پسندیدہ شخصیات  

شیخ نصرت اللہ قادری نوشاہی

مولانا حافظ برخوردار ابن حضرت نوشاہ عالیجاہ﷫ کے فرزندِ چہارم تھے۔ عالمِ متبحر اور عارفِ کامل و اکمل تھے۔ تحصیلِ علوم سیالکوٹ میں کی تھی۔ اپنے والدِ بزرگوار کی خدمت میں حاضر رہ کر سلسلۂ قادریہ نوشاہیہ کی تکمیل کی تھی اور ریاضت و مجاہدہ سے ولایت باطنی کو کمال تک حاصل کیا۔ پدر بزرگوار کی وفات کے بعد احمد بیگ ﷫ سے بھی اخذِ فیض کیا تھا۔ ۱۱۷۰ھ میں وفات پائی۔ مزار ساہن پال میں اپنے والدِ گرامی کے مزار کے قریب ہے۔ رفت از دنیا چو در خلدِ بریں ’&...

میر سیّد بُلّھے شاہ قادری شطاری قصوری

ساداتِ عظام سے تھے۔ وطن قصبۂ قصور تھا۔ حضرت عنایت شاہ قادری شطاری﷫  کے عظیم المرتبت مُرید و خلیفہ تھے جن کا سلسلۂ بیعت حضرت شیخ محمد غوث گوالیاری﷫  تک جاپہنچتا ہے۔ اپنے زمانے کے عالم و فاضل، عابد و زاہد، عارفِ کامل اور شاعرِ بے بدل تھے۔ پنجابی زبان میں آپ کی کافیاں زبان زدِ خاص و عام ہیں۔ تمام کلام موحدانہ اور عارفانہ ہے اور اپنے اندر ایک عجیب لذت و تاثیر رکھتا ہے۔ قوال اب بھی آپ کے کلام سے مجالسِ سماع کو گرماتے ہیں۔ ۱۱۷۱ھ میں وفات پائی...

سعد اللہ قادری نوشاہی

مولانا حافظ برخوردار﷫  کے دُوسرے فرزند ارجمند تھے۔ صاحب علم و فضل تھے۔ فنِ طبابت میں بھی مہارتِ کامل رکھتے تھے۔ ظاہری و باطنی طور پر مریضوں کی خبر گیری بھی کیا کرتے تھے۔ نقل ہے کہ جب آپ کے والد مولانا حافظ محمد برخوردار نے آپ کی شادی کرنے کے بعد شیخ سعد اللہ اور نصرت اللہ دونوں بھائیوں کو اپنے اپنے گھروں میں الگ کیا تو شیردار بھینس شیخ نصرت اللہ کو دی اور اس کا بچّہ (کٹّا) شیخ سعداللہ کو عطا فرمایا۔ یہ بات آپ کو گراں گزری اور عرض کیا: یا تو ...

شیخ محمد عظیم قادری

حضرت شاہ مقیم محکم الدین صاحبِ حجرہ کی اولادِ امجاد سے تھے۔ موضع بیگم کوٹ لاہور میں سکونت تھی۔ اپنے وقت کے زاہد و عابد، عالم و عامل اور صوفئ کامل تھے۔ تمام عمر درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں گزاری۔ جب احمد شاہ ابدالی نے پنجاب پر حملے کرنے شروع کیے تو اس کے لشکر کی تخت و تاراج کی وجہ سے لاہور کی کئی مضافاتی آبادیاں خالی ہوگئیں۔ بیگم کوٹ کے گرد و نواح کے لوگ آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ اکثر و بیشتر لوگ افغانی غارت گری کے خوف سے اپنے مال و متاع اور...

سید میر محمد شاہ عبد الرزاق حجروی

میر محمد شاہ نام، عبدالرزاق لقب تھا۔ جامع علومِ ظاہری و باطنی تھے۔ زہدو تقویٰ اور عبادت و ریاضت میں وحید العصر اور تجرید و تفرید میں فرید الدہر تھے۔ کشف و کرامت میں بڑے اخفا سے کام لیتے تھے۔ بے حد مستغنی المزاج تھے۔ دنیا و اہلِ دنیا سے کچھ واسطہ نہ تھا۔ بقول صاحب اسرار الاولیاء ۱۱۸۴ھ میں وفات پائی۔ مزار حجرہ میں ہے۔ چار فرزند شاہ صدرالدین الملقب بہ شیرِ خدا، شاہ سعد الدین ثابت قدم، شاہ سیف الدین، شاہ طالب الدین اولاد سے تھے۔ شاہ سیف الدین حیاتِ و...

شیخ مصاحب خان خورد قادری لاہوری

سید شاہ سردار کے کامل و اکمل مرید و خلیفہ تھے۔ اپنے عہد میں علم و عمل، زہدو تقویٰ اور عبادت و ریاضت میں ممتاز تھے۔ وفاتِ مرشد کے بعد سجادہ نشین ہوئے اور چھ سال تک درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ آپ کے حلقۂ درس سے پانچ سوحافظ، حفظِ قرآن کی نعمت سے مالا مال ہوکر نکلے۔ ۱۱۹۰ھ میں وفات پائی۔ مزار بابک وال میں ہے۔ چوں مصاحب بہ رحمتِ باری! جو وصالش ز ’’میر نعمت فقر‘‘ ۱۱۹۰ھ   یافت دربار گاہِ جنت بار! بارِ دی...

شاہ صدر الدین حجروی

صاحبِ علم و عمل تھے۔ سخاوت و شجاعت، عبادت و ریاضت اور زہد و ورع میں مقامِ بلند اور درجۂ ارجمند رکھتے تھے۔ آپ کے آستانۂ عالیہ پر جو آتا تھا، محروم نہ جاتا تھا ایک خلقِ کثیر نے آپ سے اخذِ فیض کیا۔ شوقِ شہادت بیحد تھا۔ اسی شوق میں سپاہ گری کا پیشہ اختیار کرلیا تھا۔ کفار سے اکثر معرکہ آرا رہتے تھے۔ ۱۱۹۰ھ میں وفات پائی۔ مزار حجرہ میں ہے۔ قطعۂ تاریخِ ولادت و وفات: صدرِ عالم صدرِدیں صدر الصدور جلوہ گر شد از خرد ’’مہتاب خلد‘‘ ...

سیّد سعد الدین حجروی

علم و فضل، صدق و صفا اور جُو دو سخا میں شہرۂ آفاق تھے۔ تمام عمر ظاہری و باطنی جہاد میں مصروف رہے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کی ذاتِ گرامی سے اکتسابِ فیض کیا۔ آپ تمام عمر درس و تدریس اور اشاعتِ دین متیں میں مصروف رہے۔ بقول صاحبِ اسرار الاولیاء ۱۱۹۵ھ میں وفات پائی۔ مزار حجرہ میں ہے۔ باسعادت شدر چو ازدارِ فنا ’’گوشۂ فیض‘‘ است تاریخش دگر ۱۱۹۵ھ   اسعدِ دورِ زماں شیخِ ظہور! سید الابرا ہادئ شمعِ نور ۱۱۹۵ھ ...

شیخ محمود بن محمد عظیم قادری لاہوری

مشائخ قادریہ میں مرد صالح و مجیب الدعوات گزرے ہیں۔ سیّد صدرالدین بن سید عبدالرزاق صاحبِ حجرہ کے مرید خلیفہ تھے۔ حسنِ سیرت اور حسنِ صورت دونوں کے جامع تھے۔ ترکِ علائق، تجرید و تفرید اور عبادت و ریاضت میں مشہورِ زمانہ تھے۔ ایک خلقِ کثیر آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل تھی۔ تمام عمر درس و تدریس اور ہدایت و تلقین میں مصروف رہے۔ ۱۲۱۵ھ میں وفات پائی۔ دو فرزند سیّد غلام نبی اور سیّد غلام علی اولاد سے تھے۔ دونوں صاحبزادے عابد و زاہد اور صاحبِ کرامت تھے۔ رف...

سید عادل شاہ گیلانی لاہوری

عالم و عامل اور عارفِ کامل تھے۔ زہد و تقویٰ، اور عبادت و ریاضت میں یگانۂ آفاق تھے۔ دعوتِ اسمائے الٰہی میں کامل و اکمل تھے۔ روزانہ خرچ اللہ تعالیٰ کے خزانۂ غیب سے حاصل ہوتا تھا۔ جو کوئی بھی حاضرِ خدمت ہوتا، محروم نہ جاتا۔ ۱۲۲۰ھ میں وفات پائی۔ وطن موضع لکھوال ضلع گجرات تھا۔ مزار لاہور میں ہے۔ حضرت مولانا مفتی غلام سرور رقم طراز ہیں: آپ کے نواسہ سیّد محمد شاہ گیلانی صاحبِ علم و فضل او مظہرِ کمالاتِ ظاہری و باطنی ہیں۔ کئی دفعہ شرفِ ملاقات حاصل ہوچکا ...