ۔ ۲۔سیّد جعفرشاہ۔ ؎         سیّد برہان شاہ کا ذکر ساتویں باب میں آئےگا۔ ؎         سیّد جعفرشاہ۔نیک بخت اہل عبادت پارساتھے۔۱۲۶۲ھ؁ میں انتقال...

سیّد کرم شاہ

  آپ سیّد حاجی شاہ بن سیّد علیم اللہ چک سادہ والہ کے فرزند اکبراور مریدو خلیفہ و سجادہ نشین تھے۔ آپ مدت العمریاد خداوہدایت وارشاد خلق اللہ میں مصروف رہے۔عبادت کے سواکوئی کام نہ تھا۔ اولاد آپ کےدو بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد برہان شاہ۔ ۲۔سیّد جعفرشاہ۔ ؎         سیّد برہان شاہ کا ذکر ساتویں باب میں آئےگا۔ ؎         سیّد جعفرشاہ۔نیک بخت اہل عبادت پارساتھے۔۱۲۶۲ھ؁ میں انتقال...

سیّدبوٹے شاہ رحمتہ اللہ علیہ

  فرزند سیّد کرم شاہ بن سیّد علی اصغربن سیّد احمد بن سیّد فیض اللہ۔آپ کی بیعت طریقت باباگلوشاہ درویش ساکن کورے کے سے تھی۔جن کاذکرکتاب ہذاکی جلد سوم موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کے چھٹے حِصّہ میں آئےگا۔ واقعہ بیعت منقول ہے کہ ایک بارباباگلوشاہ چک سادہ میں آئے ۔توآپ نے اُن کی خدمت میں مُرید ہونے کی التماس کی۔اُنہوں نے فرمایاکہ آپ سادات سے ہیں اورمیں غریب قوم بافندہ سے ہوں۔میری کیامجال ہے؟ آپ نے ان کو ایک کوٹھڑی میں بند کردیااور کہاکہ جب تک م...

سیّد معصوم شاہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد علیم اللہ بن سیّد عبدالواسع چک سادہ والہ رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداصغر اور مریدو خلیفہ تھے۔اپنے وقت میں امام طریقت و مقتدائے حقیقت تھے۔ زہد وعبادت آپ زہدوعبادت وکشف وکرامت میں مشہور تھے۔اپنے اقران و معاصرین سادات میں سے بلند مقام والے تھے۔آپ سے اکثرلوگ فائزالمرام ہوئے۔ ایک جذامی کو تندرست کرنا منقول ہے کہ موضع بَن باجواہ  میں آپ کاایک مریدرمضان شاہ نام تھا۔آپ کسی سبب اُس سے ناراض ہوگئے۔نظر جلالیت سے دیکھا تواس کو جذام ہوگی...

 سیّدنا عبداللہ ابن نصر سلمی رضی اللہ عنہ

  ۔ان سے ابوبکربن محمد بن عمرو بن حزم نے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ)فرمایاجس مسلمان کے تین لڑکے مرجائیں اوروہ ثواب سمجھ کر صبرکرے تو وہ لڑکے اس کے لیے دوزخ سے سپر بن جائیں گے ایک عورت نے عرض کیاکہ یارسول اللہ اگرکسی کے دو لڑکے مرے ہوں آ پ نے فرمایادولڑکے (مرے ہوں)تب بھی یہی ثواب ہے۔ ان کا تذکرہ ابوعمر نے لکھا ہے اور کہاہے کہ یہ ایک مجہول شخص ہیں سوا اس حدیث کے اورکوئی حدیث ان کی معلوم نہیں ہوتی ۔ان کو لوگوں نے صحابہ...

سیّدنا عبداللہ ابن مقرن رضی اللہ عنہ

  ۔مزنی۔ان سے ابن سیرین اورعبدالملک بن عمیر نے حدیث روایت کی ہے انشاء اللہ تعالیٰ ان کا پورانسب ان کے بھائی نعمان وغیرہ کے تذکرہ میں لکھاجائےگا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔اورابونعیم نے یہ بھی کہا ہےکہ ان کا ذکربعد میں متاخرین یعنی ابن مندہ نے کیا ہے۔مگر ان سے کوئی حدیث روایت نہیں کی۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...