علمائے اسلام  

مولوی غلام اللہ لاہوری

             مولوی غلام اللہ بن مولوی غلام فرید فاضل لاہوری: لاہور کے علماء کبار اور فضلائے نامدار میں سےتھے۔آپ کی ذات مبارک استاذ کل مطہر کمالات دینی و دنیوی تھی،تدریس و تعلیم میں متقدمیں سے گوئے سبقت لے گئے اور صدہا آدمی آپ کےذریعہ سے علوم قہ وحدیث و تفسیر وصرف ونحو منطق و معانی وغیرہ میں کمالیت کے درجہ کو فائز ہوئے یہاں تک کہ پنجاب میں شاذونا در علماء کا خاندان ایسا ہوگا جو اس خاندان سے دع...

حافظ محمد احسن پشاوری

                حافظ محمد احسن واعظ المعروف بہ حافظ ور ازبن حافظ محمد صدیق واعظ بن حافظ محمد اشرف خوشابی پشاوری: فقہ،تفسیر،حدیث،اصول میں یگانۂ زمانہ اور جامع علوم عقلیہ ونقلیہ اور خاندانِ علم و فضل سے تھے۔اکثر علوماپنی والدہ ماجدہ سے جو ایک بری عالمہ فاجلہ تھی،حاصل کیے اور مسند افادت و افاضت پر متمکن ہوکر تمام عمر تدریس و تالیف کتب میں صرف کی چنانچہ منح الباری صحیح بخاری کی شرح فارسی میں...

  مولانا محمد اسحٰق

              مولانا محمد اسحٰق دہلوی[1]: آپ شاہ عبد العزیز دہلوی کے نواسہ تھے،علوم فقہ وحدث و تفسیر میں طاق یگانہ آفاق صاحب فتوی تھے۔بڑے بڑے علماء و فضلاء نے آپ سے علوم پڑھ کر سندِ فضیلت حاصل کی چنانچہ مولانا نواب محمد قطب الدین محدث دہلوی مصنف مظاہر حق ترجمہ اردو مشکوٰۃ شریف آپ کے ہی شاگرد تھے۔ آپ نے ایک رسالہ مسائل اربعین نام تصنیف کیا جس میں کئی ایک جگہ پر آپ سے لغز شین وقوع میں آئیں اور ...

مولوی کرم اللہ محدث دہلوی  

              مولوی کرم اللہ محدث : علوم ظاہری وباطنی فقہ وحدیث و تفسیر و قراءت قرآن میں وجید العصر فرید الدہر تھے۔حضرت شاہ عبد العزیزی دہلوی نے تفسیر عزیز محض آپ کی خاطر تصنیف کی،آپ کے والد ہندو تھے جوشاہ عبد العزیز کے ہاتھ سے مشرف بہ اسلام ہوئے۔آپ نے بعد تحصیل علوم ظاہری کے حضرت شاہ غلام علی کی خدمت میں حاجر ہوکر علوم باطنی کی تکمیل کی اور خرقہ خلافت کا حاصل کیا۔اکثر اہلِ دہلی فن قرائت میں ...

حضرت قاضی عبد السلام بدایونی

حضرت مولاناعبدالسلام عباسی بد ایونی قدس سرہٗ مشاہیر علمائے ہند میں تھے، 1271ھ میں پیدا ہوئے، اپنےچچا مولانا بہا ؤ الحق (تلمیذ رشید مولانا بحر العلوم فرنگی محلی) اور علماءرامپور سے اخذ علوم کیا، ریاست رام پور میں قاضی محکمہ شرعی تھے، حضور شاہ آل احمد اچھے میاں مارہروی کے مرید تھے، مرشد کےبرادر زادہوجانشین حضرت مخدوم شاہ آل رسول قدس سرہٗ نےخرقہ اور مثال خلافت سے نوازا، آخرمیں مسجد نشین ہوگئے تھے، شاعر بھی تھے، کلام بلند ہوتاتھا، زیادہ تر فارسی میں...

حضرت قاضی عبد السلام بدایونی

حضرت مولاناعبدالسلام عباسی بد ایونی قدس سرہٗ مشاہیر علمائے ہند میں تھے، 1271ھ میں پیدا ہوئے، اپنےچچا مولانا بہا ؤ الحق (تلمیذ رشید مولانا بحر العلوم فرنگی محلی) اور علماءرامپور سے اخذ علوم کیا، ریاست رام پور میں قاضی محکمہ شرعی تھے، حضور شاہ آل احمد اچھے میاں مارہروی کے مرید تھے، مرشد کےبرادر زادہوجانشین حضرت مخدوم شاہ آل رسول قدس سرہٗ نےخرقہ اور مثال خلافت سے نوازا، آخرمیں مسجد نشین ہوگئے تھے، شاعر بھی تھے، کلام بلند ہوتاتھا، زیادہ تر فارسی میں...

صاحب تفسیر رؤفی

              شاہ رؤف احمد نقشبندی مجددی مصطفیٰ آبادی: شاہ ابو سعید کے خالہ زاد بھائی تھے۔فقیہ،محدث،مفسر،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور واقف فنون ظاہریہ ورسمیہ تھے۔علوم شاہ عبد العزیز سے حاصل کیے اور علوم باطن میں حضرت شاہ غلام علی سے خرقۂ خلافت حاصل کر کے شہر بھوپال میں جو بسبب عوارض شتّے کے ۱۲۴۸؁ھ میں اختتام کو پہنچی جس کی تاریخ اختتام خود آپ نے یہ تصنیف فرمائی ’’کہ تفسیر قرآن ہندی...

مولوی غلام رسول لاہوری

                مولوی غلام رسول بن مولوی غلام فرید فاضل لاہوری: عالم کبیر،فاضل باتو قیر،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،سینکڑوں آدمی آپ کے وسیلہ سے فضیلت کے مرتبہ کو پہنچے،پنجاب میں کوئی علمائے وقت سے افادہ وافاضہ میں آپ کی ہمسری نہ کر سکتا تھا،گویا خدا نے آپ کی ذات بابرکات کو دریائےفیض اور چشمۂ فضل پیدا کیا تھا۔وفات آپ کی ۱۲۵۰؁ھ میں ہوئی۔’’ہادئ نیک نظر‘‘ تاریخ وفات ہ...

محمد بن عبدالرحمٰن سنجاری

محمد بن عبدالرحمٰن بن محمد بن محمود سمر قندی سنجاری: شیخ کبیر،عالم متجر، فقیہ ذوالقدر تھے۔سمر قند میں ۶۷۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔بہت سے بلاد امصار میں پھر کع علم کو حاصل کیا ور کمالیت کے رتبہ کو پہنچ کر ماردین،میں اقامت اختیار کی اور وہیں تدریس و تصنیف و افتاء کا کام دیا۔یہاں تک کہ ماہِ رمضان ۷۲۱؁ھ میں رحلت فرمائی۔ آرائش دہر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے کتاب عمدۃ الطالب لمعرفۃ المذاہب یادگار ہے جس میں آپ نے مذاہب اربعہ اور مذہب داؤ...

محمد بن عبدالرحمٰن سنجاری

محمد بن عبدالرحمٰن بن محمد بن محمود سمر قندی سنجاری: شیخ کبیر،عالم متجر، فقیہ ذوالقدر تھے۔سمر قند میں ۶۷۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔بہت سے بلاد امصار میں پھر کع علم کو حاصل کیا ور کمالیت کے رتبہ کو پہنچ کر ماردین،میں اقامت اختیار کی اور وہیں تدریس و تصنیف و افتاء کا کام دیا۔یہاں تک کہ ماہِ رمضان ۷۲۱؁ھ میں رحلت فرمائی۔ آرائش دہر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے کتاب عمدۃ الطالب لمعرفۃ المذاہب یادگار ہے جس میں آپ نے مذاہب اربعہ اور مذہب داؤ...