ضیائی شخصیات  

سیّدنا ناجیہ رضی اللہ عنہ

الطفادی۔ ان کا نام صحابہ میں مذکور ہے براء بن عبد اللہ غنوی نے واصل سے روایت کی کہ انہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ناجیہ الطفاوی سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر مغرب عشاء اور فجر کی نمازیں ادا فرمائیں۔ ابو نعیم اور ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا ناجیہ رضی اللہ عنہ

بن عرو ابو موسیٰ نے اذناً ابو علی سے، انہوں نے ابو نعیم اور ابو القاسم بن ابو بکر سے، انہوں نے عبد اللہ بن محمد بن نورک سے، انہوں نے احمد بن عمر و بن ابو عاصم سے انہوں نے یعقوب بن کا سب سے انہوں نے مسلمہ بن رجاء سے انہوں نے عائذ بن شریح سے روایت کی، کہ انہوں نے انس بن مالک اور شعیب بن عمرو اور ناجیہ بن عمرو سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مہندی استعمال کرتے دیکھا۔ ابو موسی نے اجازۃً شریف ابو محمد حمزہ بن عباس علوی س...

سیّدنا ناجیہ رضی اللہ عنہ

بن کعب الخزاعی ابن شاہین کی رائے میں ناجیہ بن کعب خزاعی اور ناجیہ بن جندب اسلمی دو مختلف آدمی ہیں لیکن ابو نعیم دونوں کو ایک گرد انتا ہے اور ابن مندہ نے صرف ایک ذکر کیا ہے ابو موسی نے مختصراً اسی طرح بیان کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں مذکورہ بالا بیان ابو موسیٰ سے منسوب ہے انہوں نے لکھا ہے کہ ابو نعیم دونوں کو اس بنا پر ایک آدمی قرار دیتا ہے کہ اس نے ان دونوں میں تفریق کرنے کے لیے ان کے قبیلوں کا نام نہیں لیا اگر وہ انہیں دو آدمی خیال کرتا تو ان کے ...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

الجرشی جعفر نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے محمد بن اسحاق نے ابن شہاب سے انہوں نے عبد اللہ بن کعب سے، انہوں نے نافع الجرشی سے روایت کی، کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لبعثت ہوئی ان دنوں پہاڑ کی چوٹی پر ایک کاہن رہتا تھا لوگوں نے اسے بلا کر کہا کہ تم ہمیں اس آدمی کے بارے میں جس نے عرب میں ایک نئی بات پیدا کی ہے کچھ بتاؤ وہ ان کے کہنے پر اُتر آیا اور کہا خدا نے محمد کو عزت بخشی ہے اور اسے پسند فرمایا ہے اور اس کے دل کو پاک صاف کرکے تمہاری طر...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن حارث بن کلدہ ابو عبد اللہ ثقفی ابو بکرہ کے ماں جائے بھائی تھے اور ان کی ماں کا نام سمیہ تھا ہم ان کے بھائی ابو بکرہ نقیع کے ترجمے میں ان کا نسب بیان کریں گے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا اور مناوی کرائی کہ طائف کے غلاموں میں سے جو بھی ہم سے مل جائے گا ہم اسے آزاد کردیں گے جناب نافع اور ان کے بھائی ابو بکرہ طائف میں تھے زیادہ بن ابیہ جو ان کا ماں جایا تھا، بھی طائف میں تھا۔ تینوں اسلامی لشکر میں شامل ہوگئے اور آزاد ہوگئے...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

ابو السائب آپ غیلان بن سلمہ کے آزاد کردہ غلام تھے غیلان ابھی مشرک ہی تھے کہ نافع بھاگ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کردیا بعد میں جب غیلان مسلمان ہوگئے تو آپ نے نافع کی ولایت غیلان کو منتقل کردی ابو مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

ابو سلیمان منذر بن ساوی کے آزاد کردہ غلام تھے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسلمان ہوگئے انہوں نے حلب میں سکونت اختیار کر رکھی تھی۔ اسحاق بن راہویہ نے سلیمان بن نافع العبدی سے حلب میں سنا کہ ان کے والد نے ذکر کیا کہ منذر بن ساوی حاکم بحرین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بمقام مدینہ حاضر ہوا منذر کے ساتھ ایاس بھی تھا اور میں دنوں ابھی بچہ تھا اور ان باتوں کو نہیں سمجھتا تھا میں نے ان کے اونٹ روک رکھے اور وہ دونوں ہتھی...

سیدنا عبداللہ ابن عمرو بن طفیل رضی اللہ عنہ

ابن عمروبن طفیل (ملقب بہ)ذی النور۔ازدی ہیں اوسی ہیں ان کا نسب اوپر بیان ہوچکا ہے۔حسن بن عثمان نے بیان کیا ہے کہ یہ مسلمانوں کے شہسواروں میں تھے اوربہت جفاکش اوربزرگ تھے غزوہ اجنادین میں ۱۳ھ ؁میں شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابوعمر نے لکھاہے۔...

سیدنا ابن عمرو بن عاص بن وامل رضی اللہ عنہ

ابن عمروبن عاص بن وامل بن ہاشم بن سعید بن سہم بن عمرو بن ہصیس بن کعب بن لوے قریشی سہمی۔کنیت ابومحمد ہے اوربعض لوگوں نے کہا ہے کہ ابوعبدالرحمٰن ہے ان کی والدہ ریطہ بنت منبہ بن حجاج سہمی ہیں اپنے والد سے بارہ برس چھوٹے تھے اور اپنے والدسے پہلے اسلام لائے تھے بڑے فاضل و عالم تھے قرآن پڑہاتھااور کتب سابقہ بھی پڑھی تھیں۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تھی کہ میں آپ کی حدیثیں لکھا کروں گا حضرت نے انھیں اجازت دی تھی۔پھر انھوں نے عرض کیا...

سیدنا عبداللہ ابن عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ

ابن عمرو بن عوف۔یہ ان لوگوں میں سے ہیں جو قبیلئہ عرنیہ کے لوگوں میں گرفتار کرلئے گئے تھے جنھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے  ؂۱     کوقتل کیاتھا۔یہ واقدی کا بیان ہے۔...