منظومات  

آسماں گر تیرے تلووں کا نظارہ کرتا

آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتاروز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا طوفِ روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقفمیں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا صَرصرِ دشتِ مدینہ جو کرم فرماتیکیوں میں افسردگیِ بخت کی پرواہ کرتا چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاباور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا یہ وہی ہیں کہ گرِو آپ اور ان پر مچلواُلٹی باتوں پہ کہو کون نہ سیدھا کرتا ہم سے ذرّوں کی تو تقدیر ہی چمکا جاتامہر فرما کے وہ جس راہ سے نکلا کرتا دُھوم ذرّوں ...

عاصیوں کو در تمہارا مل گیا

عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیابے ٹھکانوں کو ٹھکانا مل گیا فضلِ رب سے پھر کمی کس بات کیمل گیا سب کچھ جو طیبہ مل گیا کشفِ رازِ مَنْ رَّاٰنِی یوں ہواتم ملے تو حق تعالیٰ مل گیا بے خودی ہے باعثِ کشفِ حجابمل گیا ملنے کا رستہ مل گیا اُن کے دَر نے سب سے مستغنی کیابے طلب بے خواہش اِتنا مل گیا ناخدائی کے لیے آئے حضورڈوبتو نکلو سہارا مل گیا دونوں عالم سے مجھے کیوں کھو دیانفسِ خود مطلب تجھے کیا مل گیا خلد کیسا کیا چمن کس کا وطنمجھ کو صحراے مدینہ مل ...

دل مرا دنیا پہ شیدا ہو گیا

  دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیااے مِرے اﷲ یہ کیا ہو گیا کچھ مرے بچنے کی صورت کیجیےاب تو جو ہونا تھا مولیٰ ہو گیا عیب پوشِ خلق دامن سے ترےسب گنہ گاروں کا پردہ ہو گیا رکھ دیا جب اُس نے پتھر پر قدمصاف اک آئینہ پیدا ہو گیا دُور ہو مجھ سے جو اُن سے دُور ہےاُس پہ میں صدقے جو اُن کا ہو گیا گرمیِ بازارِ مولیٰ بڑھ چلینرخِ رحمت خوب سستا ہو گیا دیکھ کر اُن کا فروغِ حسنِ پامہر ذرّہ ، چاند تارا ہو گیا رَبِ سَلِّمْ وہ اِدھر کہنے لگےاُس طرف پار اپ...

کہوں کیا حال زاہد گلشن طیبہ کی نزہت کا

کہوں کیا حال زاہد، گلشن طیبہ کی نزہت کاکہ ہے خلد بریں چھوٹا سا ٹکڑا میری جنت کا تعالیٰ اللہ شوکت تیرے نامِ پاک کی آقاکہ اب تک عرشِ اعلیٰ کو ہے سکتہ تیری ہیبت کا وکیل اپنا کیا ہے احمد مختار کو میں نےنہ کیوں کر پھر رہائی میری منشا ہو عدالت کا بلاتے ہیں اُسی کو جس کی بگڑی وہ بناتے ہیںکمر بندھنا دیارِ طیبہ کو کھلنا ہے قسمت کا کھلیں اسلام کی آنکھیں ہوا سارا جہاں روشنعرب کے چاند صدقے کیا ہی کہنا تیری طلعت کا نہ کر رُسواے محشر، واسطہ محبوب کا...

تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاکِ سرور کا

تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاک سرور کابھرا آتا ہے پانی میرے منہ میں حوضِ کوثر کا جو کچھ بھی وصف ہو اُن کے جمالِ ذرّہ پرور کامرے دیوان کا مطلع ہو مطلع مہرِ محشر کا مجھے بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کالیے جاؤں گا چھوٹا سا کوئی ذرّہ ترے دَر کا جو اک گوشہ چمک جائے تمہارے ذرّۂ دَر کاابھی منہ دیکھتا رہ جائے آئینہ سکندر کا اگر جلوہ نظر آئے کفِ پاے منور کاذرا سا منہ نکل آئے ابھی خورشید محشر کا اگر دم بھر تصور کیجیے شانِ پیمبر کازباں پہ شور ہ...

مجرمِ ہیبت زدہ جب فردِ عصیاں لے چلا

مجرمِ ہیبت زدہ جب فردِ عصیاں لے چلالطفِ شہ تسکین دیتا پیش یزداں لے چلا دل کے آئینہ میں جو تصویرِ جاناں لے چلامحفل جنت کی آرائش کا ساماں لے چلا رہروِ جنت کو طیبہ کا بیاباں لے چلادامنِ دل کھینچتا خارِ مغیلاں لے چلا گل نہ ہو جائے چراغِ زینتِ گلشن کہیںاپنے سر میں مَیں ہواے دشتِ جاناں لے چلا رُوے عالم تاب نے بانٹا جو باڑا نور کاماہِ نو کشتی میں پیالا مہرِ تاباں لے چلا گو نہیں رکھتے زمانے کی وہ دولت اپنے پاسپَر زمانہ نعمتوں سے بھر کے داماں ل...

قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا

قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیاکعبہ کا بھی قبلہ خمِ اَبرو نظر آیا محشر میں کسی نے بھی مری بات نہ پوچھیحامی نظر آیا تو بس اِک تو نظر آیا پھر بندِ کشاکش میں گرفتار نہ دیکھےجب معجزۂ جنبشِ اَبرو نظر آیا اُس دل کے فدا جو ہے تری دید کا طالباُن آنکھوں کے قربان جنھیں تو نظر آیا سلطان و گدا سب ہیں ترے دَر کے بھکاریہر ہاتھ میں دروازے کا بازو نظر آیا سجدہ کو جھکا جائے براہیم میں کعبہجب قبلۂ کونین کا اَبرو نظر آیا بازارِ قیامت میں جنھیں...

ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا

ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایایوسف کو ترا طالبِ دیدار بنایا طلعت سے زمانے کو پُر انوار بنایانکہت سے گلی کوچوں کو گلزار بنایا دیواروں کو آئینہ بناتے ہیں وہ جلوےآئینوں کو جن جلوؤں نے دیوار بنایا وہ جنس کیا جس نے جسے کوئی نہ پوچھےاُس نے ہی مرا تجھ کو خریدار بنایا اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطعتو نے ہی اُسے مطلعِ انوار بنایا کونین بنائے گئے سرکار کی خاطرکونین کی خاطر تمہیں سرکار بنایا کنجی تمھیں دی اپنے خزانوں کی خدا نےمحبوب کیا مالک و ...

ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا

ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایایوسف کو ترا طالبِ دیدار بنایا طلعت سے زمانے کو پُر انوار بنایانکہت سے گلی کوچوں کو گلزار بنایا دیواروں کو آئینہ بناتے ہیں وہ جلوےآئینوں کو جن جلوؤں نے دیوار بنایا وہ جنس کیا جس نے جسے کوئی نہ پوچھےاُس نے ہی مرا تجھ کو خریدار بنایا اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطعتو نے ہی اُسے مطلعِ انوار بنایا کونین بنائے گئے سرکار کی خاطرکونین کی خاطر تمہیں سرکار بنایا کنجی تمھیں دی اپنے خزانوں کی خدا نےمحبوب کیا مالک و ...

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہوگا

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گاہمارا بگڑا ہوا کام بن گیا ہو گا گناہگار پہ جب لطف آپ کا ہو گاکیا بغیر کیا ، بے کیا کیا ہو گا خدا کا لطف ہوا ہو گا دستگیر ضرورجو گرتے گرتے ترا نام لے لیا ہو گا دکھائی جائے گی محشر میں شانِ محبوبیکہ آپ ہی کی خوشی آپ کا کہا ہو گا خداے پاک کی چاہیں گے اگلے پچھلے خوشیخداے پاک خوشی اُن کی چاہتا ہو گا کسی کے پاوں کی بیڑی یہ کاٹتے ہوں گے کوئی اسیرِغم اُن کو پکارتا ہو گا کسی طرف سے صدا آئے گی حضور آؤنہیں تو ...