متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا مغفل بن عبد نہم رضی اللہ عنہ

بن عبد نہم اور ایک روایت میں ابو نہم بن عفیف بن سحیم بن ربیعہ بن عدی اور بردایتے عبد ثعلبہ مزنی آیا ہے ہم ان کا نسب ان کے بیٹے عبد اللہ کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں اور مغفل ذو البجادین مزنی کے بھائی ہیں۔ اور مغفل فتح مکہ کے سال ۸ ہجری میں براہِ مکّہ شہر میں داخل ہونے سے پہلے فوت ہوگئے تھے۔ یہ طبریٰ کا بیان ہے ابو عمر نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا مغیث بن عبید بن ایاس البلوی رضی اللہ عنہ

بن عبید بن ایاس البلوی: انصار کے حلیف تھے یوم الرجیع میں بہ مقام مرالظہران شہید ہوئے تھے۔ عبد اللہ بن طارق کے اخیانی بھائی تھے۔ واقدی اور ابن اسحاق نے اِن کا نام مغیث بن عبیدہ تحریر کیا ہے جو بنو ظفر کے حلیف تھے۔ ان کا ذکر معتب کے ترجمے میں گزر چکا ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا مغیث مولی ابی احمد بن جمش رضی اللہ عنہ

مولی ابی احمد بن جمش: یہ بریرہ کے خاوند تھے۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے۔ ابو عمر کہتے ہیں کہ وہ بنو مطیع کے مولی تھے۔ عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے باپ سے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہ انہوں نے بریرہ کو ایک انصاری سے خریدا۔ بروایتے وہ بنو مغیرہ بن مخزوم کا مولی تھا اور ابو احمد اسدی اسد بن خزیمہ سے تھا۔ اور بنو مطع، قریش کے عدی قبیلے سے تھے۔ جب حضرت عائشہ نے بریرہ کو خریدا تو مغیث اس کے خاوند تھے جو آزاد تھے۔ اور ایک روا...

سیّدنا مغیث بن عمرو ابو ثروان اسلمی رضی اللہ عنہ

بن عمرو ابو ثروان اسلمی: ابن اسحاق نے اِن کا نام مغیث تحریر کیا ہے۔ بعض لوگوں نے معتب لکھا ہے جیسا کہ ہم پہلے لکھ آئے ہیں اور یہ اختلاف ان کے بارے میں ہے۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کے سامنے پہنچے تو صحابہ میں مَیں بھی موجود تھا۔ فرمایا۔ ’’اللَّھُمَّ رَبِ السَمٰوَاتِ وَما اَظْلَلْنَ‘‘ اے آسمانوں اور سایہ دار اشیاء کے خدا: اس حدیث کو سعید بن عطاء بن ابی مروان نے اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے دا...

سیّدنا مغیث الغنوی رضی اللہ عنہ

الغنوی: انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور ان سے ابو ہریرہ کے ساتھ اونٹنی کے دودھ دوہنے کے بارے میں ایک حدیث منقول ہے۔ ابو عمر نے مختصراً اس کا ذکر کیا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم مغیث اور بعض لوگوں نے معتب تحریر کیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مہمات کے سلسلے میں انہیں روانہ فرمایا تھا۔ ان کی حدیث کو محمد بن یزید بن براء الغنوی نے ان کے والد سے انہوں نے دادا سے انہوں نے حارث بن عبید سے انہوں نے اپنے والد سے انہ...

سیّدنا مغیرہ بن حارث بن عبد المطلب قرشی ہاشمی رضی اللہ عنہ

بن حارث بن عبد المطلب قرشی ہاشمی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزاد تھے اور ابو سفیان کے جس کا ذکر گزر چکا ہے بھائی تھے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ابو سفیان بن حارث کا نام مغیرہ تھا، لیکن یہ غلط ہے کیونکہ مغیرہ ان کے بھائی تھے۔ یہ ابو عمر کا قول ہے، لیکن ابن کلبی اور زبیر بن بکار وغیرہ کی رائے کے مطابق ابو سفیان بن حارث کا نام مغیرہ تھا اور وہ شاعر تھے اس سے ابن مندہ اور ابو نعیم کے اس قول کی تصدیق ہوتی ہے کہ مغیرہ خود ابو سفیان کا نام تھا نہ کہ ان...

سیّدنا مغیرہ بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ

بن حارث بن ہشام: حضرمی نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے اور انہوں نے باسنادہ معاویہ بن یحییٰ بن مغیرہ سے، انہوں نے یحییٰ بن مغیرہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا مغیرہ بن حارث بن ہشام سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن کو مہینہ بھر میں ایک آدھ بار تکلیف سے واسطہ پڑنا کافی ہے۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا مغیرہ بن اخنس بن شریق الثقفی رضی اللہ عنہ

بن اخنس بن شریق الثقفی۔ ہم ان کا نسب ان کے باپ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں۔ بنو زہرہ کے حلیف تھے اور یوم الدار کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ شہید ہوگئے تھے۔ اس موقعہ پر انہیں زبر دست ابتلا پیش آیا اور وہ خوب جی توڑ کر لڑے۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دروازے کو باغیوں نے آگ لگادی تو انہوں نے ذیل کے اشعار کہے: لَمَّا تَھَدَّمَتِ الاَ بوَابُ وَاخْتَرَقت یَمَّمْتَ مُنْھُنَّ بَاباً غَیْرَ مُحْترَقَ ترجمہ: جب دروازے گِر پڑے اور جل گ...

سیّدنا مغیرہ بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ

بن حارث بن ہشام: حضرمی نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے اور انہوں نے باسنادہ معاویہ بن یحییٰ بن مغیرہ سے، انہوں نے یحییٰ بن مغیرہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا مغیرہ بن حارث بن ہشام سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن کو مہینہ بھر میں ایک آدھ بار تکلیف سے واسطہ پڑنا کافی ہے۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا مغیرہ بن سلمان الخزاعی رضی اللہ عنہ

بن سلمان الخزاعی: ابن شاہین نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ انہوں نے باسنادہ حماد بن سلمہ سے انہوں نے حمید سے انہوں نے مغیرہ بن سلمان خزاعی سے روایت کی کہ دو آدمی ایک چیز کا جھگڑا طے کرانے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور نے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا، آیا تم تقسیم پر آمادہ ہو۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...