منظومات  

رنگِ چمن پسند نہ پھولوں کی بو پسند

رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بُو پسندصحرائے طیبہ ہے دلِ بلبل کو توُ پسند اپنا عزیز وہ ہے جسے تُو عزیز ہےہم کو ہے وہ پسند جسے آئے تُو پسند مایوس ہو کے سب سے میں آیا ہوں تیرے پاساے جان کر لے ٹوٹے ہوئے دل کو تو پسند ہیں خانہ زاد بندۂ احساں تو کیا عجبتیری وہ خُو ہے کرتے ہیں جس کو عدُو پسند کیوں کر نہ چاہیں تیری گلی میں ہوں مٹ کے خاکدنیا میں آج کس کو نہیں آبرو پسند ہے خاکسار پر کرمِ خاص کی نظرعاجز نواز ہے تیری خُو اے خوبرو پسند قُلْ کہہ کر ...

ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ

ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذعارضِ حور کی زینت ہو سراسر کاغذ صفتِ خارِ مدینہ میں کروں گل کاریدفترِ گل کا عنادِل سے منگا کر کاغذ عارضِ پاک کی تعریف ہو جس پرچے میںسو سیہ نامہ اُجالے وہ منور کاغذ شامِ طیبہ کی تجلّی کا کچھ اَحوال لکھوںدے بیاضِ سحر اک ایسا منور کاغذ یادِ محبوب میں کاغذ سے تو دل کم نہ رہےکہ جدا نقش سے ہوتا نہیں دَم بھر کاغذ ورقِ مہر اُسے خط غلامی لکھ دےہو جو وصفِ رُخِ پُر نور سے انور کاغذ تیرے بندے ہیں طلبگار تری رحمت کےسن ...

اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر

اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کرچلیں گے بیٹھتے اُٹھتے غبارِ کارواں ہو کر شبِ معراج وہ دم بھر میں پلٹے لامکاں ہو کربَہارِ ہشت جنت دیکھ کر ہفت آسماں ہو کر چمن کی سیر سے جلتا ہے جی طیبہ کی فرقت میںمجھے گلزار کا سبزہ رُلاتاہے دُھواں ہو کر تصور اُس لبِ جاں بخش کا کس شان سے آیادلوں کا چین ہو کر جان کا آرامِ جاں ہو کر کریں تعظیم میری سنگِ اسود کی طرح مومنتمہارے دَر پہ رہ جاؤں جو سنگِ آستاں ہو کر دکھا دے یا خدا گلزارِ طیبہ کا سماں مجھ کوپھ...

مرحبا عزت و کمالِ حضور

مرحبا عزت و کمالِ حضورہے جلالِ خدا جلالِ حضور اُن کے قدموں کی یاد میں مریےکیجیے دل کو پائمالِ حضور دشتِ ایمن ہے سینۂ مؤمندل میں ہے جلوۂ خیالِ حضور آفرنیش کو ناز ہے جس پرہے وہ انداز بے مثالِ حضور مَاہ کی جان مہر کا ایماںجلوۂ حُسنِ بے زوالِ حضور حُسنِ یوسف کرے زلیخائیخواب میں دیکھ کر جمالِ حضور وقفِ انجاح مقصدِ خدامہر شب و روز و ماہ و سالِ حضور سکہ رائج ہے حکم جاری ہےدونوں عالم ہیں مُلک و مالِ حضور تابِ دیدار ہو کسے جو نہ ہوپردۂ غیب می...

سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑکر

سیر گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کرسوے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر سر گزشتِ غم کہوں کس سے ترے ہوتے ہوئےکس کے دَر پر جاؤں تیرا آستانہ چھوڑ کر بے لقاے یار اُن کو چین آ جاتا اگربار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر کون کہتا ہے دلِ بے مدعا ہے خوب چیزمیں تو کوڑی کو نہ لوں اُن کی تمنا چھوڑ کر مر ہی جاؤں میں اگر اُس دَر سے جاؤں دو قدمکیا بچے بیمارِ غم قربِ مسیحا چھوڑ کر کس تمنا پر جئیں یا رب اَسیرانِ قفسآ چکی بادِ صبا باغِ مدینہ چھوڑ ...

جتنا میرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز

جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیزکونین میں کسی کو نہ ہو گا کوئی عزیز خاکِ مدینہ پر مجھے اﷲ موت دےوہ مردہ دل ہے جس کو نہ ہو زندگی عزیز کیوں جائیں ہم کہیں کہ غنی تم نے کر دیااب تو یہ گھر پسند ، یہ دَر ، یہ گلی عزیز جو کچھ تری رِضا ہے خدا کی وہی خوشیجو کچھ تری خوشی ہے خدا کو وہی عزیز گو ہم نمک حرام نکمّے غلام ہیںقربان پھر بھی رکھتی ہے رحمت تری عزیز شانِ کرم کو اچھے بُرے سے غرض نہیںاُس کو سبھی پسند ہیں اُس کو سبھی عزیز منگتا کا ہاتھ اُٹھا تو...

ہوں جو یادِ رُخِ پُر نور میں مرغانِ قفس

ہوں جو یادِ رُخِ پُر نور میں مرغانِ قفسچمک اُٹھے چہِ یوسف کی طرح شانِ قفس کس بَلا میں ہیں گرفتارِ اسیرانِ قفسکل تھے مہمانِ چمن آج ہیں مہمانِ قفس حیف در چشمِ زدن صحبتِ یار آخر شداب کہاں طیبہ وہی ہم وہی زندانِ قفس روے گل سیر ندیدیم و بہار آخر شدہائے کیا قہر کیا اُلفتِ یارانِ قفس نوحہ گر کیوں نہ رہے مُرغِ خوش اِلحانِ چمنباغ سے دام ملا دام سے زِندانِ قفس پائیں صحراے مدینہ تو گلستاں مل جائےہند ہے ہم کو قفس ہم ہیں اسیرانِ قفس زخمِ دل پھول ...

جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوش

جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوشنہیں ممکن ہو کہ اُس سے خدا خوش شہِ کونین نے جب صدقہ بانٹازمانے بھر کو دَم میں کر دیا خوش سلاطیں مانگتے ہیں بھیک اُس سےیہ اپنے گھر سے ہے اُن کا گدا خوش پسندِ حقِ تعالیٰ تیری ہر باتترے انداز خوش تیری ادا خوش مٹیں سب ظاہر و باطن کے امراضمدینہ کی ہے یہ آب و ہوا خوش فَتَرْضٰی کی محبت کے تقاضےکہ جس سے آپ خوش اُس سے خدا خوش ہزاروں جرم کرتا ہوں شب و روزخوشا قسمت نہیں وہ پھر بھی نا خوش الٰہی دے مرے دل کو غمِ عشقنش...

خدا کی خلق میں سب اَنبیا خاص

خدا کی خلق میں سب انبیا خاصگروہِ انبیا میں مصطفےٰ خاص نرالا حُسنِ انداز و اَدا خاصتجھے خاصوں میں حق نے کر لیا خاص تری نعمت کے سائل خاص تا عامتری رحمت کے طالب عام تا خاص شریک اُس میں نہیں کوئی پیمبرخدا سے ہے تجھ کو واسطہ خاص گنہگارو! نہ ہو مایوسِ رحمتنہیں ہوتی کریموں کی عطا خاص گدا ہوں خاص رحمت سے ملے بھیکنہ میں خاص اور نہ میری اِلتجا خاص ملا جو کچھ جسے وہ تم سے پایاتمھیں ہو مالکِ مُلکِ خدا خاص غریبوں بے نواؤں بے کسوں کوخدا نے در تمہارا...

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرضیہ عرض ہے حضور بڑے بے نوا کی عرض اُن کے گدا کے دَر پہ ہے یوں بادشاہ کی عرضجیسے ہو بادشاہ کے دَر پہ گدا کی عرض عاجز نوازیوں پہ کرم ہے تُلا ہواوہ دل لگا کے سنتے ہیں ہر بے نوا کی عرض قربان اُن کے نام کے بے اُن کے نام کےمقبول ہو نہ خاصِ جنابِ خدا کی عرض غم کی گھٹائیں چھائی ہیں مجھ تیرہ بخت پراے مہر سن لے ذرّۂ بے دست و پا کی عرض اے بے کسوں کے حامی و یاور سوا ترےکس کو غرض ہے کون سنے مبتلا کی عرض اے کیمیاے دل می...