/ Friday, 29 March,2024

حضرت بنیامین علیہ السلام

حضرت بنیامین علیہ السلام (برادرِ حضرت یوسف علیہ السلام)  ۔۔۔

مزید

حضرت ہود

حضرت ہود علیہ السلام حضرت ہود علیہ السلام "عاد" قبیلہ سے ہیں۔ اس قبیلہ کو "عاد اولیٰ" کہا گیا ہے اور "عاد ثانیہ"حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کو کہا جاتا ہے جو "قوم ثمود" کے نام سے زیادہ مشہور  ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک شخص کا نام "عاد" تھا اس کی طرف منسوب ہونے والی قوم کو "عاد" کہا گیا ہے۔حضرت ہود علیہ السلام کا نسب: ہود بن عبداللہ بن رباح بن خلود بن عاد  بن عوص بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام ۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:وَاِلٰی عَادٍ اَخَاھُمْ ھُوْدًا (پ۸ سورۃ اعراف ۶۵) ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو بھیجا۔ (صاوی علی الجلالین ص۱۸۴، جمل حاشیہ جلالین ص ۱۳۵) یہاں کئی مترجین نے ’’اخاھم‘‘ کا ترجمہ "ان کا بھائی" کیا ہے، جو سراسر غلط ہے۔ پوری قوم کے افراد آپ کے حقیقی بھائی بھی نہیں تھے اور اللہ تعالیٰ کا نبی کفار کا دینی ۔۔۔

مزید

حضرت عزیرعلیہ السلام

حضرت عزیرعلیہ السلام  اَوْکَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰی قَرْیَةٍ وَّھِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰی عُرُوْشِھَا قَالَ اَنّٰی یُحْی ھٰذِہِ اللہ بَعْدَ مَوْتِھَا فَاَمَاتَہُ اللہ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہ قَالَ کَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰی طَعَامِکَ وَشَرَابِکَ لَمْ یَتَسَنَّہْ وَانْظُرْ اِلٰی حِمَارِکَ وَلِنَجْعَلَکَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَانْظُرْ اِلَی الْعِظَامِ کَیْفَ نُنْشِزُھَا ثُمَّ نَکْسُوْھَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللہ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ (پ۳ سورت بقرہ ۲۵۹) یا (کیا آپ نے نہیں دیکھا) مثل اس کے جو گزرا اوپر بستی کے، حالانکہ وہ گری ہوئی تھی اوپر چھتوں کے؟ آپ نے کہا کہ کیسے زندہ کرے گا اس کو اللہ تعالیٰ مرنے کے بعد؟  تو اللہ تعالیٰ نے اسے موت دی (مردہ رکھا) سو برس، پھر اٹھایا اس۔۔۔

مزید

حضرت موسیٰ علیہ السلام

حضرت موسیٰ علیہ السلام  بنی اسرائیل: حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے کیونکہ ’’اسرائیل‘‘ آپ علیہ السلام کا ’’لقب‘‘ ہے یا آپ کا دوسرا نام ہے۔ لفظ ’’اسرائیل‘‘ میں ایک قول یہ ہے کہ یہ عجمی لفظ ہے۔ اسراء اور ایل سے مرکب ہے۔ اسرا کے چار معنی بیان کیے گئے ہیں۔ عبد (بندہ، عبادت کرنے والا)، صفوۃ (برگزیدہ)، انسان اور مہاجر (ہجرت کرنے والا)۔ اور ایل کا معنی ہے اللہ تعالیٰ۔ اس لحاظ پر حضرت یعقوب علیہ السلام کا یہ نام اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے عبادت گزار اور اس کے برگزیدہ اور اس کے پیدا کردہ عظیم المرتبت انسان اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والے یعنی ہجرت کرنے والے بھی تھے۔ بعض حضرات نے کہا کہ یہ لفظ عربی ہے اسراء کا معنی ہے رات کو لے جانا اور ایل کا معنی ہے اللہ تعالیٰ۔ اب اس لحاظ پر آپ کا ن۔۔۔

مزید

حضرت یونس علیہ السلام  

حضرت یونس علیہ السلام فَلَوْلَا کَانَتْ قَرْیَةٌ اٰمَنَتْ فَنَفَعَھَا اِیْمَانُھَآ اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَ لَمَّآ اٰمَنُوْا کَشَفْنَا عَنْھُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَمَتَّعْنٰہُمْ اِلٰی حِیْنٍ (پ۱۱، سورۃ یونس ۹۸) پس کیوں ایسا نہ ہوا کہ کوئی بستی ایمان لاتی تو نفع دیتا اسے اس کا ایمان، (کسی سے ایسا نہ ہوا) سوائے قوم یونس کے، جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے دور کردیا ان سے رسوائی کا عذاب دنیوی زندگی میں اور ہم نے لطف اندوز ہونے دیا انہیں ایک مدت تک۔ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے لوگ نینوی علاقہ  موصل میں رہتے تھے کفرو شرک بت پرستی میں مبتلا تھے اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام  کو ان کے پاس بھیجا آپ نے انہیں ایمان لانے اور بت پرستی چھوڑنے کے متعلق حکم دیا لیکن قوم نے آپ کی تکذیب کی، آپ علیہ السلام نے انہیں اللہ تعالیٰ کے فیصلہ سے آگاہ کیا کہ اگر تم ایمان ۔۔۔

مزید

حضرت ادریس علیہ السلام

حضرت ادریس علیہ السلام   آپ کا اصل نام "اخنوخ بن یرد"ہے۔اور معروف حضرت ادریس علیہ السلام اور کے نام سے ہیں۔آپ کےاور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان ایک ہزار سال کا فاصلہ ہے یہ حضرت نوح علیہ السلام کے باپ کے دادا ہیں۔ حضرت ادریس علیہ السلام کا نسب:اخنوخ بن یرد بن مھلابیل بن انوش بن قیتان بن شیث بن آدم علیہ السلام۔ حضرت ادریس علیہ السلام کی ایجادات: سب سے پہلے ستاروں میں نظر کرنا اور حساب کرنا آپ سے ہی ثابت ہے لیکن یہ خیال رہے کہ آپ کا ستاروں میں نظر کرنا اللہ کی مرضی کے مطابق تھا آپ کے حساب میں تخمینے کی کوئی بات نہیں ہوتی تھی بلکہ اللہ تعالیٰ آپ کے دل میں جو القاء کرتا آپ وہی بیان کرتے یعنی ستاروں کا حساب آپ کو بطور معجزہ عطا کیا گیا تھا آج کے دور میں ستاروں کا حساب اور آنے والے واقعات کی خبر دینا حرام ہے ان پر یقینی اعتبار کرنا کفر ہے۔ قلم کے ذریعے لکھنے کو سب سے پہلے آپ نے روا۔۔۔

مزید

حضرت الیاس علیہ السلام

    وَاِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِذْقَالَ لِقَوْمِہٓ اَلَا تَتَّقُوْنَ، اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّ تَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَ اللہ رَبَّکُمْ وَرَبَّ اٰبَآئِکُمُ الْاَوَّلِیْنَ، فَکَذَّبُوْہُ فَاِنَّھُمْ لَمُحْضَرُوْنَ اِلَّا عِبَادَ اللہ الْمُخْلَصِیْنَ وَتَرَکْنَا عَلَیْہِ فِی الْاٰخِرِیْنَ سَلٰمٌ عَلٰٓی اِلْ یَاسِیْنَ اِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ اِنَّہٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ (پ۲۳ سورۃ صافات ۱۲۳، ۱۳۲) اور بے شک الیاس پیغمبروں سے  ہے جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا ڈرتے نہیں کیا تم بعل (بت کا نام) کو پوجتے ہو اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پید اکرنے والے اللہ تعالیٰ  کو جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلوں باپ دادا کا پھر انہوں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پکڑے جائیں گے مگر اللہ تعالیٰ کے چنے ہوئے بندے اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثناء باقی ۔۔۔

مزید

حضرت ذوالکفل علیہ السلام

وَاذْکُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَذَا الْکِفْلَ وَکُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل (علیہم السلام) کو اور سب اچھے ہیں۔ حضرت ذوالکفل علیہ السلام: آپ کا نام ’’بشر‘‘ ہے یا ’’شرف‘‘ ہے۔ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بیٹے ہیں۔ آپ کے متعلق اور بھی مختلف اقوال ہیں، تاہم اسی قول مذکور کی طرف زیادہ رجحان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے باپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بعد نبی بناکر بھیجا اور حکم دیا کہ آپ لوگوں کو میری وحدانیت پر ایمان لانے کی طرف بلائیں، کہ میرے بغیر کوئی معبود نہیں۔ آپ عمر بھر شام کے علاقہ میں ہی رہے، اللہ تعالیٰ کے احکام لوگوں تک پہنچاتے رہے، پچھتر (۷۵)  سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ آپ علیہ السلام نے اپنے بیٹے عبدان کو وصیت کی تھی کہ میری وفات کی بعد نیکی کے عمل پر قائم رہنا، لوگوں کو بھی ایمان۔۔۔

مزید

حضرت آدم صفی اللہ علیہ السلام

حضرت آدم صفی اللہ علیہ السلام   وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰئِکَۃِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً (البقرۃ: ۳۰) اور یاد کیجیے! جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا: بے شک میں بنانے والا ہوں زمین میں (اپنا نائب)۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش: وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰئِکَۃِ اِنِّیْ خَالِقٌ بَشَرًا مِّنْ طِیْنٍ ھو آدم (سورۃ ص، جلالین)یاد کرو اس وقت کو جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا بے شک میں ایک بشر کیچڑ سے بنانے والا ہوں اس سے مراد آدم علیہ السلام ہیں۔ آدم علیہ السلام کے قالب میں روح کا دخول: اللہ تعالیٰ نے روح کو حکم دیا کہ اس قالب میں داخل ہوجا اور تمام حصوں میں پھیل جا جب روح قالب کے پاس پہنچی تو جسم کو تنگ و تاریک پایا اندر جانے سے رک گئی۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ تب نورِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ قالب جگمگادیا گیا، یعنی وہ نور آدم علیہ السلام کی پیشانی میں اما۔۔۔

مزید