متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا نصر رضی اللہ عنہ

بن دہر بن اخرم بن مالک الاسلمی ان کے والد کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور وہ مدنی تھے۔ یحیٰ بن محمود بن سعد نے باسنادہ ابن ابی عاصم سے انہوں نے محمد بن خالد بن عبد اللہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے انہوں نے محمد بن ابراہیم سے انہوں نے ابو الہیشم بن نصر بن دہر اسلمی سے انہوں نے اپنے والد نصر سے سنا کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر خیبر کے دوران میں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر بن ...

سیّدنا نصیب رضی اللہ عنہ

سری دختر نبہان غنویہ کے آزاد کردہ غلام تھے ساکنہ دخترِ جعد نے سری دختر بنہان سے روایت ک کہ جناب نصیب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ سانپوں میں سے کیسے سانپ کو ہلاک کیا جائے فرمایا جو نظر آئے اسے مار دو کیونکہ ان کا ہلاک کرنا ایسا ہے جیسا کہ کافر کا ہلاک کرنا اور اگر اس کے کاٹے سے کوئی مرجائے تو وہ شہید شمار ہوگا۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا نضر رضی اللہ عنہ

بن حارث بن عبد رزاح بن ظفر ان کا نام کعب بن خزرج بن عمر و بن مالک بن اوس الانصاری اوسی ظفری تھا انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک رہے ابن ماکولا نے بروایت ابن قداح ان کا ذکر کیا ہے بعض نے ان کا نام نصر(صاد سے) تحریر کیا ہے نضر قادسیہ میں شہید ہوئے لا ولد تھے۔ ...

سیّدنا مالک بن قیس بن بجید رضی اللہ عنہ

بن رواس بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ: یہ صاحب حمید اور جنبذ کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہمیں عبدالرحمٰن بن عوف بن خالد بن عفیف بن بجید نے بتایا کہ حمید اور جنبذ دونوں خراسان کے رؤسا میں سے تھے اور کوفے میں آلِ حمید کے سوا بنو بجید کا کوئی آدمی نہیں رہتا تھا۔ وہ سب شام کو کوچ کرگئے تھے۔ ہشام نے جناب مالک کے بیٹے عمرو کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی گردانا تھا۔ ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔...

سیّدنا مالک بن قیس ابو صرمہ انصاری المازنی رضی اللہ عنہ

اپنی کنیت سے مشہور ہیں۔ اور مدنی ہیں۔ ابن مندہ سے روایت ہے کہ ابن ابی خیثمہ نے بروایتِ احمد بن حنبل ذیل کی حدیث ان سے منسوب کی ہے ’’جو شخص کسی کو دکھ دیتا ہے خدا اسے دکھ دیتا ہے‘‘۔ کنیتوں کے عنوان کے تحت ہم ان کے مزید حالات لکھیں گے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔...

سیّدنا مالک بن قیس ابو صرمہ انصاری المازنی رضی اللہ عنہ

اپنی کنیت سے مشہور ہیں۔ اور مدنی ہیں۔ ابن مندہ سے روایت ہے کہ ابن ابی خیثمہ نے بروایتِ احمد بن حنبل ذیل کی حدیث ان سے منسوب کی ہے ’’جو شخص کسی کو دکھ دیتا ہے خدا اسے دکھ دیتا ہے‘‘۔ کنیتوں کے عنوان کے تحت ہم ان کے مزید حالات لکھیں گے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔...

سیّدنا معمرانصاری رضی اللہ عنہ

انصاری: عبد اللہ بن عبد الرحمٰن نے معمر انصاری سے روایت کی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس شخص نے علمِ دین ثواب آخرت کے لیے حاصل کیا اور پھر اس نے اس سے کوئی دینوی فائدہ حاصل کیا۔ اس پر جنّت کی خوشبو حرام کردی گئی۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابن شاہین نے اسی طرح اس کی روایت کی ہے۔ میرا خیال ہے کہ ابن شاہین سے مراد عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن معمر ہے۔ اس بنا پر یہ حدیث مرسل ہوگی۔ ...

سیّدنا معمر بن حارث بن قیس رضی اللہ عنہ

بن حارث بن قیس بن عدی بن سعد بن سہم قرشی سہمی: انہوں نے حبشہ کو ہجرت کی تھی۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ از بنو سہم بن عمرو بن ہصیص و معمر بن حارث بن قیس روایت کی۔ ابن اثیر نے ان کے بھائیوں کا ذکر جو بنو تمیم سے تھے مناسب ابو اب میں کردیا ہے، ابن کلبی نے معبد بن حارث کو انہی میں شمار کیا ہے۔ ابو موسیٰ اور ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا معمر بن حارث بن حبیب رضی اللہ عنہ

بن حارث بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح: یہ حاطب اور حطاب کے بھائی تھے۔ اور ان کی ماں قتیلہ بنت مظعون اخت عثمان بن مظعون تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دار ارقم میں آنے سے پیشتر انہوں نے اسلام قبول کیا تھا۔ مدینے کو ہجرت کی، تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور معاذ بن عفراء کے درمیان مواخات قائم کردی۔ بدر اور اُحد کے علاوہ تمام غزوات میں شریک رہے۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدر از بنو جمح و م...

سیّدنا معمر بن حزم بن یزید رضی اللہ عنہ

بن حزم بن یزید بن لوذان بن عمرو بن عبد بن عوف بن غنم بن مالک بن نجار انصاری خزرجی، نجاری: ابو طوالہ کے دادا اور عمرو بن حزم کے بھائی تھے۔ یہ محمد بن سعد کاتب الواقدی کا قول ہے۔ بیعت رضوان اور بعد کے غزوات میں شریک رہے اور یہ ان دس آدمیوں میں سے ہیں۔ جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابو موسیٰ کے ساتھ بصرے روانہ کیا تھا۔ ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔...