آیا ہے جو ذکرِ مہ جبیناں
آیا ہے جو ذکرِ مہ جبیناںقابو میں نہیں دلِ پریشاں یاد آئی تجلیِ سرِ طورآنکھوں کے تلے ہے نور ہی نور یا رب یہ کدھر سے چاند نکلااُٹھا ہے نقاب کس کے رُخ کا کس چاند کی چاندنی کھِلی ہےیہ کس سے میری نظر ملی ہے ہے پیشِ نگاہ جلوہ کس کایا رب یہ کہاں خیال پہنچا آیا ہوں میں کس کی رہ گزر میںبجلی سی چمک گئی نظر میں آنکھوں میں بسا ہے کس کا عالمیاد آنے لگا ہے کس کا عالم اب میں دلِ مضطرب سنبھالوںیا دید کی حسرتیں نکالوں اللہ! یہ کس کی انجمن ہےدنیا م...