متفرق  

عارف کامل حضرت مولانا غلام مرتضی

عارف کامل حضرت مولانا   غلام مرتضیٰ قدس سرہ (بیربل شریف)            قدوۃ السالکین ، امام المتقین حضرت مولانا غلامرتضیٰ قدس سرہ ۱۲۵۱ھ؍ ۱۸۳۵ء میں بیر بل شریف( ضلع سرگودھا ) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا خانوادہ کئی پشتوں سے علم و عرفان کا شر چشمہ چلا آرہا تھا۔آپ کی ولادت سے پہلے ہی ایک مرد کامل نے آپ کے والد ماجد کو بلند مرتبہ فرزند پیدا ہونے کی بشارت دی تھی۔ ابھی آپ کی عمر تیرہ برس ہی تھی کہ والد...

حضرت خواجہ حسن افغان

آپ شیخ بہاؤ الدین زکریا کے مرید تھے خواجہ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ خواجہ حسن افغان بلند پایہ بزرگ اور ولی اللہ تھے، ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ آپ ایک گلی میں سے گشت کرتے ہوئے ایک مسجد میں تشریف لے گئے، موذن نے تکبیر کہی امام صاحب آگے بڑھے اور مقتدی پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے خواجہ حسن افغان بھی نماز میں شریک ہوگئے نماز سے فارغ ہونے کے بعد جب تمام مقتدی چلے گئے تو خواجہ صاحب امام صاحب کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا کہ امام صاحب میں ب...

مجاہد تحریک آزادی مولانا غلام مجدد  سر ہندی مجددی قدس سرہ

            حضرت مولانا الحاج غلام مجدد سر ہندی ابن حضرت مولانا عبد الحکیم ابن حضرت عبد الرحیم مجددی سر ہندی (قدست اسرارہم ) ۱۳۰۱ھ؍۱۸۸۳ء میں پیدا ہوئے ۔آپ کا سلسلۂ نسب ۱۰ واسطون سے امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہ تک پہنچتا ہے ۔تحصیل علوم کے بعد علی برادرن کے ساتھ دو سال جیل میں رہے ، اسی دوران قرآن پاک کے پندرہ پارے حفظ کرلئے۔           آپ کڑ ...

حضرت خواجہ علی

آپ شیخ جلال الدین تبریزی کے مُرید اور انہیں سے تربیت یافتہ تھے آپ کی کرامات مشہور ہیں۔ حکایت: خواجہ نظام الدین اولیا جب علوم ظاہریہ سے باقاعدہ فارغ التحصیل ہوئے تو آپ کی والدہ ماجدہ نے اپنے شہر کے مشہور مشائخ و علماء کی دعوت کی اور عمامہ ٹپکا جو اپنے ہاتھوں سے روئی کات کر بنایا تھا خواجہ نظام الدین کو دیا جسے وہ اپنے ہاتھ میں لے کر گھر سے باہر علماء و مشائخ کی مجلس میں تشریف لائے اور شیخ علی کے ہاتھ پر رکھا، شیخ علی نے عمامے کا ایک سرا اپنے ہاتھ ...

حضرت مولانا مخلص الدین

آپ کے متعلق شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی فرماتے ہیں کہ آپ ضلع بدایوں کے موقع کرک کے رہنے والے تھے آپ بزرگ اور ولی اللہ ہونے کے ساتھ قرآن کریم کے حافظ بھی تھے۔ اللہ کے ولی کی زَبان سے جو نکل جائے! آپ اپنے شاگردوں کے ہمراہ کہیں تشریف لیے   جا رہے تھے شاگردوں نے راستے میں آکھ کے درختوں میں پھل لگا ہوا دیکھا  اور انہیں توڑ لیا اور مولانا کے پاس لائے، مولانا نے فرمایا کہ تمہارے ہاتھوں میں کیا کھیرے ہیں؟ شاگردوں نے کہا کہ نہیں جناب یہ ...

علامۃ العصر ، قدوۃ العارفین حضرت  خواجہ غلام رسول توگیروی قدس سرہٗ

            ام الفضلاء والعر فاء حضرت خواجہ غلام رسول توگیروی ابن حضرت خواجہ وسلطان محمود قدس سرہما ۱۲۳۰ھ؍۱۸۱۵ء میں بونگہ محمود لنگاہ(مضافات بہاولنگر) میںپیدا ہوئے قرآن مجدی اور فارسی کی بتدائی کتابیں جدا مجد حضرت مولاناحافظ محمد عظمت اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ (خلیفۂ حضرت شیخ محمد فاضل نیکو کارہ خلیفۂ حضرت خواجہ عام نور محمد مہاروی قدس سرہما )سے پڑھیں، پھرجدا مجد کے ایماء پر ۱۲۴۵ھ میں مہار شریف گئے...

حضرت مولانا نور ترک

قاضی منہاج جرجانی نے اپنی کتاب ’’طبقات ناصری‘‘ میں آپ کا تذکرہ اس طرح کیا ہے جو آپ کی حالت کے سراسر خلاف اور آپ کے مذہب پر شدید نکتہ چینی ہے، لیکن فوائد الفواد میں میر حسن نے خواجہ نظام الدین اولیاء کا قول نقل کیا ہے کہ بعض  علماء نے مولانا ترک کے متعلق کچھ اور تحریر کیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا بارش کے پانی سے بھی زیادہ پاکیزہ تھے، شہر کے علماء کو آپ سے اس لیے تعصب تھا کہ آپ ان تمام عالموں کو دنیا داری میں مبتل...

حضرت شیخ علی کرد

سیرالاولیاء میں لکھا ہے کہ خواجہ نظام الدین اولیاء نے فرمایا کہ جب میں ہانسی گیا تو شیخ فریدالدین اس زمانے میں داؤدی روزہ رکھ رہے تھے، چنانچہ شیخ فریدالدین نے افطار کے وقت شیخ کرد کو دعوت دی، انہوں نے دعوت قبول کرلی اور تشریف لے آئے، چنانچہ  دونوں بزرگ کھانا تناول فرما رہے تھے کہ شیخ علی کرد کے دل میں یہ خیال آیا کہ شیخ اگر صائم الدہر ہوتے تو بہت ہی اچھا ہوتا، یہ بات  شیخ فریدالدین کو بوجہ نور باطن کے معلوم ہوگئی اور اسی وقت کھانے سے ہا...

حضرت علامہ مولانا غلام حیدر ﷫

            مولانا غلام حیدر قدس سرہ اپنے دور کے متجرفاضل اور یگانۂ روز گار مدرس تھے، علم میراث میںتخصص کا درجہ کررکھتے تھے، جامعہ فتحہ اچھرہ (لاہور ) میں استاذ الاساتذہ مولانا مہر محمد رحمہ اللہ تعالیٰ سے استفادہ کرنے والے منتہی طلباء خاص طور پر سراجی پڑھنے کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے،علم میراث میں کمال دسترس کی وجہ سے آپ سراجی بابا کے لقب سے مشہور تھے۔ آپ موضع پھلیاں تحصیل پلندری...

حضرت شیخ عبدالعزیز

آپ کے والد محترم کا نام شیخ حمیدالدین تھا، آپ کی وفات شباب ہی کے زمانے میں  اس وقت ہوئی جبکہ آپ سماع سن رہے تھے، واقعہ یوں ہوا کہ ایک رات کو ایک صوفی کے گھر پر محفل سماع کا پروگرام بنایا گیا، اس محفل میں غزل خواں نے یہ شعر پڑھا جاں بدہ، جاں بدہ، جاں بدہ فائدہ گفتن بسیار چیت ترجمہ: (جان قربان کردے، جان قربان کردے، جان قربان کردے، زیادہ  باتوں میں کیا فائدہ) یہ سنتے ہی شیخ عبدالعزیز نے ایک چیخ ماری اور کہا، دیدی، دیدی، دیدی۔ چنانچہ فوراً...