/ Friday, 26 April,2024

حضرت شموئیل علیہ السلام

    اَلَمْ تَرَ اِلَی الْمَلَاِ مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ مِنْ بَعْدِ مُوْسٰی اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّھُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِکًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللہ قَالَ ھَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْا قَالُوْا وَمَالَنَآ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللہ وَقَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَاَبْنَآئِنَا فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْھِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِ لَّا قَلِیْلًا مِّنْھُمْ وَاللہ عَلِیْمٌ بِالظّٰلِمِیْنَ (پ۲ سورۃ البقرۃ ۲۴۶) اے محبوب کیا تم نے دیکھا بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو جو موسیٰ علیہ السلام کے بعد ہوا جب اپنے ایک نبی سے بولے ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کردو کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں نبی نے فرمایا کیا تمہارے انداز ایسے ہیں کہ تم پر جہاد فرض کیا جائے تو پھر نہ کرو؟ بولے ہمیں کیا ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہم۔۔۔

مزید

حضرت یوسف علیہ السلام

  حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پوتے ہیں اور حضرت یوسف علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے ہیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الکریم ابن الکریم ابن الکریم ابن الکریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم‘‘ کریم ابن کریم ابن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ہیں۔ یعقوب علیہ السلام کے بیٹے: یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے ہیں یعنی یوسف علیہ السلام کے گیارہ بھائی ہیں۔ ان کے نام یہ ہیں یہودا، روبیل، شمعون، لادی، ریالون، یشجر، دینہ یہ تمام لڑکے آپ کی زوجہ لیا بنت لیان بن فاہر کے بطن سے ہیں، یہ زوجہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی خالہ کی لڑکی تھی۔ دان، یفتالی، جاد، آشریہ لڑکے زلقہ  اور بلھتہ کے بطن سے تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین ۔۔۔

مزید

حضرت ہارون علیہ السلام

حضرت ہارون علیہ السلام آپ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سگے بھائی ہیں، بہت بڑے حوصلہ مند اور بُرد بار تھے۔ بنی اسرائیل آپ سے بہت محبت کرتے تھے۔ ’’وھو اکبر من موسیٰ علیہ السلام بثلث سنین‘‘ وہ موسیٰ علیہ السلام سے تین سال بڑے تھے۔ (صاوی، حاشیہ جلالین ص ۱۴۱)۔۔۔

مزید

حضرت عیسیٰ علیہ السلام

 عیسیٰ علیہ السلام کی نانی کا نذر ماننا: اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُo (پ ۳ سورت آل عمران ۳۵) جب عمران کی بیوی نے عرض کی اے میرے رب میں تیرے لیے نذر مانتی ہوں جو میرے پیٹ میں ہے خالص تیری ہی خدمت میں رہے تو تو مجھ سے قبول کرلے بیشک تو ہی ہے سننے والا جاننے والا۔ عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا نام مریم، نانی کا نام حنہ، نانا کا نام عمران ہے، حنہ کی ایک اور بہن تھی جس کا نام ایشاع تھا یہ دونوں فاقوذ کی بیٹیاں ہیں۔ حضرت عمران اور حضرت زکریا علیہ السلام دونوں ایک ہی زمانہ میں ہوئے۔ حنہ عمران کے نکاح میں تھیں اور ایشاع زکریا علیہ السلام کی زوجیت میں تھیں۔ ایشاع حضرت یحییٰ علیہ السلام کی والدہ ہیں اس طرح عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت یحییٰ علی۔۔۔

مزید

حضرت شعیب علیہ السلام

حضرت شعیب علیہ السلام  حضرت شعیب علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ایک دن مدین اور دوسرے اصحاب ایکہ، آپ چونکہ مدین قبیلہ سے تھے اس لیے جب مدین کا ذکر ہوا تو فرمایا: ’’وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا‘‘ اور مدین کی برادری سے شعیب(علیہ السلام) کو بھیجا۔ (پ ۸ سورت اعارف ۸۵) اور اصحاب ایکہ کے ذکر میں اخوھم نہیں کہا بلکہ صرف کہا: ’’اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ‘‘ اور جب ان کو شعیب(علیہ السلام) نے کہا۔ (پ ۱۹ سورت شعراء ۱۷۷) اس طرح دونوں قوموں پر عذاب بھی مختلف قسم کے تھے، جن کا ذکر ان شاء اللہ تعالیٰ بعد میں آئے گا، البتہ دونوں قوموں کے لوگ قریب قریب فاصلہ پر رہنے کی وجہ سے اور ایک دوسرے کے ساتھ روابط کی وجہ سے ایک جیسے عمل کیا کرتے تھے۔ اس لیے دونوں کو حضرت شعیب علیہ السلام نے تبلیغ ایک جیسی فرمائی۔ شعیب علیہ السلام۔۔۔

مزید

حضرت ایوب علیہ السلام

حضرت ایوب علیہ السلام وَاَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّہٗ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَکَشَفْنَا مَا بِہ مِنْ ضُرٍّ وَّاٰتَیْنٰہُ اَھْلَہٗ وَمِثْلَھُمْ مَّعَھُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَذِکْرٰی لِلْعٰبِدِیْنَ (پ۱۷ سورۃ انبیاء ۸۳، ۸۴) اور ایوب (علیہ السلام) (کو یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ ’’مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘‘ تو ہم نے اس کی دعا سن لی، تو ہم نے دور کردی جو تکلیف اسے تھی اور ہم نے اسے گھر والے اور اتنے ہی ان کے ساتھ اور عطاء کیے اپنے پاس سے رحمت فرماکر اور بندگی والوں کے لیے نصیحت ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام کے باپ کا نام انوص ہے۔ آپ حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے عیص کی اولاد سے ہیں۔ آپ علیہ السلام کی والدہ حضرت لوط علیہ السلام کی اولاد سے ہے۔ آپ کی زوجہ ک۔۔۔

مزید

حضرت ابراہیم علیہ السلام

حضرت ابراہیم  علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نسب:آپ تارخ ابن ناخور کے فرزند ہیں آپ کا نام ابراہیم اور آپ کا لقب ابو الضیفان (بہت بڑے مہمان نواز) ہے۔ آپ کا نسب یہ ہے: ابراہیم ابن تارخ ابن ناخور ابن سازوع ابن رعو ابن تاتع ابن عابر ابن شالح ابن ارفحشذ ابن سام بن نوح۔ (تفسیر حقانی) آپ کی پیدائش طوفان کی سترہ سو نو سال بعد اور عیسیٰ علیہ السلام سے تقریباً دو ہزار تین سو سال پہلے شہر بابل کے قریب قصبہ ’’کونی‘‘ میں ہوئی۔ (تفسیر عزیزی) تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ آپ کی پیدائش امواز کے علاقہ میں سوس کے مقام پر ہوئی۔ (تفسیر نعیمی ج۱ ص۶۳۰) تنبیہ: "آزر" ابراہیم علیہ السلام کے چچا کا نام ہے آپ کے باپ کا نام "تارخ" ہے۔ علامہ محمود احمد آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "والذی عول علیہ الجم الغفیر من اھل السنۃ ان آزر لم یکن والد ابراھیم علیہ السلام وادعوا انہ ۔۔۔

مزید

حضرت نوح علیہ السلام

حضرت نوح علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کے باپ کا نام لامک بن متوشلخ بن اخنوخ (یہ ادریس علیہ السلام کا نام) (مدارک پ۸ ع۱۵ زیر آیت لقد ارسلنا نوحا) آپ علیہ السلام کو چالیس سال کے بعد اعلان نبوت کا حکم دیا گیا اور ساڑھے نو سو (۹۵۰) سال آپ اپنی قوم میں ٹھہرے  اور اپنی قوم کو تبلیغ فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَلَبِثَ فِیْھِمْ اَلْفَ سَنَۃٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا (العنکبوت ۱۴) تو وہ ان میں پچاس سال کم ہزار برس رہے۔ طوفان کے بعد آپ دو سو پچاس سال زندہ رہے آپ کی کل عمر ایک ہزار دو سو چالیس سال ہے اگرچہ اس میں اور قول بھی ہیں لیکن زیادہ طور پر اسی قول کو صحیح کہا گیا ہے۔ (صاوی پ۸ زیر آیت ولقد ارسلنا نوحا، حاشیہ جلالین ص۱۳۴) نوح علیہ السلام نے قوم کو کیا تبلیغ کیا؟ حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو اللہ کی وحدانیت، گناہوں سے باز رہنے کی تبلیغ فرمائی اور ساتھ ساتھ الل۔۔۔

مزید

حضرت یسع علیہ السلام

حضرت یسع علیہ السلام  آپ کو اللہ تعالیٰ نے نبوت عطاء فرمائی اور اس کے ساتھ ہی آپ کو بادشاہت بھی عطا فرمائی، آپ دن کو روزہ رکھا کرتےتھے اور رات کو اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑے ہوکر نوافل ادا کرتے تھے۔ آپ کو کسی بات پر غصہ نہیں آتا تھا، خصوصاً آپ اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت سے فیصلہ فرماتے، کسی قسم کی جلد بازی اور غصہ سے فیصلہ نہیں فرماتے تھے۔ آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ آپ بادشاہت میں اپنا جانشین کسی کو مقرر کردیں تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کریں، تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: ملک کی باگ دوڑ میں اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی  ضمانت دے۔ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے متعلق آپ سے کوئی بات نہ کی۔ سوائے ایک نوجوان کے اس نے کہا میں ضمانت دیتا ہوں، آپ نے اسے۔۔۔

مزید

حضرت یحییٰ علیہ السلام

حضرت یحییٰ علیہ السلام حضرت مریم علیہا السلام کے کفیل حضرت زکریا علیہ السلام: فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًالا وَّ كَفَّلَهَا زَكَرِیَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْهَا زَكَرِیَّا الْمِحْرَابَلا وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًاج قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰى لَكِ هٰذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍo (پ ۳ سورت آل عمران ۳۷) تو اسے اس  کے رب نے اچھی طرح قبول کیا۔ اسے اچھا پروان چڑھایا اور اسے زکریا (علیہ السلام) کی نگہبانی میں دیا جب زکریا (علیہ السلام) اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے، کہا: اے مریم یہ تیرے پاس کہاں سے آیا؟ بولیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے بیشک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے گنتی دے۔ اچھی طرح قبول کرنے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام اور ان کے بیٹے۔۔۔

مزید