منظومات  

تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاکِ سرور کا

تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاک سرور کابھرا آتا ہے پانی میرے منہ میں حوضِ کوثر کا جو کچھ بھی وصف ہو اُن کے جمالِ ذرّہ پرور کامرے دیوان کا مطلع ہو مطلع مہرِ محشر کا مجھے بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کالیے جاؤں گا چھوٹا سا کوئی ذرّہ ترے دَر کا جو اک گوشہ چمک جائے تمہارے ذرّۂ دَر کاابھی منہ دیکھتا رہ جائے آئینہ سکندر کا اگر جلوہ نظر آئے کفِ پاے منور کاذرا سا منہ نکل آئے ابھی خورشید محشر کا اگر دم بھر تصور کیجیے شانِ پیمبر کازباں پہ شور ہ...

قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا

قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیاکعبہ کا بھی قبلہ خمِ اَبرو نظر آیا محشر میں کسی نے بھی مری بات نہ پوچھیحامی نظر آیا تو بس اِک تو نظر آیا پھر بندِ کشاکش میں گرفتار نہ دیکھےجب معجزۂ جنبشِ اَبرو نظر آیا اُس دل کے فدا جو ہے تری دید کا طالباُن آنکھوں کے قربان جنھیں تو نظر آیا سلطان و گدا سب ہیں ترے دَر کے بھکاریہر ہاتھ میں دروازے کا بازو نظر آیا سجدہ کو جھکا جائے براہیم میں کعبہجب قبلۂ کونین کا اَبرو نظر آیا بازارِ قیامت میں جنھیں...

مجرمِ ہیبت زدہ جب فردِ عصیاں لے چلا

مجرمِ ہیبت زدہ جب فردِ عصیاں لے چلالطفِ شہ تسکین دیتا پیش یزداں لے چلا دل کے آئینہ میں جو تصویرِ جاناں لے چلامحفل جنت کی آرائش کا ساماں لے چلا رہروِ جنت کو طیبہ کا بیاباں لے چلادامنِ دل کھینچتا خارِ مغیلاں لے چلا گل نہ ہو جائے چراغِ زینتِ گلشن کہیںاپنے سر میں مَیں ہواے دشتِ جاناں لے چلا رُوے عالم تاب نے بانٹا جو باڑا نور کاماہِ نو کشتی میں پیالا مہرِ تاباں لے چلا گو نہیں رکھتے زمانے کی وہ دولت اپنے پاسپَر زمانہ نعمتوں سے بھر کے داماں ل...

ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا

ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایایوسف کو ترا طالبِ دیدار بنایا طلعت سے زمانے کو پُر انوار بنایانکہت سے گلی کوچوں کو گلزار بنایا دیواروں کو آئینہ بناتے ہیں وہ جلوےآئینوں کو جن جلوؤں نے دیوار بنایا وہ جنس کیا جس نے جسے کوئی نہ پوچھےاُس نے ہی مرا تجھ کو خریدار بنایا اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطعتو نے ہی اُسے مطلعِ انوار بنایا کونین بنائے گئے سرکار کی خاطرکونین کی خاطر تمہیں سرکار بنایا کنجی تمھیں دی اپنے خزانوں کی خدا نےمحبوب کیا مالک و ...

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہوگا

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گاہمارا بگڑا ہوا کام بن گیا ہو گا گناہگار پہ جب لطف آپ کا ہو گاکیا بغیر کیا ، بے کیا کیا ہو گا خدا کا لطف ہوا ہو گا دستگیر ضرورجو گرتے گرتے ترا نام لے لیا ہو گا دکھائی جائے گی محشر میں شانِ محبوبیکہ آپ ہی کی خوشی آپ کا کہا ہو گا خداے پاک کی چاہیں گے اگلے پچھلے خوشیخداے پاک خوشی اُن کی چاہتا ہو گا کسی کے پاوں کی بیڑی یہ کاٹتے ہوں گے کوئی اسیرِغم اُن کو پکارتا ہو گا کسی طرف سے صدا آئے گی حضور آؤنہیں تو ...

یہ اکرام ہے مصطفے پر خدا کا

یہ اکرام ہے مصطفےٰ پر خدا کاکہ سب کچھ خدا کا ہوا مصطفےٰ کا یہ بیٹھا ہے سکہ تمہاری عطا کاکبھی ہاتھ اُٹھنے نہ پایا گدا کا چمکتا ہوا چاند ثور و حرا کااُجالا ہوا بُرجِ عرشِ خدا کا لحد میں عمل ہو نہ دیوِ بلا کاجو تعویذ میں نقش ہو نقشِ پا کا جو بندہ خدا کا وہ بندہ تمہاراجو بندہ تمہارا وہ بندہ خدا کا مرے گیسوؤں والے میں تیرے صدقےکہ سر پر ہجومِ بَلا ہے بَلا کا ترے زیرِ پا مسندِ ملکِ یزداںترے فرق پر تاجِ مُلکِ خدا کا سہارا دیا جب مرے ناخدا نےہو...

واہ کیا مرتبہ ہوا تیرا

واہ کیا مرتبہ ہوا تیراتو خدا کا خدا ہوا تیرا تاج والے ہوں اِس میں یا محتاجسب نے پایا دیا ہوا تیرا ہاتھ خالی کوئی پھرا نہ پھرےہے خزانہ بھرا ہوا تیرا آج سنتے ہیں سننے والے کلدیکھ لیں گے کہا ہوا تیرا اِسے تو جانے یا خدا جانےپیش حق رُتبہ کیا ہوا تیرا گھرہیں سب بند دَرہیں سب تیغایک دَر ہے کھلا ہوا تیرا کام توہین سے ہے نجدی کوتو ہوا یا خدا ہوا تیرا تاجداروں کا تاجدار بنابن گیا جو گدا ہوا تیرا اور میں کیا لکھوں خدا کی حمدحمد اُسے وہ خدا ہوا...

پر نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت

پرُ نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادتپرَدہ اُٹھا ہے کس کا صبح شبِ ولادت جلوہ ہے حق کا جلوہ صبح شبِ ولادتسایہ خدا کا سایہ صبح شبِ ولادت فصلِ بہار آئی شکلِ نگار آئیگلزار ہے زمانہ صبح شبِ ولادت پھولوں سے باغ مہکے شاخوں پہ مُرغ چہکےعہدِ بہار آیا صبح شبِ ولادت پژ مُردہ حسرتوں کے سب کھیت لہلہائےجاری ہوا وہ دریا صبح شبِ ولادت گل ہے چراغِ صرَصَر گل سے چمن معطرآیا کچھ ایسا جھونکا صبح شبِ ولادت قطرہ میں لاکھ دریا گل میں ہزار گلشننشوونما ہے کیا کیا ص...

سر سے پا تک ہر ادا ہے لاجواب

سر سے پا تک ہر اَدا ہے لاجوابخوبرویوں میں نہیں تیرا جواب حُسن ہے بے مثل صورت لاجوابمیں فدا تم آپ ہو اپنا جواب پوچھے جاتے ہیں عمل میں کیا کہوںتم سکھا جاؤ مرے مولیٰ جواب میری حامی ہے تری شانِ کریمپُرسشِ روزِ قیامت کا جواب ہے دعائیں سنگِ دشمن کا عوضاِس قدر نرم ایسے پتھر کا جواب پلتے ہیں ہم سے نکمّے بے شمارہیں کہیں اُس آستانہ کا جواب روزِ محشر ایک تیرا آسراسب سوالوں کا جوابِ لاجواب میں یدِ بیضا کے صدقے اے کلیمپر کہاں اُن کی کفِ پا کا جو...

ترا ظہور ہوا چشم نور کی رونق

ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونقترا ہی نور ہے بزمِ ظہور کی رونق رہے نہ عفو مںچ پھر ایک ذرّہ شک باقیجو اُن کی خاکِ قدم ہو قبور کی رونق نہ فرش کا یہ تجمل نہ عرش کا یہ جمالفقط ہے نور و ظہورِ حضور کی رونق تمہارے نور سے روشن ہوئے زمنی و فلکییہ جمال ہے نزدیک و دُور کی رونق زبانِ حال سے کہتے ہںد نقشِ پا اُن کےہمںن ہںے چہرۂ غلمان و حور کی رونق ترے نثار ترا ایک جلوۂ رنگںحبہارِ جنت و حور و قصور کی رونق ضاا زمنو و فلک کی ہے جس تجلّی سےالٰہی ہو وہ دلِ...