ضیائی شخصیات  

حضرت مولانا سید ارشد علی رام پوری علیہ الرحمۃ

۱۲۷۹؁ھ سال ولادت،تعلیم و تربیت نانہال میں پائی،اپنے ماموں وخسر حضرت مولانا شزاہ ارشاد حسین رام پوری،اور خالہ زاد بھائی،اور بہنوئی حضرت مولانا ظہور الحسین سے درسیات پڑھیں۔مولانا امداد حسین اور مولانا عنایت اللہ رحمہما اللہ سے سلوک مجددیہ کی تکمیل کی،عالم باعمل، خلیق و متواضع تھے، بعد ادائے مناسک حج مدینہ طیبہ کو جاتے ہو ئے ۱۳۲۸؁ھ میں انتقال ہوا، (تذکرہ کاملان رام پور) ...

سیّدنا ہریم رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن علقمہ بن مطلب بن عبد مناف قرشی مطلبی: اپنے بھائی جنادہ کے ساتھ جنگ یمامہ میں شہید ہوگئے تھے ابو عمر نے مختصراً ذکر کیا ہے ابن ماکولا نے ان کا نام ہذیم تحریر کیا ہے۔...

سیّدنا ہزان رضی اللہ عنہ

بن عمرو: اب اسحاق نے بہ سلسلۂ شرکائے بدر از بنو سالم بن عوف بن عمرو بن عوف بن خزرج، ہزان بن عمرو بن قربوس بن غنم بن سالم کا نسب تحریر کیا ہے یہ جعفر کا قول ہے ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا ہلب رضی اللہ عنہ

طائی: قبیصہ کے والد تھے ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے امام بخاری نے یزید بن قنافہ اور ایک اور روایت کے رو سے ان کا نام یزید بن عدی بن قنافہ بن عدی بن عبد شمس بن عدی ابن اخرم آیا ہے یہ ابو عمر کا قول ہے الکلبی کہتے ہیں ان کا نام سلافہ بن یزید بن عدی بن قنافہ بن عدی بن عبد شمس بن عدی بن اخرم ہے وہ اور عدی بن اخرم طائی عدی بن اخرم میں اکھٹے ہوگئے ہیں۔ انہیں ہلب اس لیے کہتے تھے کہ گنجے تھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہتھ پھیرا اس ک...

سیّدنا ہمیل رضی اللہ عنہ

بن دمون بن عبید بن مالک: یہ اپنے بھائی قبیصہ کے پاس آئے اور دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو طائف میں اتارا اور دونوں بنو ثقیف میں ٹھہرے، ابو نصر اور ابن ماکولا دونوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا ہنیدہ رضی اللہ عنہ

بن خالد الخزاعی: ایک روایت میں نخعی مذکور ہے اس امر میں اختلاف ہے کہ آیا انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی یا نہ ان کی والدہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں، یہ کوفے میں سکونت پذیر ہو گئے تھے۔ ان سے ابو اسحاق سبیع نے روایت کی، کہ ایک دفعہ ایک بادل اٹھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گھٹا نصر بنو کعب پر برسے گی نیز ان سے روایت ہے کہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کون ہے جو اس تلوار کا حق ادا کرے...