منظومات  

یہ اکرام ہے مصطفے پر خدا کا

یہ اکرام ہے مصطفےٰ پر خدا کاکہ سب کچھ خدا کا ہوا مصطفےٰ کا یہ بیٹھا ہے سکہ تمہاری عطا کاکبھی ہاتھ اُٹھنے نہ پایا گدا کا چمکتا ہوا چاند ثور و حرا کااُجالا ہوا بُرجِ عرشِ خدا کا لحد میں عمل ہو نہ دیوِ بلا کاجو تعویذ میں نقش ہو نقشِ پا کا جو بندہ خدا کا وہ بندہ تمہاراجو بندہ تمہارا وہ بندہ خدا کا مرے گیسوؤں والے میں تیرے صدقےکہ سر پر ہجومِ بَلا ہے بَلا کا ترے زیرِ پا مسندِ ملکِ یزداںترے فرق پر تاجِ مُلکِ خدا کا سہارا دیا جب مرے ناخدا نےہو...

سرصبح سعادت نے گریباں سے نکالا

سر صبحِ سعادت نے گریباں سے نکالاظلمت کو ملا عالمِ اِمکاں سے نکالا پیدائشِ محبوب کی شادی میں خدا نےمدت کے گرفتاروں کو زِنداں سے نکالا رحمت کا خزانہ پئے تقسیم گدایاںاﷲ نے تہ خانۂ پنہاں سے نکالا خوشبو نے عنادِل سے چھڑائے چمن و گلجلوے نے پتنگوں کو شبستاں سے نکالا ہے حسنِ گلوے مہِ بطحا سے یہ روشناب مہر نے سر اُن کے گریباں سے نکالا پردہ جو ترے جلوۂ رنگیں نے اُٹھایاصَرصَر کا عمل صحنِ گلستاں سے نکالا اُس ماہ نے جب مہر سے کی جلوہ نمائیتاریکیوں ک...

اگر قسمت سے میں ان کی گلی میں خاک ہوجاتا

اگر قسِمت سے میں اُن کی گلی میں خاک ہو جاتاغمِ کونین کا سارا بکھیڑا پاک ہو جاتا جو اے گل جامۂ ہستی تری پوشاک ہو جاتاتو خارِ نیستی سے کیوں اُلجھ کر چاک ہو جاتا جو وہ اَبرِ کرم پھر آبروے خاک ہو جاتاتو اُس کے دو ہی چھینٹوں میں زمانہ پاک ہو جاتا ہواے دامنِ رنگیں جو ویرانے میں آ جاتیلباسِ گل میں ظاہر ہر خس و خاشاک ہو جاتا لبِ جاں بخش کی قربت حیاتِ جاوداں دیتیاگر ڈورا نفس کا ریشۂ مسواک ہو جاتا ہوا دل سوختوں کو چاہیے تھی اُن کے دامن کیالٰہی ص...

دشمن ہے گلے کا ہار آقا

دشمن ہے گلے کا ہار آقالُٹتی ہے مری بہار آقا تم دل کے لیے قرار آقاتم راحتِ جانِ زار آقا تم عرش کے تاجدار مولیٰتم فرش کے با وقار آقا دامن دامن ہوائے دامنگلشن گلشن بہار آقا بندے ہیں گنہگار بندےآقا ہیں کرم شعار آقا اِس شان کے ہم نے کیا کسی نےدیکھے نہیں زینہار آقا بندوں کا اَلم نے دل دُکھایااَور ہو گئے بے قرار آقا آرام سے سوئیں ہم کمینےجاگا کریں با وقار آقا ایسا تو کہیں سنا نہ دیکھابندوں کا اُٹھائیں بار آقا جن کی کوئی بات تک ...

معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا

معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیاجب اِشارہ ہو گیا مطلب ہمارا ہو گیا ڈوبتوں کا یا نبی کہتے ہی بیڑا پار تھاغم کنارے ہو گئے پیدا کنارا ہو گیا تیری طلعت سے زمیں کے ذرّے مہ پارے بنےتیری ہیبت سے فلک کا مہ دوپارا ہو گیا اللہ اللہ محو حُسنِ روے جاناں کے نصیببند کر لیں جس گھڑی آنکھیں نظارا ہو گیا یوں تو سب پیدا ہوئے ہیں آپ ہی کے واسطےقسمت اُس کی ہے جسے کہہ دو ہمارا ہو گیا تیرگی باطل کی چھائی تھی جہاں تاریک تھااُٹھ گیا پردہ ترا حق آشکارا ہو گی...

بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیقِ اکبر کا

بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کاہے یارِ غار محبوبِ خدا صدیق اکبر کا الٰہی رحم فرما خادمِ صدیق اکبر ہوںتری رحمت کے صدقے واسطہ صدیق اکبر کا رُسل اور انبیا کے بعد جو افضل ہو عالم سےیہ عالم میں ہے کس کا مرتبہ صدیق اکبر کا گدا صدیق اکبر کا خدا سے فضل پاتا ہےخدا کے فضل سے میں ہوں گدا صدیق اکبر کا نبی کا اور خدا کا مدح گو صدیق اکبر ہےنبی صدیق اکبر کا خدا صدیق اکبر کا ضیا میں مہر عالم تاب کا یوں نام کب ہوتانہ ہوتا نام گر وجہِ ضیا صدیق اکبر کا...

نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا

نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم ساملا تقدیر سے حاجت روا فاروقِ اعظم سا ترا رشتہ بنا شیرازۂ جمعیتِ خاطرپڑا تھا دفترِ دینِ کتابُ اﷲ برہم سا مراد آئی مرادیں ملنے کی پیاری گھڑی آئیملا حاجت رَوا ہم کو درِ سلطانِ عالم سا ترے جود و کرم کا کوئی اندازہ کرے کیوں کرترا اِک اِک گدا فیض و سخاوت میں ہے حاتم سا خدارا مہر کر اے ذرّہ پرور مہر نورانیسیہ بختی سے ہے روزِ سیہ میرا شبِِ غم سا تمہارے دَر سے جھولی بھر مرادیں لے کے اُٹھیں گےنہ کوئی بادشاہ...

اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا

اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کامحبوبِ خدا یار ہے عثمانِ غنی کا رنگین وہ رُخسار ہے عثمان غنی کابلبل گل گلزار ہے عثمان غنی کا گرمی پہ یہ بازار ہے عثمانِ غنی کااﷲ خریدار ہے عثمانِ غنی کا کیا لعل شکر بار ہے عثمانِ غنی کاقند ایک نمک خوار ہے عثمانِ غنی کا سرکار عطا پاش ہے عثمانِ غنی کادربار دُرر بار ہے عثمانِ غنی کا دل سوختو ہمت جگر اب ہوتے ہیں ٹھنڈےوہ سایۂ دیوار ہے عثمانِ غنی کا جو دل کو ضیا دے جو مقدر کو جلا دےوہ جلوۂ دیدار ہے عثمانِ غنی کا ...

اے حب وطن ساتھ نہ یوں سوئے نجف جا

اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جاہم اور طرف جاتے ہیں تو اور طرف جا چل ہند سے چل ہند سے چل ہند سے غافل !اُٹھ سوے نجف سوے نجف سوے نجف جا پھنستا ہے وبالوں میں عبث اخترِ طالعسرکار سے پائے گا شرف بہر شرف جا آنکھوں کو بھی محروم نہ رکھ حُسنِ ضیا سےکی دل میں اگر اے مہِ بے داغ و کلف جا اے کُلفتِ غم بندۂ مولیٰ سے نہ رکھ کامبے فائدہ ہوتی ہے تری عمر تلف جا اے طلعتِ شہ آ تجھے مولیٰ کی قسم آاے ظلمتِ دل جا تجھے اُس رُخ کا حَلف جَا ہو جلوہ فزا صاحبِ ...

دردِ دل کرمجھے عطا یارب عزوجل

دردِ دل کر مجھے عطا یا ربدے مرے درد کی دوا یا رب لاج رکھ لے گناہ گاروں کینام رحمن ہے ترا یا رب عیب میرے نہ کھول محشر میںنام ستّار ہے ترا یا رب بے سبب بخش دے نہ پوچھ عملنام غفار ہے ترا یا رب زخم گہرا سا تیغِ اُلفت کامرے دل کو بھی کر عطا یا رب یوں گموںمیں کہ تجھ سے مل جاؤںیوں گما اِس طرح ملا یا رب بھول کر بھی نہ آئے یاد اپنیمیرے دل سے مجھے بھلا یا رب خاک کر اپنے آستانے کییوں ہمیں خاک میں ملا یا رب میری آنکھیں مرے لیے ترسیںمجھ سے ایس...