منظومات  

کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل

کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گلپامال جلوۂ کفِ پا ہے جمالِ گل جنّت ہے ان کے جلوہ سے جو یائے رنگ و بواے گل ہمارے گل سے ہے گل کو سوالِ گل اُن کے قدم سے سلعۂ غالی ہوئی جناںواللہ میرے گل سے ہے جاہ و جلالِ گل سنتا ہوں عشقِ شاہ میں دل ہوگا خوں فشاںیا رب یہ مژدہ سچ ہو مبارک ہو فالِ گل بلبل حرم کو چل غمِ فانی سے فائدہکب تک کہے گی ہائے وہ غنج و دَلالِ گل غمگیں ہے شوقِ غازۂ خاکِ مدینہ میںشبنم سے دھل سکے گی نہ گردِ ملالِ گل بلبل یہ کیا کہا میں کہاں...

کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں

کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیںاپنے سرکار کے دربار کو کیوں کر دیکھیں تابِ نظارہ تو ہو ، یار کو کیوں کر دیکھیںآنکھیں ملتی نہیں دیدار کو کیوں کر دیکھیں دلِ مردہ کو ترے کوچہ میں کیوں کر لے جائیںاثرِ جلوۂ رفتار کو کیوں کر دیکھیں جن کی نظروں میں ہے صحراے مدینہ بلبلآنکھ اُٹھا کر ترے گلزار کو کیوں کر دیکھیں عوضِ عفو گنہ بکتے ہیں اِک مجمع ہےہائے ہم اپنے خریدار کو کیوں کر دیکھیں ہم گنہگار کہاں اور کہاں رؤیتِ عرشسر اُٹھا کر تری دیوار کو کیو...

وہ اُٹھی دیکھ لو گردِ سواری

وہ اُٹھی دیکھ لو گردِ سواری عیاں ہونے لگے انوارِ باری نقیبوں کی صدائیں آ رہی ہیںکسی کی جان کو تڑپا رہی ہیں مؤدب ہاتھ باندھے آگے آگےچلے آتے ہیں کہتے آگے آگے فدا جن کے شرف پر سب نبی ہیںیہی ہیں وہ یہی ہیں وہ یہی ہیں یہی والی ہیں سارے بیکسوں کےیہی فریاد رس ہیں بے بسوں کے یہی ٹوٹے دلوں کو جوڑتے ہیںیہی بند اَلم کو توڑتے ہیں اَسیروں کے یہی عقدہ کشا ہیںغریبوں کے یہی حاجت روا ہیں یہی ہیں بے کلوں کی جان کی کلانہیں سے ٹیک ہے ایمان کی کل شکی...

دل میں ہو یاد تیری گوشۂ تنہائی ہو

دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہوپھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو آستانے پہ ترے سر ہو اَجل آئی ہواَور اے جانِ جہاں تو بھی تماشائی ہو خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرےجس کے دامن کی ہوا بادِ مسیحائی ہو اُس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحتخاکِ طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ اُن کے دَر پرہم کو حاصل شرفِ ناصیہ فرسائی ہو اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کووہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو آج جو عیب کسی پر نہیں کھ...

ہے پاک رتبہ فکر سے اس بے نیاز کا

ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کاکچھ دخل عقل کا ہے نہ کام اِمتیاز کا شہ رگ سے کیوں وصال ہے آنکھوں سے کیوں حجابکیا کام اس جگہ خردِ ہرزہ تاز کا لب بند اور دل میں وہ جلوے بھرئے ہوئےاللہ رے جگر ترے آگاہ راز کا غش آ گیا کلیم سے مشتاقِ دید کوجلوہ بھی بے نیاز ہے اُس بے نیاز کا ہر شے سے ہیں عیاں مرے صانع کی صنعتیںعالم سب آئینوں میں ہے آئینہ ساز کا اَفلاک و ارض سب ترے فرماں پذیر ہیںحاکم ہے تو جہاں کے نشیب و فراز کا اس بے کسی میں دل کو مرے ...

ساقی کچھ اپنے بادہ کشوں کی خبر بھی ہے

ساقی کچھ اپنے بادہ کشوں کی خبر بھی ہےہم بے کسوں کے حال پہ تجھ کو نظر بھی ہے جوشِ عطش بھی شدّتِ سوزِ جگر بھی ہےکچھ تلخ کامیاں بھی ہیں کچھ دردِ سر بھی ہے ایسا عطا ہو جام شرابِ طہور کاجس کے خمار میں بھی مزہ ہو سُرور کا اب دیر کیا ہے بادۂ عرفاں قوام دےٹھنڈک پڑے کلیجہ میں جس سے وہ جام دے تازہ ہو رُوح پیاس بجھے لطف تام دےیہ تشنہ کام تجھ کو دعائیں مدام دے اُٹھیں سرور آئیں مزے جھوم جھوم کرہو جاؤں بے خبر لبِ ساغر کو چوم کر فکرِ بلند سے ہو عیاں اق...

آسماں گر تیرے تلووں کا نظارہ کرتا

آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتاروز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا طوفِ روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقفمیں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا صَرصرِ دشتِ مدینہ جو کرم فرماتیکیوں میں افسردگیِ بخت کی پرواہ کرتا چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاباور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا یہ وہی ہیں کہ گرِو آپ اور ان پر مچلواُلٹی باتوں پہ کہو کون نہ سیدھا کرتا ہم سے ذرّوں کی تو تقدیر ہی چمکا جاتامہر فرما کے وہ جس راہ سے نکلا کرتا دُھوم ذرّوں ...

عاصیوں کو در تمہارا مل گیا

عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیابے ٹھکانوں کو ٹھکانا مل گیا فضلِ رب سے پھر کمی کس بات کیمل گیا سب کچھ جو طیبہ مل گیا کشفِ رازِ مَنْ رَّاٰنِی یوں ہواتم ملے تو حق تعالیٰ مل گیا بے خودی ہے باعثِ کشفِ حجابمل گیا ملنے کا رستہ مل گیا اُن کے دَر نے سب سے مستغنی کیابے طلب بے خواہش اِتنا مل گیا ناخدائی کے لیے آئے حضورڈوبتو نکلو سہارا مل گیا دونوں عالم سے مجھے کیوں کھو دیانفسِ خود مطلب تجھے کیا مل گیا خلد کیسا کیا چمن کس کا وطنمجھ کو صحراے مدینہ مل ...

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تک

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تکتو پہنچے تاجِ عزت اپنے سر تک وہ جب تشریف لائے گھرسے در تکبھکاری کا بھرا ہے دَر سے گھر تک دُہائی ناخداے بے کساں کیٔکہ سلاکبِ اَلم پہنچا کمر تک الٰہی دل کو دے وہ سوزِ اُلفتپُھنکے سنہک جلن پہنچے جگر تک نہ ہو جب تک تمہارا نام شاملدعائںے جا نہںا سکتںے اَثر تک گزر کی راہ نکلی رہ گزر مںقابھی پہنچے نہ تھے ہم اُن کے دَر تک خدا یوں اُن کی اُلفت مںں گما دےنہ پاؤں پھر کبھی اپنی خبر تک بجائے چشم خود اُٹھتا نہ ہو آڑجما...

کہوں کیا حال زاہد گلشن طیبہ کی نزہت کا

کہوں کیا حال زاہد، گلشن طیبہ کی نزہت کاکہ ہے خلد بریں چھوٹا سا ٹکڑا میری جنت کا تعالیٰ اللہ شوکت تیرے نامِ پاک کی آقاکہ اب تک عرشِ اعلیٰ کو ہے سکتہ تیری ہیبت کا وکیل اپنا کیا ہے احمد مختار کو میں نےنہ کیوں کر پھر رہائی میری منشا ہو عدالت کا بلاتے ہیں اُسی کو جس کی بگڑی وہ بناتے ہیںکمر بندھنا دیارِ طیبہ کو کھلنا ہے قسمت کا کھلیں اسلام کی آنکھیں ہوا سارا جہاں روشنعرب کے چاند صدقے کیا ہی کہنا تیری طلعت کا نہ کر رُسواے محشر، واسطہ محبوب کا...