منظومات  

تاب مرآت سحر

تابِ مرآتِ سحر گردِ بیابانِ عرب غازۂ روئے قمر دودِ چراغانِ عرب   اللہ اللہ بہارِ چمنستانِ عرب پاک ہیں لَوثِ خزاں سے گُل و رَیحانِ عرب   جوشِش ابر سے خونِ گلِ فردوس کرے چھیڑ دے رگ کو اگر خارِ بیابانِ عرب   تشنۂ نہرِ جِناں ہر عربی و عجمی! لبِ ہر نہرِ جِناں تشنۂ نیسانِ عرب   طوقِ غم آپ ہوائے پرِ قمری سے گرے اگر آزاد کرے سروِ خرامانِ عرب   مہر میزاں میں چھپا ہو تو حمل میں چمکے ڈالے اِک بوند شبِ دے میں جو بار...

طوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ

طوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخمانگوں نعتِ نبی لکھنے کو روحِ قدس سے ایسی شاخ مولیٰ گلبن رحمت زہرا سبطین اس کی کلیاں پھولصدّیق و فاروق و عثماں، حیدر ہر اک اُس کی شاخ شاخِ قامتِ شہ میں زلف و چشم و رخسار و لب ہیںسنبل نرگس گل پنکھڑیاں قُدرت کی کیا پھولی شاخ اپنے اِن باغوں کا صدقہ وہ رحمت کا پانی دےجس سے نخلِ دل میں ہو پیدا پیارے تیری ولا کی شاخ یادِ رخ میں آہیں کرکے بَن میں مَیں رویا آئی بہارجھومیں نسیمیں، نیساں برسا، کلیاں چٹکیں، ...

تمھارے ذرّے کے پرتو ستارہائے فلک

تمھارے ذرّے کے پرتو ستارہائے فلکتمھارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑ گئے لاکھوںمگر تمھاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک سرِ فلک نہ کبھی تا بہ آستاں پہنچاکہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک یہ مٹ کے ان کی رَوِش پر ہوا خود اُن کی رَوِشکہ نقش پا ہے زمیں پر نہ صوتِ پائے فلک تمھاری یاد میں گزری تھی جاگتے شب بھرچلی نسیم ہوئے بند دیدہائے فلک نہ جاگ اٹھیں کہیں اہلِ بقیع کچی نیندچلا یہ نرم نہ نکلی صدائے پائے فلک یہ اُن کے جلوے نے کیں ...

یا خدا ہر دم نگہ میں ان کا کا شانہ رہے

یا خدا ہر دم نگہ میں ان کا کا شانہ رہےدونوں عالم میں خیال روئے جانا نہ رہے اے عرب کے چاند تیرے ذرے کا ذرہ ہوں میںتا ابد پر نور میرے دل کا کاشانہ رہے کیوں معطر ہو نہ خوشبو سے دوعا لم کا دماغپنجۂ قدرت ترے گیسو کا جب شانہ رہے جس مکاں کی اپنی پائے پاک سے عزت بڑھائیںکیوں نہ سب امراض کا وہ گھر شفا خانہ رہے زندگی میں بعد مردن انکے نام پاک سےیا خدا آباد میرے دل کا ویرانہ ہے عین ایماں ہے یہی اور ہے ہر اک مومن پہ فرضان کے نام پاک کا دنیا میں مستانہ ...

محمد مصطفیٰ جب حشر میں تشریف لائیں گے

محمد مصطفیٰ جب حشر میں تشریف لائیں گےتو اپنے نام لیووں کو اشارے میں چھڑائیں گے جو محشر میں پکاریں گے اغثنی یا رسول اللہتو ان کی دستگیری کے لیے سرکار آئیں گے اگر چہ خاطی و عاصی ہیں ہم لیکن یقیں یہ ہےرسول اللہ ہماری حشر میں بگڑی بنائیں گے جہنم چیختا جب عرصۂ محشر میں آئے گاسیہ کاروں کو وہ دامان رحمت میں چھائیں گے گنہگاروں کی بخشش کار ہے گا ان کے سر سہراشفاعت کا رسول اللہ کو دولھا بنائیں گے محمدور دِلب دامان ِاحمد دونوں ہاتھوں میںگدایان ِ نبی ا...

جوداغِ عشقِ شہ دیں ہیں دل پہ کھائےہوئے

جوداغِ عشقِ شہ دیں ہیں دل پہ کھائےہوئےوہ گویا خلد بریں کی سند ہیں پائے ہوئے تمہارے در کے گداؤں کے واسطے یا شاہبہشت لائے ہیں رضواں دلہن بنائے ہوئے اٹھا کے آنکھ نہ دیکھے وہ حورو غلما کونظر میں جس کی ہیں ماہ عرب سمائے ہوئے ہے عاشقوں کی نظر تیرے رخ پہ باطن میںبظاہر اپنا کفن میں ہیں منہ چھپائے ہوئے ہے ان کے دفن پہ قربان جان عالم کیجو تیرے ہاتھ سے ہیں قبر میں سلائے ہوئے ٹھہر ذرا ملک الموت دیکھ لینے دےشہِ مدینہ ہیں بالیں پہ میرے آئے ہوئے اجل ہے ...

شکر خدائے بزرگ و برتر

تاریخ طبع از جناب جمیل احمد صاحب رضوی بریلوی شاگرد حضرت مصنف شکر خدائے بزرگ و برترآج مردایں دل کی برآئیں غنچے چٹکے گلشن مہکےسر پہ گھٹائیں نور کی چھائیں خوب کلام چھپا نعتیہہو مقبول خدایا اٰمین اس کا صلہ استاد مکرمپائیں بحق طٰہٰ یٰسٓ طبع کا سن برجستہ لکھ دےاحمدرضوی ،شمس مضامیں(۱۳۴۱ھ)‏ قبالۂ بخشش...

مدحتِ سرورِدیں میرےمحب نےلکھی

تاریخ طبع ازجناب منشی رضاعلی صاحب رضوی نقشہ نویس بریلوی مدحتِ سرورِدیں میرےمحب نےلکھیبالیقیں گلشن ِفردوس کی ہوگی یہ سبیل واہ واہ کہہ کےرضانےیہ لکھاطبع کاسنچمن ِنعت کاگلدستہ ہےدیوان ِجمؔیل(۱۳۴۱ھ)ایضاًیہ گلدستۂ نعت کیسااچھاہےکہ خوشبوسےجس کی معطرزمن ہے ثنائےنبی مدحت غوثِ اعظمکہیں ہےگلاب اورکہیں یاسمن ہے خیال سن طبع آیارضاکوکہ میرےمکرم کاپیاراسخن ہے سرباغ سےلےکےتاریخ لکھیمہک ہےرضؔاکی تورنگ ِحسن ہے(۱۹۲۰ھ) قبالۂ بخشش...

پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کا

نعت شہ والا پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کاہو جس سے قلب روشن جیسے مطلع مہر محشر کا سر عرش علا پہنچا قدم جب میرے سرور کازبان قدسیاں پر شور تھا اللہ اکبر کا بنا عرش بریں مسند کف پائے منور کاخدا ہی جانتا ہے مرتبہ سرکار کے سرکار دو عالم صدقہ پاتے ہیں مرے سرکار کے درکااسی سرکار سے ملتا ہے جو کچھ ہے مقدر کا بڑے دربار میں پہنچایا مجھ کو میری قسمت نےمیں صدقے جاؤں کیا کہنا مرے اچھے مقدر کا ہے خشک و تر پہ قبضہ جس کا وہ شاہ جہاں یہ ہےیہی ہے ب...

ہم اپنی حسرت دل کو مٹانے آئے ہیں

گناہگاروں کی بخشش کرانے آئے ہیں ہم اپنی حسرت دل کو مٹانے آئے ہیںہم اپنی دل کی لگی کو بجھانے آئے ہیں دل حزیں کو تسلی دلانے آئے ہیںغم فراق کو دل سے مٹانے آئے ہیں کریم ہیں وہ نگاہ کرم سے دیکھیں گےہے داغ داغ دل اپنا دکھانے آئے ہیں غم و الم یہ مٹادیں گے شاد کر دیں گےہم اپنے غم کا قضیہ چکانے آئے ہیں حضور بہر خدا داستان غم سن لیںغم فراق کا قصہ سنانے آئے ہیں نگاہ لطف و کرم ہوگی اور پھر ہوگیکہ زخم دل پہ یہ مرہم لگانے آئے ہیں فقیر آپ کے در کے ہیں ...