بزمِ محشر منعقد کر مہرسامانِ جمال
بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال دل کے آئینوں کو مدت سے ہے ارمان جمال اپنا صدقہ بانٹتا آتا ہے سلطان جمال جھولیاں پھیلائے دوڑیں بے نوایان جمال جس طرح سے عاشقوں کا دل ہے قربان جمال ہے یونہی قربان تیری شکل پر جان جمال بے حجابانہ دکھا دو اک نظر آن جمال صدقے ہونے کے لئے حاضر ہیں خواہان جمال تیرے ہی قامت نے چمکایا مقدر حسن کا بس اسی اِکّے سے روشن ہے شبستان جمال روح لے گی حشر تک خوشبوئے جنت کے مزے گر بسا دے گا کفن عطر گریبانِ جمال مر گئے عشاق ...