واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرااونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرااَولیا ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیراشیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتّا تیرا تو حسینی حسنی کیوں نہ محیّ الدین ہواے خضر! مجمعِ بحرین ہے چشمہ تیرا قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھےپیارا اللہ تِرا چاہنے والا تیرا مصطفیٰ کے تنِ بے سایہ کا سایہ دیکھاجس نے دیکھا مِری جاں! جلوۂ زیبا تیرا ابنِ زہرا ک...