علمائے اسلام  

حضرت علامہ مولانا غلام حیدر ﷫

            مولانا غلام حیدر قدس سرہ اپنے دور کے متجرفاضل اور یگانۂ روز گار مدرس تھے، علم میراث میںتخصص کا درجہ کررکھتے تھے، جامعہ فتحہ اچھرہ (لاہور ) میں استاذ الاساتذہ مولانا مہر محمد رحمہ اللہ تعالیٰ سے استفادہ کرنے والے منتہی طلباء خاص طور پر سراجی پڑھنے کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے،علم میراث میں کمال دسترس کی وجہ سے آپ سراجی بابا کے لقب سے مشہور تھے۔ آپ موضع پھلیاں تحصیل پلندری...

حضرت شیخ عبدالعزیز

آپ کے والد محترم کا نام شیخ حمیدالدین تھا، آپ کی وفات شباب ہی کے زمانے میں  اس وقت ہوئی جبکہ آپ سماع سن رہے تھے، واقعہ یوں ہوا کہ ایک رات کو ایک صوفی کے گھر پر محفل سماع کا پروگرام بنایا گیا، اس محفل میں غزل خواں نے یہ شعر پڑھا جاں بدہ، جاں بدہ، جاں بدہ فائدہ گفتن بسیار چیت ترجمہ: (جان قربان کردے، جان قربان کردے، جان قربان کردے، زیادہ  باتوں میں کیا فائدہ) یہ سنتے ہی شیخ عبدالعزیز نے ایک چیخ ماری اور کہا، دیدی، دیدی، دیدی۔ چنانچہ فوراً...

خطیب پاکستان مولانا غلام الدین قدس سرہ العزیز          

  اشرفی ہوں بندئہ مسکین ہوں کادم قوم و غلام دین ہوں           مجاہد تحریک ختم نبوت ، خطیب پاکستان حضرت مولانا دین ابن مولانا میاں سید احمد ابنمیاں فضل دین ابن میاں کرم دین چکوڑی ضلع گجرات میں پیدا ہوئے (گجرات سے ۰ میل دور سرگودھا روڈ پر کنجاہ اور منگوال کے درمیان چکوڑی بکھو کا اسٹاپ ہے) قرآن مجید والد ماجد سے پڑھا ، ڈیڑھ میل دور قصبہ کنجاہ کے سکول میں سات جماعت تک تعلیم حاصل کی ، مولانا محمد...

حضرت شیخ ابو بکر طوسی حیدری

آپ قلندر صفت تھے اور شیخ جمال الدین ہانسوی کے ساتھ ان کی بے حد دوستی تھی شیخ ہانسوی جب ہانسی سے خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی زیارت کے لیے آتے تو جمنا کے  کنارے شیخ طوسی کی خانقاہ میں ٹھہرتے، جہاں فقیروں کی ملاقات کے علاوہ مجالس سماع بھی منعقد ہوا کرتی تھیں، حضرت خواجہ نظام الدین بھی آپ کی خانقاہ میں آتے اور مجلس میں شریک ہوا کرتے تھے۔ ایک دفعہ شیخ جمال الدین ہانسوی کی دہلی میں آمد کے موقع پر مولانا حسام الدین اندرپتی نے جو دہلی کے صدر خطیب...

حضرت مولانا حکیم غلام احمد حافظ آبادی قد س سرہٗ

            عارف با للہ حضرت مولانا حکیم غلام احمد بن شیر محمد بن جان محمد بن فقیر اللہ (رحمہم اللہ تعالیٰ ) موضع سہار ن خورد تحصیل وزیر آباد میں پیدا ہوئے ۔اپنے دور کے مشہور افاضل سے علوم دینیہ کی تحصیل کی جن میں سے حضرت مولانا محمد موسیٰ فتح پوری اور مولانا غلام رسول ساکن علی پور تحصیل وزیر آباد خاص طور پر قابل ذکر ہیں سلسلہ چشتیہ نظامیہ میں اپنے استاذ حضرت مولانا محمد موسیٰ خیلفۂ حضرت مولانا...

حضرت سیدی مولہ

آپ سلطان غیاث الدین بلبن کے زمانے میں دہلی میں تھے، آپ کے مرید اور عقیدت مند کثرت سے ہیں، لوگوں کو کھانا کھلاتے اور خوارق العادات اور کرامات دکھایا کرتے  تھے، بعض لوگوں کا خیال تھا کہ آپ کیمیا گر تھے بعض لوگ آپ کے تصرف و کرامات کے معتقد   تھے اور بعض لوگوں کا گمان تھا کہ آپ جادو گر اور شعبدہ باز تھے، سلطان جلال الدین خلجی کے زمانے میں شیخ ابوبکر طوسی کے قلندروں نے آپ کو مار ڈالا تھا، آپ  کو جس روز قتل کیا گیا اس دن آسمان پر بے...

استاذ الافاضل مولانا غلام احمد حافظ آبادی قدس سرہٗ العزیز

            فاضل متجر استاذ العلماء فقیہ اجل مولانا غلام احمد بن شیخ احمد ۱۲۷۳ھ/ ۱۸۵۶ء میں کوٹ اسحٰق (مضافات حافظ آباد) میں پیدا ہوئے ۔ قرآن مجید اور فارسی کی کتابیں گھر میں پڑھیں پھر مولانا علاء الدین بھابڑہ ضلع ہوشیار پور ، مولانا محمد دین ، مولانا شاہ دین احمد نگر (ضلع گوجرانوالہ) مولانا ابو احمد رائو د علی ( کپور تھلہ ) اور مولانا گلام قادر بھیروی وغیرہم ممتاز افاضلس سے کسب فیض کیا ۔ فراغت ک...

حضرت شیخ شرف الدین کرمانی

آپ قصبہ سرسی کے رہنے والے تھے خواجہ نظام الدین فرمایا کرتے تھے کہ ایک شخص  جنید نامی غزل خواں تھا  اس کی زبانی میں نے سنا کہ شیخ کرمانی نے ایک دن مجلس سماع میں ایک شعر  سن کر ایک آہ کی اور جان جانِ آفریں کے سپرد کردی۔ ورد میرا ہو تیر کلمۂ پاک جبکہ دُنیا سے ہو سفر یارب (قبلۂ بخشش) اخبار الاخیار...

حضرت مولانا مفتی عطا محمد ر توی قدس سرہٗ

            عالم یگانہ ، عارف کامل حضرت مولانا مفتی عطا محمد رتوی ابن حضرت مولانا مفتی امام الدین قدس سرہما ۱۳۰۱ھ/۴۔۱۸۸۳ء میں بمقام رتہ شریف(تحصیل چکوال ) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد جید عالم دین صاحب حال بزرگ اور حضرت مولانا خواجہ غلا م نبی قدس سرہ ( للہ شریف ) کے خلیفۂ مجاز تھے ۔ مولانا مفتی عطا محمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد والد ماجد سے سکندر نامہ تک فارسی کی کتابیں پ...

حضرت شیخ ضیاءالدین رومی

آپ کا شمار بہت بڑے مشائخ میں سے ہے، آپ شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے، سلطان قطب الدین بن علاؤ الدین خلجی آپ کے مرید اور خلیفہ تھے، منقول ہے کہ آپ کے انتقال کے تین روز بعد شیخ نظام الدین اولیاء آپ کی زیارت کے لیے تشریف لے گئے تو اس وقت سلطان قطب الدین خلجی بھی وہاں موجود تھے انہوں نے خواجہ نظام الدین کی نہ تعظیم کی اور نہ ہی سلام کا جواب دیا، شیخ نظام الدین سے منقول ہے وہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے شیخ ضیاء الدین رومی سے خود سنا ہے وہ فرمایا ک...