منظومات  

توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی

توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقینہ پوچھو ہائے کیا جاتا رہا کیا رہ گیا باقی زمانے نے ملائیں خاک میں کیفیتیں ساریبتا دو گر کسی شے میں رہا ہو کچھ مزا باقی نہ اب تاثیر مقناطیس حسن خوب رویاں میںنہ اب دل کش نگاہوں میں رہا دل کھینچنا باقی نہ جلوہ شاہد گل کا نہ غل فریادِ بلبل کانہ فضل جاں فزا باقی نہ باغِ دل کشا باقی نہ جوبن شوخیاں کرتا ہے اُونچے اُونچے سینوں پرنہ نیچی نیچی نظروں میں ہے اندازِ حیا باقی کہاں وہ قصر دل کش اور کہاں وہ دلربا جلسے...

خوشبوے دشت طیبہ سے بس جائے گر دماغ

خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغمہکائے بوے خلد مرا سر بسر دماغ پایا ہے پاے صاحبِ معراج سے شرفذرّاتِ کوے طیبہ کا ہے عرش پر دماغ مومن فداے نور و شمیم حضور ہیںہر دل چمک رہا ہے معطر ہے ہر دماغ ایسا بسے کہ بوے گل خلد سے بسےہو یاد نقشِ پاے نبی کا جو گھر دماغ آباد کر خدا کے لیے اپنے نور سےویران دل ہے دل سے زیادہ کھنڈر دماغ ہر خارِ طیبہ زینتِ گلشن ہے عندلیبنادان ایک پھول پر اتنا نہ کر دماغ زاہد ہے مستحقِ کرامت گناہ گاراللہ اکبر اتنا مزاج اس ق...

مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع

مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیععروج و اَوج ہیں قربانِ بارگاہِ رفیع نہیں گدا ہی سرِ خوانِ بارگاہِ رفیعخلیل بھی تو ہیں مہمانِ بارگاہِ رفیع بنائے دونوں جہاں مجرئی اُسی دَر کےکیا خدا نے جو سامانِ بارگاہِ رفیع زمینِ عجز پہ سجدہ کرائیں شاہوں سےفلک جناب غلامانِ بارگاہِ رفیع ہے انتہاے علا ابتداے اَوج یہاںورا خیال سے ہے شانِ بارگاہِ رفیع کمند رشتۂ عمر خضر پہنچ نہ سکےبلند اِتنا ہے ایوانِ بارگاہِ رفیع وہ کون ہے جو نہیں فیضیاب اِس دَر سےسبھی ہی...

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظعیبِ کوری سے رہے چشمِ بصیرت محفوظ دل میں روشن ہو اگر شمع وِلاے مولیٰدُزدِ شیطا ں سے رہے دین کی دولت محفوظ یا خدا محو نظارہ ہوں یہاں تک آنکھیںشکل قرآں ہو مرے دل میں وہ صورت محفوظ سلسلہ زُلفِ مبارک سے ہے جس کے دل کوہر بَلا سے رکھے اﷲ کی رحمت محفوظ تھی جو اُس ذات سے تکمیل فرامیں منظوررکھی خاتم کے لیے مہر نبوت محفوظ اے نگہبان مرے تجھ پہ صلوٰۃ اور سلامدو جہاں میں ترے بندے ہیں سلامت محفوظ واسطہ حفظِ الٰہ...

چشم ِدل چاہے جو اَنوار سے ربط

چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربطرکھے خاکِ درِ دلدار سے ربط اُن کی نعمت کا طلبگار سے میلاُن کی رحمت کا گنہگار سے ربط دشتِ طیبہ کی جو دیکھ آئیں بہارہو عنادِل کو نہ گلزار سے ربط یا خدا دل نہ ملے دُنیا سےنہ ہو آئینہ کو زنگار سے ربط نفس سے میل نہ کرنا اے دلقہر ہے ایسے ستم گار سے ربط دلِ نجدی میں ہو کیوں حُبِّ حضورظلمتوں کو نہیں اَنوار سے ربط تلخیِ نزع سے اُس کو کیا کامہو جسے لعل شکر بار سے ربط خاک طیبہ کی اگر مل جائےآپ صحت کرے بیمار سے ربط ا...

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرضیہ عرض ہے حضور بڑے بے نوا کی عرض اُن کے گدا کے دَر پہ ہے یوں بادشاہ کی عرضجیسے ہو بادشاہ کے دَر پہ گدا کی عرض عاجز نوازیوں پہ کرم ہے تُلا ہواوہ دل لگا کے سنتے ہیں ہر بے نوا کی عرض قربان اُن کے نام کے بے اُن کے نام کےمقبول ہو نہ خاصِ جنابِ خدا کی عرض غم کی گھٹائیں چھائی ہیں مجھ تیرہ بخت پراے مہر سن لے ذرّۂ بے دست و پا کی عرض اے بے کسوں کے حامی و یاور سوا ترےکس کو غرض ہے کون سنے مبتلا کی عرض اے کیمیاے دل می...

خدا کی خلق میں سب اَنبیا خاص

خدا کی خلق میں سب انبیا خاصگروہِ انبیا میں مصطفےٰ خاص نرالا حُسنِ انداز و اَدا خاصتجھے خاصوں میں حق نے کر لیا خاص تری نعمت کے سائل خاص تا عامتری رحمت کے طالب عام تا خاص شریک اُس میں نہیں کوئی پیمبرخدا سے ہے تجھ کو واسطہ خاص گنہگارو! نہ ہو مایوسِ رحمتنہیں ہوتی کریموں کی عطا خاص گدا ہوں خاص رحمت سے ملے بھیکنہ میں خاص اور نہ میری اِلتجا خاص ملا جو کچھ جسے وہ تم سے پایاتمھیں ہو مالکِ مُلکِ خدا خاص غریبوں بے نواؤں بے کسوں کوخدا نے در تمہارا...

جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوش

جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوشنہیں ممکن ہو کہ اُس سے خدا خوش شہِ کونین نے جب صدقہ بانٹازمانے بھر کو دَم میں کر دیا خوش سلاطیں مانگتے ہیں بھیک اُس سےیہ اپنے گھر سے ہے اُن کا گدا خوش پسندِ حقِ تعالیٰ تیری ہر باتترے انداز خوش تیری ادا خوش مٹیں سب ظاہر و باطن کے امراضمدینہ کی ہے یہ آب و ہوا خوش فَتَرْضٰی کی محبت کے تقاضےکہ جس سے آپ خوش اُس سے خدا خوش ہزاروں جرم کرتا ہوں شب و روزخوشا قسمت نہیں وہ پھر بھی نا خوش الٰہی دے مرے دل کو غمِ عشقنش...

ہوں جو یادِ رُخِ پُر نور میں مرغانِ قفس

ہوں جو یادِ رُخِ پُر نور میں مرغانِ قفسچمک اُٹھے چہِ یوسف کی طرح شانِ قفس کس بَلا میں ہیں گرفتارِ اسیرانِ قفسکل تھے مہمانِ چمن آج ہیں مہمانِ قفس حیف در چشمِ زدن صحبتِ یار آخر شداب کہاں طیبہ وہی ہم وہی زندانِ قفس روے گل سیر ندیدیم و بہار آخر شدہائے کیا قہر کیا اُلفتِ یارانِ قفس نوحہ گر کیوں نہ رہے مُرغِ خوش اِلحانِ چمنباغ سے دام ملا دام سے زِندانِ قفس پائیں صحراے مدینہ تو گلستاں مل جائےہند ہے ہم کو قفس ہم ہیں اسیرانِ قفس زخمِ دل پھول ...

جتنا میرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز

جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیزکونین میں کسی کو نہ ہو گا کوئی عزیز خاکِ مدینہ پر مجھے اﷲ موت دےوہ مردہ دل ہے جس کو نہ ہو زندگی عزیز کیوں جائیں ہم کہیں کہ غنی تم نے کر دیااب تو یہ گھر پسند ، یہ دَر ، یہ گلی عزیز جو کچھ تری رِضا ہے خدا کی وہی خوشیجو کچھ تری خوشی ہے خدا کو وہی عزیز گو ہم نمک حرام نکمّے غلام ہیںقربان پھر بھی رکھتی ہے رحمت تری عزیز شانِ کرم کو اچھے بُرے سے غرض نہیںاُس کو سبھی پسند ہیں اُس کو سبھی عزیز منگتا کا ہاتھ اُٹھا تو...