مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد ان کا سوالی ہے
مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہےلبوں پر اِلتجا ہے ہاتھ میں روضے کی جالی ہے تری صورت تری سیرت زمانے سے نرالی ہےتری ہر ہر اَدا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے بشر ہو یا مَلک جو ہے ترے دَر کا سوالی ہےتری سرکار والا ہے ترا دربار عالی ہے وہ جگ داتا ہو تم سنسار باڑے کا سوالی ہےدَیا کرنا کہ اس منگتا نے بھی گُدڑی بچھا لی ہے منور دل نہیں فیضِ قدومِ شہ سے روضہ ہےمشبکِ سینۂ عاشق نہیں روضہ کی جالی ہے تمہارا قامتِ یکتا ہے اِکّا بزمِ وحدت کاتمہاری ذاتِ...