تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاکِ سرور کا
تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاک سرور کابھرا آتا ہے پانی میرے منہ میں حوضِ کوثر کا جو کچھ بھی وصف ہو اُن کے جمالِ ذرّہ پرور کامرے دیوان کا مطلع ہو مطلع مہرِ محشر کا مجھے بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کالیے جاؤں گا چھوٹا سا کوئی ذرّہ ترے دَر کا جو اک گوشہ چمک جائے تمہارے ذرّۂ دَر کاابھی منہ دیکھتا رہ جائے آئینہ سکندر کا اگر جلوہ نظر آئے کفِ پاے منور کاذرا سا منہ نکل آئے ابھی خورشید محشر کا اگر دم بھر تصور کیجیے شانِ پیمبر کازباں پہ شور ہ...