حضرت شیخ عثمان زندہ پیر صابری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:خواجہ شیخ عثمان۔لقب:زندہ پیر۔مکمل نام: حضرت خواجہ شیخ عثمان المعروف زندہ پیر چشتی صابری۔سلسلہ نسب:شیخ عثمان بن شیخ عبدالکبیر چشتی صابری بن قطب العالم شیخ عبد القدوس گنگوہی۔(علیہم الرحمہ)
تحصیلِ علم: آپ نے تمام ظاہری وباطنی علوم کی تحصیل وتکمیل اپنے والدِ گرامی سے کی،اور اپنے وقت علماء ومشائخ میں ممتاز ہوئے۔
بیعت وخلافت: آپ اپنے والد گرامی شیخ عبدالکبیر چشتی علیہ الرحمہ کے مرید وخلیفہ اور جانشین تھے۔
سیرت وخصائص: فنا فی اللہ بقا بااللہ قطب الواصلین حضرت شیخ عثمان زندہ پیر چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ ظاہری اور باطنی علوم میں کمال رکھتے تھے، اورسلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کے ممتاز مشائخ میں شمار ہوتے تھے۔ آپ کا شمار اس وقت کے کاملین میں ہوتا تھا۔عوام وخواص آپ کی رجوع کرتے تھے۔آپ علیہ الرحمہ مستجاب الدعوات تھے۔آپ کی زبان کن کی کنجی تھی جو فرمادیتے وہ پورا ہوتا تھا۔
سیر الاقطاب میں ہے: کہ جٹوں میں سے دو آدمی ایک ہندو ایک مسلمان آپس میں اختلاف رکھتے تھے ان کے معاملے میں فیصلہ نہیں ہوتا تھا دونوں حضرت شیخ کی خدمت میں آئے دونوں کی باتیں سنی اور اِس نتیجےپر پہنچے کہ مسلمان سچا ہے، چنانچہ آپ نے مسلمان کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ ہندو نے احتجاج کیا کہ آپ نے محض مسلمان ہونے کی وجہ سے اُس کے حق میں فیصلہ کیا ہے ورنہ میں زیادہ حقدار تھا حضرت شیخ یہ بات سُن کرمراقبے میں چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد سر اُٹھا کر فرمایا کہ تمہاری عورتیں حمل میں ہیں تم دونوں کے لیے حکم دیا جاتا ہے کہ سیدھے گھر چلےجاؤ سچے کے گھر میں لڑکا پیدا ہوگا اور جھوٹے کے گھر میں لڑکی پیدا ہوگی دونوں اس بات پر راضی ہوگئے اور گھر چلے گئے کچھ دنوں بعد مسلمان کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اورہندو کے لڑکی دونوں نے حضرت شیخ کا فیصلہ مان لیا اور جھگڑا ختم کر دیا۔
وصال: آ پ کا وصال 10/ذوالقعدہ 990ھ،بمطابق 5/دسمبر1582ء بروز اتوار کوہوا۔آپ کا مزار پرانوار "پانی پت"صوبہ ہریانہ (انڈیا)میں مرجع خاص وعام ہے۔
ماخذومراجع: انسائیکلو پیڈیا اولیائے کرام۔
//php } ?>