پسندیدہ شخصیات  

سیّد شادی شاہ قادری لاہوری

ترکِ علائق میں بے مثال اور اخلاقِ محمّدی کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔ موضع لکھوال ضلع گجرات کے رہنے والے تھے۔ طویل عرصہ تک حضرت شیخ مخدوم سید علی ہجویری﷫ داتا گنج بخش کے مزارِ قدس پر معتکف رہے اور بے اندازہ فیوض و برکات حاصل کیے۔ پھر بہ ایمائے باطنی لاہور ہی میں مقیم ہوگئے اور تادمِ زیست ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ ۱۲۲۱ھ میں وفات پائی۔ چو از روئے ز میں مانندِ خورشید بیاں شد ’’فاضلِ برحق‘‘ وصالش ۱۲۲۱ھ   نہاں شد میر ش...

سیّد علی شاہ قادری لاہوری

ساداتِ گیلان سے ہیں۔ سلسلۂ طریقت بھی حضرت شیخ سیّد عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم﷫  تک پہنچتا ہے۔ صاحبِ علم و عمل تھے۔ ۱۲۱۷ھ میں احمد آباد دکن سے لاہور آکر اپنے لیے ایک مختصر سی جگہ دریائے راوی کے کنارے تجویز کر کے سکونت اختیار کرلی تھی۔ شب و روز عبادت و ریاضت اور درس و تدریس میں مصروف رہتے تھے۔ نقل ہے ایک دفعہ دریا میں طغیانی آئی کہ پانی شہر لاہور کی فصیل تک پہنچ گیا حتّٰی کہ آپ کی خانقاہ بھی گرنی شروع ہوگئی۔ رنجیت سنگھ حاکمِ لاہور و پنجاب نے ...

حضرت شاہ غلام نبی حجروی

اپنے عالی مرتبت والد حضرت محمد عظیم﷫ کے شاگرد اور مرید و خلیفہ تھے۔ پدر بزرگوار کے فیضِ نظر سے صاحبِ علم و فضل و خوارق و کرامت تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ سے استفادہ کیا۔ نقل ہے ایک دفعہ موسمِ برسات میں دریائے راوی بڑی طغیانی پر تھا۔ امواجِ دریاشہر لاہور کی فصیل سے ٹکرا رہی تھیں۔ حتّٰی کہ کشتی میں سفر کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں تھا۔ انہی ایّام میں حضرت سید علی ہجویری داتا گنج بخش کا سالانہ عرس آگیا۔ آپ نے اپنے مرید عمر الدین سے کہا: آج ہمیں عرس پر ج...

شیخ مسلم خاں

پنجاب کے طبقۂ امراء سے تھے۔ ترکِ علائق کر کے راہِ سلوک میں قدم رکھا اور شاہ سردار قادری﷫  کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوکر تکمیلِ سلوک کی اور خرقۂ خلافت پایا۔ مرشد کے کامل تریں اور فاضل تریں خلفاء سے تھے۔ وفاتِ مرشد کے بعد سجادہ نشین ہُوئے اور تمام عمر ارشاد و ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ ۱۲۵۴ھ میں وفات پائی۔ جنابِ شیخ مسلم خان والا چوں تاریخِ وصالِ او بجتم   بہ جنّت رفت زیں دنیائے پر شور ندا آمد ز دل ’’محبوب منظور‘&l...

حضرت مولانا عتیق الرحمٰن تلسی پوری مدظلہٗ

سال پیدائش تقریباً ۱۹۰۹ء، اگر ہرا،ضلع بستی وطن، مولد ومنشا، اُستاذ العلماء حضرت مولانا مشتاق احمد کان پوری سے مدرسہ شمس العلوم  بد ایوں، دارالعلوم کانپور میں  تعلیم پائی، حضرت صدر الافاضل مولانا حکیم  سید نعیم الدین فاضۂ مراد آبادی سے بیعت کا تعلق قائم کیا فراغت کے بعد تلسی پور میں مدرسہ انوار العلوم قائم کیا، گونڈہ، بستی، بہرائچ میں علم دین کا اُجالا آپ ہی کی ذات سے پھیلا، آپ نے غیر مقلدین کے ساتھ مختلف مقامات پر مناظرے کیے، اور ا...

حضرت شیخ معروف چشتی

شیخ کبیر بابا فرید گنج شکر کی اولاد امجاد سے ہیں۔ سلسلۂ چشتیہ میں اپنے والد ماجد کے مرید و خلیفہ تھے نیز حضرت سید مبارک حقانی گلیانی اوچی﷫ سے بھی اخذِ فیض کیا تھا اور خرقۂ خلافت پایا تھا۔ روایت ہے: جب آپ حضرت سید مبارک حقانی﷫ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے آئے تو وہ اس انتہائے استغراق اور جذب و سکر میں صحرائے لکھی میں مراقبہ و مجاہدہ میں مشغول تھے۔ اس حالت میں کسی کو اُن کے سامنے جانے کی تاب نہ ہوتی تھی۔ جب شیخ چشتی وہاں پہنچے تو خدام نے انہیں حضرت...

حضرت سیّد محمد نور قادری

سید بہاول شیر گیلانی حجروی﷫ کے فرزندِ ارشد تھے۔ تعلیم و تربیت اپنے والدِ گرامی ہی سے پائی تھی۔ تمام بھائیوں میں علومِ ظاہری و باطنی میں درجۂ کمال رکھتے تھے۔ ان کے خُسرشاہ کمال بخاری﷫ بھی جن کا مزار قصبۂ چونیاں میں ہے اور پیرِ جہانیاں کے خطاب سے مشہورِ زمانہ ہیں۔ اپنے عہد کے کامل و اکمل بزرگ گزرے ہیں۔ جب آپ کے پدر بزرگوار نے رحلت فرمائی تو اتفاق سے آپ اس وقت حجرہ میں نہیں تھے۔ آپ کے غیر حاضری ہی میں انھیں دفن کردیا گیا۔ جب آپ سفر سے واپس آئے تو دی...

حضرت شیخ سیّد اسماعیل گیلانی

باپ کا نام سید ابدال بن سیّد نصر تھا۔ سید عبدالرزاق فرزندِ حضرت سیّد عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم﷜ تک سلسلۂ نسب منتہی ہوتا ہے۔ عالم و فاضل اور صاحب حال و قال بزرگ تھے۔ قلعۂ رتہوڑ میں سکونت رکھتے تھے۔ صاحبِ اخبار لاخیار لکھتے ہیں: سب سے پہلےسیّد اسماعیل﷫ کے بزرگ ہندوستان میں تشریف لائے۔ ان سے پہلے حضرت غوثیہ کی اولاد میں سے کسی نے ہندوستان کی جانب رُخ نہیں کیا تھا۔ اگر کیا بھی تھا تو قیام نہیں کیا تھا۔ آپ کی ذاتِ بابرکات سے ایک خلقِ کثیر نے علم و ہ...

حضرت سیّد الہ بخش گیلانی

بقول صاحب اخیار الاخیار سیّد محمد  بن سیّد زین العابدین بن سیّد عبدالقادر ثانی اوچی کے فرزند تھے۔ اپنے بھائیوں کے ساتھ لاہور آکر سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ اپنے زمانے کے مقتدائے عالَم تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ سے اخذِ فیض کیا۔ ۹۹۴ھ میں دیارِ بنگال میں وفات پائی۔ الہ بخش آں ولیٔ دینِ احمد بجتم از خرد سالِ وصالش   ز دنیا شد چو در خلدِ معلّیٰ ز فیاضِ زمانہ گشت پیدا ۹۹۴ھ ...