منظومات  

کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں

کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیںلیکن اے دل فرقتِ کوے نبی اچھی نہیں رحم کی سرکار میں پُرسش ہے ایسوں کی بہتاے دل اچھا ہے اگر حالت مری اچھی نہیں تیرہ دل کو جلوۂ ماہِ عرب درکار ہےچودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں کچھ خبر ہے میں بُرا ہوں کیسے اچھے کا بُرامجھ بُرے پر زاہدو طعنہ زنی اچھی نہیں اُس گلی سے دُور رہ کر کیا مریں ہم کیا جئیںآہ ایسی موت ایسی زندگی اچھی نہیں اُن کے دَر کی بھیک چھوڑیں سروری کے واسطےاُن کے دَر کی بھیک اچھی سروری ...

ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم

ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالمتو سلطانِ عالم ہے اے جانِ عالم یہ پیاری ادائیں یہ نیچی نگاہیںفدا جانِ عالم ہو اے جانِ عالم کسی اور کو بھی یہ دولت ملی ہےگداکس کے دَر کے ہیں شاہانِ عالم میں دَر دَر پھروں چھوڑ کر کیوں ترا دَراُٹھائے بَلا میری احسانِ عالم میں سرکارِ عالی کے قربان جاؤںبھکاری ہیں اُس دَر کے شاہانِ عالم مرے دبدبہ والے میں تیرے صدقےترے دَر کے کُتّے ہیں شاہانِ عالم تمہاری طرف ہاتھ پھیلے ہیں سب کےتمھیں پورے کرتے ہو ارمانِ عالم مج...

اے مدینہ کے تاجدار سلام

اے مدینہ کے تاجدار سلاماے غریبوں کے غمگسار سلام تری اک اک اَدا پر اے پیارےسَو دُرودیں فدا ہزار سلام رَبِّ سَلِّمْ کے کہنے والے پرجان کے ساتھ ہو نثار سلام میرے پیارے پہ میرے آقا پرمیری جانب سے لاکھ بار سلام میری بگڑی بنانے والے پربھیج اے میرے کِردگار سلام اُس پناہِ گناہ گاراں پریہ سلام اور کروڑ بار سلام اُس جوابِ سلام کے صدقےتا قیامت ہوں بے شمار سلام اُن کی محفل میں ساتھ لے جائیںحسرتِ جانِ بے قرار سلام پردہ میرا نہ فاش حشر میں ہواے مرے ...

اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم

اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دممیرے شفیعِ محشر تم پر سلام ہر دم اِس بے کس و حزیں پر جو کچھ گزر رہی ہےظاہر ہے سب وہ تم پر ، تم پر سلام ہر دم دُنیا و آخرت میں جب میں رہوں سلامتپیارے پڑھوں نہ کیوں کر تم پر سلام ہر دم دِل تفتگانِ فرقت پیاسے ہیں مدتوں سےہم کو بھی جامِ کوثر تم پر سلام ہر دم بندہ تمہارے دَر کا آفت میں مبتلا ہےرحم اے حبیبِ دَاور تم پر سلام ہر دم بے وارثوں کے وارث بے والیوں کے والیتسکینِ جانِ مضطر تم پر سلام ہر دم للہ اب ہما...

بزمِ محشر منعقد کر مہرسامانِ جمال

بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال دل کے آئینوں کو مدت سے ہے ارمان جمال اپنا صدقہ بانٹتا آتا ہے سلطان جمال جھولیاں پھیلائے دوڑیں بے نوایان جمال جس طرح سے عاشقوں کا دل ہے قربان جمال ہے یونہی قربان تیری شکل پر جان جمال بے حجابانہ دکھا دو اک نظر آن جمال صدقے ہونے کے لئے حاضر ہیں خواہان جمال تیرے ہی قامت نے چمکایا مقدر حسن کا بس اسی اِکّے سے روشن ہے شبستان جمال روح لے گی حشر تک خوشبوئے جنت کے مزے گر بسا دے گا کفن عطر گریبانِ جمال مر گئے عشاق ...

طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شانِ جمال

طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال اس طرف بھی اک نظر اے برق تابان جمال اک نظر بے پردہ ہو جائے جو لمعان جمال مر دم دیدہ کی آنکھوں پر جو احسان جمال جل گیا جس راہ میں سرد خرامان جمال نقش پا سے کھل گئے لاکھوں گلستان جمال ہے شب غم اور گرفتاران ہجران جمال مہر کر ذرّوں پہ اے خورشید تابان جمال کر گیا آخر لباسِ لالہ و گل میں ظہور خاک میں ملتا نہیں خون شہیدانِ جمال ذرّہ ذرّہ خاک کا ہو جائے گا خورشید حشر قبر میں لے جائیں گے عاشق جو ارمانِ جمال ہو گ...

رحمت نہ کس طرح ہو گنہگارکی طرف

رحمت نہ کس طرح ہو گنہگار کی طرفرحمٰن خود ہے میرے طرفدار کی طرف جانِ جناں ہے دشتِ مدینہ تری بہاربُلبل نہ جائے گی کبھی گلزار کی طرف انکار کا وقوع تو کیا ہو کریم سےمائل ہوا نہ دل کبھی اِنکار کی طرف جنت بھی لینے آئے تو چھوڑیں نہ یہ گلیمنہ پھیر بیٹھیں ہم تری دیوار کی طرف منہ اُس کا دیکھتی ہیں بہاریں بہشت کیجس کی نگاہ ہے ترے رُخسار کی طرف جاں بخشیاں مسیح کو حیرت میں ڈالتیںچُپ بیٹھے دیکھتے تری رفتار کی طرف محشر میں آفتاب اُدھر گرم اور اِدھرا...

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہوسینے پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو کیوں اپنی گلی میں وہ روادارِ صدا ہوجو بھیک لیے راہِ گدا دیکھ رہا ہو گر وقتِ اجل سر تری چوکھٹ پہ جھکا ہوجتنی ہو قضا ایک ہی سجدہ میں اَدا ہو ہمسایۂ رحمت ہے ترا سایۂ دیواررُتبہ سے تنزل کرے تو ظلِّ ہُما ہو موقوف نہیں صبح قیامت ہی پہ یہ عرضجب آنکھ کھلے سامنے تو جلوہ نما ہو دے اُس کو دمِ نزع اگر حور بھی ساغرمنہ پھیر لے جو تشنۂ دیدار ترا ہو فردوس کے باغوں سے اِدھر مل نہیں سکتاجو ...

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو برخلاف

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلافاُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف اُن کا عدو اسیرِ بَلاے نفاق ہےاُس کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف کرتا ہے ذکرِ پاک سے نجدی مخالفتکم بخت بد نصیب کی قسمت ہے بر خلاف اُن کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہےبالفرض اک زمانہ ہو اُن سے اگر خلاف اُٹھوں جو خوابِ مرگ سے آئے شمیم یاریا ربّ نہ صبحِ حشر ہو بادِ سحر خلاف قربان جاؤں رحمتِ عاجز نواز پرہوتی نہیں غریب سے اُن کی نظر خلاف شانِ کرم کسی سے عوض چاہتی نہیںلاکھ...

آئیں بہاریں برسے جھالے

آئیں بہاریں برسے جھالےنغمہ سرا ہیں گلشن والے شاہد گل کا جوبن اُمڈادل کو پڑے ہیں جان کے لالے ابرِ بہاری جم کر برساخوب چڑھے ہیں ندّی نالے کوئل اپنی کُوک میں بولیآئے بادل کالے کالے حسنِ شباب ہے لالہ و گل پرقہر ہیں اُٹھتے جوبن والے پھیلی ہیں گلشن میں ضیائیںشمع و لگن ہیں سرو اور تھالے عارضِ گل سے پردہ اٹھابلبلِ مضطر دل کو سنبھالے جوشِ طبیعت روکے تھامےشوقِ رُؤیت دیکھے بھالے سن کے بہار کی آمد آمدہوش سے باہر ہیں متوالے بوٹے گل رویانِ کم س...