منظومات  

چشم ِدل چاہے جو اَنوار سے ربط

چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربطرکھے خاکِ درِ دلدار سے ربط اُن کی نعمت کا طلبگار سے میلاُن کی رحمت کا گنہگار سے ربط دشتِ طیبہ کی جو دیکھ آئیں بہارہو عنادِل کو نہ گلزار سے ربط یا خدا دل نہ ملے دُنیا سےنہ ہو آئینہ کو زنگار سے ربط نفس سے میل نہ کرنا اے دلقہر ہے ایسے ستم گار سے ربط دلِ نجدی میں ہو کیوں حُبِّ حضورظلمتوں کو نہیں اَنوار سے ربط تلخیِ نزع سے اُس کو کیا کامہو جسے لعل شکر بار سے ربط خاک طیبہ کی اگر مل جائےآپ صحت کرے بیمار سے ربط ا...

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظعیبِ کوری سے رہے چشمِ بصیرت محفوظ دل میں روشن ہو اگر شمع وِلاے مولیٰدُزدِ شیطا ں سے رہے دین کی دولت محفوظ یا خدا محو نظارہ ہوں یہاں تک آنکھیںشکل قرآں ہو مرے دل میں وہ صورت محفوظ سلسلہ زُلفِ مبارک سے ہے جس کے دل کوہر بَلا سے رکھے اﷲ کی رحمت محفوظ تھی جو اُس ذات سے تکمیل فرامیں منظوررکھی خاتم کے لیے مہر نبوت محفوظ اے نگہبان مرے تجھ پہ صلوٰۃ اور سلامدو جہاں میں ترے بندے ہیں سلامت محفوظ واسطہ حفظِ الٰہ...

مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع

مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیععروج و اَوج ہیں قربانِ بارگاہِ رفیع نہیں گدا ہی سرِ خوانِ بارگاہِ رفیعخلیل بھی تو ہیں مہمانِ بارگاہِ رفیع بنائے دونوں جہاں مجرئی اُسی دَر کےکیا خدا نے جو سامانِ بارگاہِ رفیع زمینِ عجز پہ سجدہ کرائیں شاہوں سےفلک جناب غلامانِ بارگاہِ رفیع ہے انتہاے علا ابتداے اَوج یہاںورا خیال سے ہے شانِ بارگاہِ رفیع کمند رشتۂ عمر خضر پہنچ نہ سکےبلند اِتنا ہے ایوانِ بارگاہِ رفیع وہ کون ہے جو نہیں فیضیاب اِس دَر سےسبھی ہی...

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو برخلاف

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلافاُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف اُن کا عدو اسیرِ بَلاے نفاق ہےاُس کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف کرتا ہے ذکرِ پاک سے نجدی مخالفتکم بخت بد نصیب کی قسمت ہے بر خلاف اُن کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہےبالفرض اک زمانہ ہو اُن سے اگر خلاف اُٹھوں جو خوابِ مرگ سے آئے شمیم یاریا ربّ نہ صبحِ حشر ہو بادِ سحر خلاف قربان جاؤں رحمتِ عاجز نواز پرہوتی نہیں غریب سے اُن کی نظر خلاف شانِ کرم کسی سے عوض چاہتی نہیںلاکھ...

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو برخلاف

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلافاُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف اُن کا عدو اسیرِ بَلاے نفاق ہےاُس کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف کرتا ہے ذکرِ پاک سے نجدی مخالفتکم بخت بد نصیب کی قسمت ہے بر خلاف اُن کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہےبالفرض اک زمانہ ہو اُن سے اگر خلاف اُٹھوں جو خوابِ مرگ سے آئے شمیم یاریا ربّ نہ صبحِ حشر ہو بادِ سحر خلاف قربان جاؤں رحمتِ عاجز نواز پرہوتی نہیں غریب سے اُن کی نظر خلاف شانِ کرم کسی سے عوض چاہتی نہیںلاکھ...

رحمت نہ کس طرح ہو گنہگارکی طرف

رحمت نہ کس طرح ہو گنہگار کی طرفرحمٰن خود ہے میرے طرفدار کی طرف جانِ جناں ہے دشتِ مدینہ تری بہاربُلبل نہ جائے گی کبھی گلزار کی طرف انکار کا وقوع تو کیا ہو کریم سےمائل ہوا نہ دل کبھی اِنکار کی طرف جنت بھی لینے آئے تو چھوڑیں نہ یہ گلیمنہ پھیر بیٹھیں ہم تری دیوار کی طرف منہ اُس کا دیکھتی ہیں بہاریں بہشت کیجس کی نگاہ ہے ترے رُخسار کی طرف جاں بخشیاں مسیح کو حیرت میں ڈالتیںچُپ بیٹھے دیکھتے تری رفتار کی طرف محشر میں آفتاب اُدھر گرم اور اِدھرا...

ترا ظہور ہوا چشم نور کی رونق

ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونقترا ہی نور ہے بزمِ ظہور کی رونق رہے نہ عفو مںچ پھر ایک ذرّہ شک باقیجو اُن کی خاکِ قدم ہو قبور کی رونق نہ فرش کا یہ تجمل نہ عرش کا یہ جمالفقط ہے نور و ظہورِ حضور کی رونق تمہارے نور سے روشن ہوئے زمنی و فلکییہ جمال ہے نزدیک و دُور کی رونق زبانِ حال سے کہتے ہںد نقشِ پا اُن کےہمںن ہںے چہرۂ غلمان و حور کی رونق ترے نثار ترا ایک جلوۂ رنگںحبہارِ جنت و حور و قصور کی رونق ضاا زمنو و فلک کی ہے جس تجلّی سےالٰہی ہو وہ دلِ...

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تک

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تکتو پہنچے تاجِ عزت اپنے سر تک وہ جب تشریف لائے گھرسے در تکبھکاری کا بھرا ہے دَر سے گھر تک دُہائی ناخداے بے کساں کیٔکہ سلاکبِ اَلم پہنچا کمر تک الٰہی دل کو دے وہ سوزِ اُلفتپُھنکے سنہک جلن پہنچے جگر تک نہ ہو جب تک تمہارا نام شاملدعائںے جا نہںا سکتںے اَثر تک گزر کی راہ نکلی رہ گزر مںقابھی پہنچے نہ تھے ہم اُن کے دَر تک خدا یوں اُن کی اُلفت مںں گما دےنہ پاؤں پھر کبھی اپنی خبر تک بجائے چشم خود اُٹھتا نہ ہو آڑجما...

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تک

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تکتو پہنچے تاجِ عزت اپنے سر تک وہ جب تشریف لائے گھرسے در تکبھکاری کا بھرا ہے دَر سے گھر تک دُہائی ناخداے بے کساں کیٔکہ سلاکبِ اَلم پہنچا کمر تک الٰہی دل کو دے وہ سوزِ اُلفتپُھنکے سنہک جلن پہنچے جگر تک نہ ہو جب تک تمہارا نام شاملدعائںے جا نہںا سکتںے اَثر تک گزر کی راہ نکلی رہ گزر مںقابھی پہنچے نہ تھے ہم اُن کے دَر تک خدا یوں اُن کی اُلفت مںں گما دےنہ پاؤں پھر کبھی اپنی خبر تک بجائے چشم خود اُٹھتا نہ ہو آڑجما...

طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شانِ جمال

طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال اس طرف بھی اک نظر اے برق تابان جمال اک نظر بے پردہ ہو جائے جو لمعان جمال مر دم دیدہ کی آنکھوں پر جو احسان جمال جل گیا جس راہ میں سرد خرامان جمال نقش پا سے کھل گئے لاکھوں گلستان جمال ہے شب غم اور گرفتاران ہجران جمال مہر کر ذرّوں پہ اے خورشید تابان جمال کر گیا آخر لباسِ لالہ و گل میں ظہور خاک میں ملتا نہیں خون شہیدانِ جمال ذرّہ ذرّہ خاک کا ہو جائے گا خورشید حشر قبر میں لے جائیں گے عاشق جو ارمانِ جمال ہو گ...