منظومات  

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد ان کا سوالی ہے

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہےلبوں پر اِلتجا ہے ہاتھ میں روضے کی جالی ہے تری صورت تری سیرت زمانے سے نرالی ہےتری ہر ہر اَدا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے بشر ہو یا مَلک جو ہے ترے دَر کا سوالی ہےتری سرکار والا ہے ترا دربار عالی ہے وہ جگ داتا ہو تم سنسار باڑے کا سوالی ہےدَیا کرنا کہ اس منگتا نے بھی گُدڑی بچھا لی ہے منور دل نہیں فیضِ قدومِ شہ سے روضہ ہےمشبکِ سینۂ عاشق نہیں روضہ کی جالی ہے تمہارا قامتِ یکتا ہے اِکّا بزمِ وحدت کاتمہاری ذاتِ...

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہے

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہےکہ آج رُک رُک کے خونِ دل کچھ مری مژہ سے ٹپک رہا ہے لیا نہ ہو جس نے اُن کا صدقہ ملا نہ ہو جس کو اُن کا باڑانہ کوئی ایسا بشر ہے باقی نہ کوئی ایسا ملک رہا ہے کیا ہے حق نے کریم تم کو اِدھر بھی للہ نگاہ کر لوکہ دیر سے بینوا تمہارا تمہارے ہاتھوں کو تک رہا ہے ہے کس کے گیسوے مشک بو کی شمیم عنبر فشانیوں پرکہ جاے نغمہ صفیر بلبل سے مشکِ اَذفر ٹپک رہا ہے یہ کس کے رُوے نکو کے جلوے زمانے کو کر رہے ہیں رو...

نہ مایوس ہو میرے دُکھ درد والے

نہ مایوس ہو میرے دُکھ درد والےدرِ شہ پہ آ ہر مرض کی دوا لے جو بیمار غم لے رہا ہو سنبھالےوہ چاہے تو دَم بھر میں اس کو سنبھالے نہ کر اس طرح اے دلِ زار نالےوہ ہیں سب کی فریاد کے سننے والے کوئی دم میں اب ڈوبتا ہے سفینہخدارا خبر میری اے ناخدا لے سفر کر خیالِ رُخِ شہ میں اے جاںمسافر نکل جا اُجالے اُجالے تہی دست و سوداے بازارِ محشرمری لاج رکھ لے مرے تاج والے زہے شوکتِ آستانِ معلّٰییہاں سر جھکاتے ہیں سب تاج والے سوا تیرے اے ناخداے غریباںوہ ہے ...

عالم میں کیا ہے جس کی کہ تجھ کو خبر نہیں

عالم میں کیا ہے جس کی کہ تجھ کو خبر نہیںذرہ ہے کو نسا تری جس پر نظر نہیں ارض و سما نہیں ہیں کہ شمس و قمر نہیںکس چیز پر حبیب خدا کا اثر نہیں نجدی شقی خبیث لعیں کا یہ قول ہےمخلوق کی تو کیا انہیں اپنی خبر نہیں قائل ہو علم غیب نبی کا وہ کیوں شقیمرتد کے دل میں حب نبی کا اثر نہیں دنیا میں ہو ذلیل تو عقبیٰ میں خوار ہوجو خاک پائے حضرت خیر البشر نہیں انوار کا درہ دہے بزم رسول میںمنکر ہے بے بصر اسے آتا نظر نہیں یہ علم غیب ہے کہ رسول کریم نےخبریں ...

امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیں

امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیںجمیلِ قادری شاید حبیب حق بلاتے ہیں جگا دیتے ہیں قسمت چاہتے ہیں جس کی دم بھرمیںوہ جس کو چاہتے ہیں اپنے روضے پر بلاتے ہیں انہیں مل جاتا ہے گویا وہ سایہ عرش اعظم کاتری دیوار کے سایہ میں جو بستر جماتے ہیں مقدر اس کو کہتے ہیں فرشتے عرش سے آکرغبار رفرش طیبہ اپنی آنکھوں میں لگاتے ہیں خدا جانے کہ طیبہ کو ہمارا کب سفر ہوگامدینے کو ہزاروں قافلے ہر سال جاتے ہیں شہ طیبہ یہ قوت ہے ترے در کے گداؤں میںوہ جس کو چاہتے ...

آپ کے در کی عجب توقیر ہے

آپ کے دَر کی عجب توقیر ہےجو یہاں کی خاک ہے اِکسیر ہے کام جو اُن سے ہوا پورا ہوااُن کی جو تدبیر ہے تقدیر ہے جس سے باتیں کیں اُنھیں کا ہو گیاواہ کیا تقریرِ پُر تاثیر ہے جو لگائے آنکھ میں محبوب ہوخاکِ طیبہ سرمۂ تسخیر ہے صدرِ اقدس ہے خزینہ راز کاسینہ کی تحریر میں تحریر ہے ذرّہ ذرّہ سے ہے طالع نورِ شاہآفتابِ حُسن عالم گیر ہے لطف کی بارش ہے سب شاداب ہیںاَبرِ جودِ شاہِ عالم گیر ہے مجرمو اُن کے قدموں پر لوٹ جاؤبس رِہائی کی یہی تدبیر ہے یا نب...

کیا خداداد آپ کی امداد ہے

کیا خداداد آپ کی اِمداد ہےاک نظر میں شاد ہر ناشاد ہے مصطفےٰ تو برسرِ اِمداد ہےعفو تو کہہ کیا ترا اِرشاد ہے بن پڑی ہے نفس کافر کیش کیکھیل بگڑا لو خبر فریاد ہے اس قدر ہم اُن کو بھولے ہائے ہائےہر گھڑی جن کو ہماری یاد ہے نفسِ امارہ کے ہاتھوں اے حضورداد ہے بیداد ہے فریاد ہے پھر چلی بادِ مخالف لو خبرناؤ پھر چکرا گئی فریاد ہے کھیل بگڑا ناؤ ٹوٹی میں چلااے مرے والی بچا فریاد ہے رات اندھیری میں اکیلا یہ گھٹااے قمر ہو جلوہ گر فریاد ہے عہد جو اُن ...

دل کہتا ہے ہروقت صفت ان کی لکھا کر

دل کہتا ہے ہر وقت صفت ان کی لکھا کرکہتی ہے زباں نعمت محمد کی پڑھا کر اس محفل میلاد میں اے بندۂ سرکارجب آکے درود اس شہ عالم پہ پڑھا کر خالی کبھی پھیرا ہی نہیں اپنے گدا کواے سائلو مانگو تو ذرا ہاتھ اٹھا کر خود اپنے بھکاری کی بھرا کرتے ہیں جھولیخود کہتے ہیں یا رب مرے منگتا کا بھلا کر اعدا سے جفا پر ہو جفا اور یہ دعا دیںیارب انہیں ایمان کی تو آنکھ عطا کر کفار بداطوار سے پڑھواتے ہیں کلمہ اک چاشنی لذت دیدار چکھا کر اے ابر کرم بارش رحمت تری ہو...

ہم نے تقصیر کی عادت کرلی

ہم نے تقصیر کی عادت کر لیآپ اپنے پہ قیامت کر لی میں چلا ہی تھا مجھے روک لیامرے اﷲ نے رحمت کر لی ذکر شہ سن کے ہوئے بزم میں محوہم نے جلوت میں بھی خلوت کر لی نارِ دوزخ سے بچایا مجھ کومرے پیارے بڑی رحمت کر لی بال بیکا نہ ہوا پھر اُس کاآپ نے جس کی حمایت کر لی رکھ دیا سر قدمِ جاناں پراپنے بچنے کی یہ صورت کر لی نعمتیں ہم کو کھلائیں اور آپجو کی روٹی پہ قناعت کر لی اُس سے فردوس کی صورت پوچھوجس نے طیبہ کی زیارت کر لی شانِ رحمت کے تصدق جاؤںمجھ...

رباعیاتِ نعتیہ

رباعیات نعتیہپیشہ مِرا شاعری نہ دعویٰ مجھ کوہاں شرع کا البتہ ہے جنبہ مجھ کومولیٰ کی ثنا میں حکم مولیٰ کا خلاف لوزینہ میں سیر تو نہ بھایا مجھ کو دیگرہوں اپنے کلام سےنہایت محظوظبیجا سے ہے المنتہ للہ محفوظ قرآن سے میں نے نعت گوئی سیکھییعنی رہے احکامِ شریعت ملحوظ دیگرمحصُور جناندانی دعالی میں ہےکیا شبہ رضا کی بے مثالی میں ہےہر شخص کو اِک وصف میں ہوتا ہے کمالبندے کو کمال بے کمالی میں ہے دیگرکس منھ سے کہوں رشک عنادل ہوں میں شاعر ہوں فصیح بے مماث...