منظومات  

بزمِ محشر منعقد کر مہرسامانِ جمال

بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال دل کے آئینوں کو مدت سے ہے ارمان جمال اپنا صدقہ بانٹتا آتا ہے سلطان جمال جھولیاں پھیلائے دوڑیں بے نوایان جمال جس طرح سے عاشقوں کا دل ہے قربان جمال ہے یونہی قربان تیری شکل پر جان جمال بے حجابانہ دکھا دو اک نظر آن جمال صدقے ہونے کے لئے حاضر ہیں خواہان جمال تیرے ہی قامت نے چمکایا مقدر حسن کا بس اسی اِکّے سے روشن ہے شبستان جمال روح لے گی حشر تک خوشبوئے جنت کے مزے گر بسا دے گا کفن عطر گریبانِ جمال مر گئے عشاق ...

اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم

اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دممیرے شفیعِ محشر تم پر سلام ہر دم اِس بے کس و حزیں پر جو کچھ گزر رہی ہےظاہر ہے سب وہ تم پر ، تم پر سلام ہر دم دُنیا و آخرت میں جب میں رہوں سلامتپیارے پڑھوں نہ کیوں کر تم پر سلام ہر دم دِل تفتگانِ فرقت پیاسے ہیں مدتوں سےہم کو بھی جامِ کوثر تم پر سلام ہر دم بندہ تمہارے دَر کا آفت میں مبتلا ہےرحم اے حبیبِ دَاور تم پر سلام ہر دم بے وارثوں کے وارث بے والیوں کے والیتسکینِ جانِ مضطر تم پر سلام ہر دم للہ اب ہما...

اے مدینہ کے تاجدار سلام

اے مدینہ کے تاجدار سلاماے غریبوں کے غمگسار سلام تری اک اک اَدا پر اے پیارےسَو دُرودیں فدا ہزار سلام رَبِّ سَلِّمْ کے کہنے والے پرجان کے ساتھ ہو نثار سلام میرے پیارے پہ میرے آقا پرمیری جانب سے لاکھ بار سلام میری بگڑی بنانے والے پربھیج اے میرے کِردگار سلام اُس پناہِ گناہ گاراں پریہ سلام اور کروڑ بار سلام اُس جوابِ سلام کے صدقےتا قیامت ہوں بے شمار سلام اُن کی محفل میں ساتھ لے جائیںحسرتِ جانِ بے قرار سلام پردہ میرا نہ فاش حشر میں ہواے مرے ...

ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم

ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالمتو سلطانِ عالم ہے اے جانِ عالم یہ پیاری ادائیں یہ نیچی نگاہیںفدا جانِ عالم ہو اے جانِ عالم کسی اور کو بھی یہ دولت ملی ہےگداکس کے دَر کے ہیں شاہانِ عالم میں دَر دَر پھروں چھوڑ کر کیوں ترا دَراُٹھائے بَلا میری احسانِ عالم میں سرکارِ عالی کے قربان جاؤںبھکاری ہیں اُس دَر کے شاہانِ عالم مرے دبدبہ والے میں تیرے صدقےترے دَر کے کُتّے ہیں شاہانِ عالم تمہاری طرف ہاتھ پھیلے ہیں سب کےتمھیں پورے کرتے ہو ارمانِ عالم مج...

جاتے ہیں سوئے مدینہ گھر سے ہم

جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہمباز آئے ہندِ بد اختر سے ہم مار ڈالے بے قراری شوق کیخوش تو جب ہوں اِس دلِ مضطر سے ہم بے ٹھکانوں کا ٹھکانا ہے یہیاب کہاں جائیں تمہارے دَر سے ہم تشنگیِ حشر سے کچھ غم نہیںہیں غلامانِ شہِ کوثر سے ہم اپنے ہاتھوں میں ہے دامانِ شفیعڈر چکے بس فتنۂ محشر سے ہم نقشِ پا سے جو ہوا ہے سرفرازدل بدل ڈالیں گے اُس پتھر سے ہم گردن تسلیم خم کرنے کے ساتھپھینکتے ہیں بارِ عصیاں سر سے ہم گور کی شب تار ہے پر خوف کیالَو لگائے ہیں رُخ...

اسیروں کے مشکل کشا غوثِ اعظم

اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظمفقیروں کے حاجت رَوا غوث اعظم گھرا ہے بَلاؤں میں بندہ تمہارامدد کے لیے آؤ یا غوث اعظم ترے ہاتھ میں ہاتھ میں نے دیا ہےترے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظم مریدوں کو خطرہ نہیں بحرِ غم سےکہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوث اعظم تمھیں دُکھ سنو اپنے آفت زدوں کاتمھیں درد کی دو دوا غوث اعظم بھنور میں پھنسا ہے ہمارا سفینہبچا غوث اعظم بچا غوث اعظم جو دکھ بھر رہا ہوں جو غم سہ رہا ہوںکہوں کس سے تیرے سوا غوث اعظم زمانے کے دُکھ درد کی رنج و غ...

کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں

کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیںلیکن اے دل فرقتِ کوے نبی اچھی نہیں رحم کی سرکار میں پُرسش ہے ایسوں کی بہتاے دل اچھا ہے اگر حالت مری اچھی نہیں تیرہ دل کو جلوۂ ماہِ عرب درکار ہےچودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں کچھ خبر ہے میں بُرا ہوں کیسے اچھے کا بُرامجھ بُرے پر زاہدو طعنہ زنی اچھی نہیں اُس گلی سے دُور رہ کر کیا مریں ہم کیا جئیںآہ ایسی موت ایسی زندگی اچھی نہیں اُن کے دَر کی بھیک چھوڑیں سروری کے واسطےاُن کے دَر کی بھیک اچھی سروری ...

نگاہ لطف کے امیدوار ہم بھی ہیں

نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیںلیے ہوئے یہ دلِ بے قرار ہم بھی ہیں ہمارے دستِ تمنا کی لاج بھی رکھناترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں اِدھر بھی توسنِ اقدس کے دو قدم جلوےتمہاری راہ میں مُشتِ غبار ہم بھی ہیں کھلا دو غنچۂ دل صدقہ باد دامن کااُمیدوارِ نسیمِ بہار ہم بھی ہیں تمہاری ایک نگاہِ کرم میں سب کچھ ہےپڑئے ہوئے تو سرِ رہ گزار ہم بھی ہیں جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعلِ پاکِ حضورتو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں یہ کس شہنشہِ والا کا...

کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں

کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیںاپنے سرکار کے دربار کو کیوں کر دیکھیں تابِ نظارہ تو ہو ، یار کو کیوں کر دیکھیںآنکھیں ملتی نہیں دیدار کو کیوں کر دیکھیں دلِ مردہ کو ترے کوچہ میں کیوں کر لے جائیںاثرِ جلوۂ رفتار کو کیوں کر دیکھیں جن کی نظروں میں ہے صحراے مدینہ بلبلآنکھ اُٹھا کر ترے گلزار کو کیوں کر دیکھیں عوضِ عفو گنہ بکتے ہیں اِک مجمع ہےہائے ہم اپنے خریدار کو کیوں کر دیکھیں ہم گنہگار کہاں اور کہاں رؤیتِ عرشسر اُٹھا کر تری دیوار کو کیو...

نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دُنیا کے ساماں میں

نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دُنیا کے ساماں میںتمھیں دُولھا بنا کر بھیجنا تھا بزمِ امکاں میں یہ رنگینی یہ شادابی کہاں گلزارِ رضواں میںہزاروں جنتیں آ کر بسی ہیں کوے جاناں میں خزاں کا کس طرح ہو دخل جنت کے گلستاں میںبہاریں بس چکی ہیں جلوۂ رنگینِ جاناں میں تم آئے روشنی پھیلی ہُوا دن کھل گئی آنکھیںاندھیرا سا اندھیرا چھا رہا تھا بزمِ اِمکاں میں تھکا ماندہ وہ ہے جو پاؤں اپنے توڑ کر بیٹھاوہی پہنچا ہوا ٹھہرا جو پہنچا کوے جاناں میں تمہارا کلمہ پڑھتا...