منظومات  

عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں

عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیںکہ نا اُمیدوں کو اُمیدوار کرتے ہیں جما کے دل میں صفیں حسرت و تمنا کینگاہِ لطف کا ہم انتظار کرتے ہیں مجھے فسردگئ بخت کا اَلم کیا ہووہ ایک دم میں خزاں کو بہار کرتے ہیں خدا سگانِ نبی سے یہ مجھ کو سنوا دےہم اپنے کتوں میں تجھ کو شمار کرتے ہیں ملائکہ کو بھی ہیں کچھ فضیلتیں ہم پرکہ پاس رہتے ہیں طوفِ مزار کرتے ہیں جو خوش نصیب یہاں خاکِ دَر پہ بیٹھتے ہیںجلوسِ مسندِ شاہی سے عار کرتے ہیں ہمارے دل کی لگی بھی وہی بجھا دیں ...

سن لو میری التجاء اچھے میاں

سن لو میری اِلتجا اچھے میاںمیں تصدق میں فدا اَچھے میاں اب کمی کیا ہے خدا دے بندہ لےمیں گدا تم بادشا اچھے میاں دین و دنیا میں بہت اچھا رہاجو تمہارا ہو گیا اچھے میاں اس بُرے کو آپ اچھا کیجیےآپ اچھے میں بُرا اچھے میاں ایسے اچھے کا بُرا ہوں میں بُراجن کو اچھوں نے کہا اچھے میاں میں حوالے کر چکا ہوں آپ کےاپنا سب اچھا بُرا اچھے میاں آپ جانیں مجھ کو اِس کی فکر کیامیں بُرا ہوں یا بھلا اچھے میاں مجھ بُرے کے کیسے اچھے ہیں نصیبمیں بُرا ہوں آپ ک...

دل میں ہو یاد تیری گوشۂ تنہائی ہو

دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہوپھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو آستانے پہ ترے سر ہو اَجل آئی ہواَور اے جانِ جہاں تو بھی تماشائی ہو خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرےجس کے دامن کی ہوا بادِ مسیحائی ہو اُس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحتخاکِ طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ اُن کے دَر پرہم کو حاصل شرفِ ناصیہ فرسائی ہو اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کووہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو آج جو عیب کسی پر نہیں کھ...

اے راحت جاں جو تیرے قدموں سے لگا ہو

اے راحتِ جاں جو ترے قدموں سے لگا ہوکیوں خاک بسر صورتِ نقشِ کفِ پَا ہو ایسا نہ کوئی ہے نہ کوئی ہو نہ ہوا ہوسایہ بھی تو اک مثل ہے پھر کیوں نہ جدا ہو اﷲ کا محبوب بنے جو تمھیں چاہےاُس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو دل سب سے اُٹھا کر جو پڑا ہو ترے دَر پراُفتادِ دو عالم سے تعلق اُسے کیا ہو اُس ہاتھ سے دل سوختہ جانوں کے ہرے کرجس سے رطبِ سوختہ کی نشوونما ہو ہر سانس سے نکلے گل فردوس کی خوشبوگر عکس فگن دل میں وہ نقشِ کفِ پَا ہو اُس دَر کی طرف ا...

تم ذاتِ خداسے نہ جدا ہو نہ خدا ہو

تم ذاتِ خدا سے نہ جدا ہو نہ خدا ہواﷲ کو معلوم ہے کیا جانیے کیا ہو یہ کیوں کہوں مجھ کو یہ عطا ہو یہ عطا ہووہ دو کہ ہمیشہ مرے گھر بھر کا بھلا ہو جس بات میں مشہورِ جہاں ہے لبِ عیسیٰاے جانِ جہاں وہ تری ٹھوکر سے اَدا ہو ٹوٹے ہوئے دم جوش پہ طوفانِ معاصیدامن نہ ملے اُن کا تو کیا جانیے کیا ہو یوں جھک کے ملے ہم سے کمینوں سے وہ جس کواﷲ نے اپنے ہی لیے خاص کیا ہو مِٹی نہ ہو برباد پسِ مرگ الٰہیجب خاک اُڑے میری مدینہ کی ہوا ہو منگتا تو ہیں منگتا کوئی ش...

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہوسینے پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو کیوں اپنی گلی میں وہ روادارِ صدا ہوجو بھیک لیے راہِ گدا دیکھ رہا ہو گر وقتِ اجل سر تری چوکھٹ پہ جھکا ہوجتنی ہو قضا ایک ہی سجدہ میں اَدا ہو ہمسایۂ رحمت ہے ترا سایۂ دیواررُتبہ سے تنزل کرے تو ظلِّ ہُما ہو موقوف نہیں صبح قیامت ہی پہ یہ عرضجب آنکھ کھلے سامنے تو جلوہ نما ہو دے اُس کو دمِ نزع اگر حور بھی ساغرمنہ پھیر لے جو تشنۂ دیدار ترا ہو فردوس کے باغوں سے اِدھر مل نہیں سکتاجو ...

عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ

عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہکہ سب جنتیں ہے نثارِ مدینہ مبارک رہے عندلیبو تمھیں گلہمیں گل سے بہتر ہے خارِ مدینہ بنا شہ نشیں خسروِ دو جہاں کابیاں کیا ہو عز و وقارِ مدینہ مری خاک یا رب نہ برباد جائےپسِ مرگ کر دے غبارِ مدینہ کبھی تو معاصی کے خِرمن میں یا ربلگے آتشِ لالہ زارِ مدینہ رگِ گل کی جب نازکی دیکھتا ہوںمجھے یاد آتے ہیں خارِ مدینہ ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنیشب و روز خاکِ مزارِ مدینہ جدھر دیکھیے باغِ جنت کھلا ہےنظر میں ہیں نقش و نگا...

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سےاُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے تمہارے دَر کے ٹکڑوں سے پڑا پلتا ہے اِک عالمگزارا سب کا ہوتا ہے اِسی محتاج خانے سے شبِ اسریٰ کے دُولھا پر نچھاور ہونے والی تھینہیں تو کیا غرض تھی اِتنی جانوں کے بنانے سے کوئی فردوس ہو یا خلد ہو ہم کو غرض مطلبلگایا اب تو بستر آپ ہی کے آستانے سے نہ کیوں اُن کی طرف اللہ سو سو پیار سے دیکھےجو اپنی آنکھیں مَلتے ہیں تمہارے آستانے سے تمہارے تو وہ اِحساں اور یہ نافرم...

مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے

مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہےگدائی کو زمانہ جس کے دَر پر آنے والا ہے چکوروں سے کہو ماہِ دل آرا ہے چمکنے کوخبر ذرّوں کو دو مہرِ منور آنے والا ہے فقیروں سے کہو حاضر ہوں جو مانگیں گے پائیں گےکہ سلطانِ جہاں محتاج پرور آنے والا ہے کہو پروانوں سے شمع ہدایت اب چمکتی ہےخبر دو بلبلوں کو وہ گل تر آنے والا ہے کہاں ہیں ٹوٹی اُمیدیں کہاں ہیں بے سہارا دلکہ وہ فریاد رس بیکس کا یاور آنے والا ہے ٹھکانہ بے ٹھکانوں کا سہارا بے سہاروں کاغریبو...

جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت اُن کی

جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت اُن کیکب گوارا ہوئی اﷲ کو رِقّت اُن کی ابھی پھٹتے ہیں جگر ہم سے گنہگاروں کےٹوٹے دل کا جو سہارا نہ ہو رحمت اُن کی دیکھ آنکھیں نہ دکھا مہرِ قیامت ہم کوجن کے سایہ میں ہیں ہم دیکھی ہے صورت اُن کی حُسنِ یوسف دمِ عیسیٰ پہ نہیں کچھ موقوفجس نے جو پایا ہے پایا ہے بدولت اُن کی اُن کا کہنا نہ کریں جب بھی وہ ہم کو چاہیںسرکشی اپنی تو یہ اور وہ چاہت اُن کی پار ہو جائے گا اک آن میں بیڑا اپناکام کر جائے گی محشر میں شفاعت ...