پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا نہیک رضی اللہ عنہ

بن صریم الیشکری ایک روایت میں سکونی مذکور ہے اہل شام میں شمار ہوتے تھے ابو ادریس خولانی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رویت کی آپ نے فرمایا تم مشرکین سے جہاد کرو اور جو تم سے بچ جائیں وہ دجال سے اردن کے دریا کے کنارے میں جہاد کریں مجھے علم نہیں کہ اردن اللہ کی زمین پر کہاں واقع ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن قیس بن ابان الثقفی: سفیان کے بھائی تھے۔ ان کی حدیث کو امیمہ دختر رقیقہ نے اپنی والدہ کی سند سے یوں بیان کیا کہ جب طائف کو فتح کرنے کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو ان کے گھر بھی تشریف لے گئے اور رقیقہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ستو پلائے آپ نے فرمایا اے رقیقہ اہل طائف کے بت کی کبھی عبادت نہ کرنا، اور نہ اس کے سامنے جھکنا اس نے جواب دیا اگر میں ایسا کروں، تو مجھے قتل کردیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ پوچھیں ک...

سیّدنا نہیک رضی اللہ عنہ

بن عاصم بن مالک بن منتفق رفیق ابو رزین لقیط بن عامر بن المنتفق عقیلی: ابو المعانی نصر اللہ بن سلامہ بن سالم الہیتی نے اجازۃ(اور میرا خیال ہے میں نے ان سے سُنا) نقیب ابو جعفر احمد بن محمد بن عبد العزیز عباسی سے انہوں نے ابو علی حسن بن عبد الرحمٰن شافعی سے انہوں نے ابو الحسن احمد بن ابراہیم بن احمد بن ابراہیم بن فراس سے انہوں نے ابو جعفر محمد بن ابراہیم بن عبد اللہ وجیلی سے انہوں نے ابو یونس محمد بن احمد بن یزید بن عبد اللہ المدینی انہ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن کلدہ از بنو عبد اللہ بن غطفان جو اوس کے حلیف تھے غزوۂ بدر میں شریک تھے جعفر المستغفری نے باسنادہ ابن اسحاق سے روایت کی ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ عبد اللہ بن غطفان کا نام عبد العزی تھا۔ جب وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا، کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہو انہوں نے کہا عبد العزی سے فرمایا آج سے تم بنو عبد اللہ ہو چنانچہ یہ نام پکا ہوگیا۔...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن شیبان ازدی یادیلی: انہیں صحبت میسر آئی۔ ان سے عمر بن عبد اللہ بن صفوان الجمحی نے روایت کی کہ ابن مربع الانصاری ان کے پاس آئے، اور کہنے لگے، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں حکم دیا ہے چونکہ تم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی میراث کے وارث ہو۔ اس لیے اپنے مشاعر کی پاسداری کرو۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا یاسر رضی اللہ عنہ

بن سوید الجہنی: یہ مسرع کے والد تھے۔ ان سے ان کی اولاد نے روایت کی عبد اللہ بن داؤد بن دلہاث بن اسماعیل بن عبد اللہ بن مسرع بن یاسر بن سویدا الجہنی نے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے بیان کیا، کہ میرے والد نے اپنے والد سے، انہوں نے اسماعیل بن عبد اللہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے مسرع بن یاسر سے روایت کی۔ کہ جناب یاسر نے انہیں بتایا، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سواروں یا پیدل سپاہ کے ایک جماعت کے ساتھ ایک فوجی مہم...

سیّدنا یاسر رضی اللہ عنہ

بن عامر عیسی: عمار ان کے بیٹے تھے۔ یمن سے آئے تھے۔ ان کا نسب ہم عمار کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ بنو مخزوم کے حلیف تھے۔ ان کی کنیت ابو عمار تھی۔ ابو حذیفہ بن مغیرہ نے اپنی کنیز سمیہ کو ان سے بیاہ دیا تھا۔ جب عمار پیدا ہوئے، تو ابو حذیفہ سمیہ کو آزاد کردیا۔ کچھ عرصہ کے بعد ابو حذیفہ فوت ہوگیا۔ جب ظہور اسلام ہوا، تو یاسر کا سارا خاندان مسلمان ہوگیا۔ جس کی وجہ سے انہیں سخت مصائب سے پالا پڑا۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس بن بکیر سے، انہوں نے ابن اسحاق...

سیّدنا یحنس رضی اللہ عنہ

النبال: یسار بن مالک ثقفی کے غلام تھے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا، تو یہ اپنے آقا کو چھوڑ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے تھے۔ جب ان کے آقا بھی مسلمان ہوگئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے آقا کے سُپرد کردیا، اور ان کی ولایت بھی یسار بن مالک کے حوالے کردی۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔...