کیا مژدہٗ جاں بخش سنائے گا قلم آج
کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آجکاغذ پہ جو سو ناز سے رکھتا ہے قدم آج آمد ہے یہ کس بادشہِ عرش مکاں کیآتے ہیں فلک سے جو حسینانِ اِرم آج کس گل کی ہے آمد کہ خزاں دیدہ چمن میںآتا ہے نظر نقشۂ گلزارِ اِرم آج نذرانہ میں سر دینے کو حاضر ہے زمانہاُس بزم میں کس شاہ کے آتے ہیں قدم آج بادل سے جو رحمت کے سرِ شام گھرے ہیںبرسے گا مگر صبح کو بارانِ کرم آج کس چاند کی پھیلی ہے ضیا کیا یہ سماں ہےہر بام پہ ہے جلوہ نما نورِ قدم آج کھلتا نہیں کس ج...