پسندیدہ شخصیات  

(سیّدہ)سودہ قرشیہ(رضی اللہ عنہا)

سودہ قرشیہ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نکاح کا پیغام بھیجا،اور اس خاتون کے کئی بچے تھےاس نے جواب میں کہلا بھیجا،میں اس بات کو نا پسند کرتی ہوں کہ یہ بچے آپ کے اردگِرد شور مچاتے رہیں۔ شہر بن حوشب نے ابن عباس سے روایت کی کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قریشی خاتون کو جس کے پانچ بچے چھ تھے،نکاح کا پیغام بھیجا،اس خاتون نے جواب میں کہلا بھیجا،بخدا میر ی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں،اور آپ میرے نزدیک محبوب ترین انسان ...

(سیّدہ )عمرہ(رضی اللہ عنہا)

عمرہ دختر معاویہ کندیہ،محمد بن اسحاق نے حکیم بن حکیم سے،انہوں نے محمد بن علی بن حسین سے، انہوں نے اپنے والد سےروایت کی،کہ رسولِ کریم نے عمرہ دختر معاویہ کندیہ سے نکاح کیا،اور مجالد نے شعبی سے روایت کی کہ رسولِ اکرم نے بنوکندہ کی ایک عورت سے نکاح کیا،لیکن وہ اس وقت لائی گئیں جب آپ کا انتقال ہو چکا تھا،ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

(سیّدہ)سودہ(رضی اللہ عنہا)

سودہ دخترزوجہ ابوالطفیل،عبداللہ بن عثمان بن خیثم نے بیان کیا کہ میں ابوالطفیل سے ملاقات کو گیا،تو میں نے اسے خوش اخلاق پایا،یعنی اس نے میری آؤ بھگت کی،میں نے دل میں کہا،مجھے اس کو غنیمت جاننا چاہئیے،چنانچہ میں نے کہا،اے ابوالطفیل!وہ کون سے لوگ ہیں،جن پر حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے پھٹکار بھیجی،وہ مجھے بتانے لگاتھا،کہ اس کی بیوی بول پڑی،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایامیں بھی انسان ہوں،میں نے اللہ سے درخواست ...

(سیّدہ )عمرہ(رضی اللہ عنہا)

عمرہ دختر مسعود بن قیس بن عمرو بن زید مناہ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجارام سعد بن عبادہ، حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی،اور آپ کی زندگی ہی میں پانچ ہجری میں وفات پائی،ابوعمر نے ان کا ذکر کیاہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور عمرہ دختر سعد لکھاہے،ان کا ذکر پہلے آچکا ہے۔ ...

(سیّدہ )عمرہ(رضی اللہ عنہا)

عمرہ دخترمسعود بن اوس بن مالک بن سواد بن ظفر ظفریہ انصاریہ،محمد بن مسلمہ کی زوجہ تھیں، ان سے عبداللہ نامی ایک لڑکا پید اہوا،بقول ابن حبیب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ...

سیدنا محصن الانصاری رضی اللہ عنہ

یہ جعفر کا قول ہے اور اُس نے مروان بن معاویہ سے، اُس نے عبد الرحمٰن بن ابی شمیلۃ الانصاری سے جو اہلِ قبا سے تھا۔ اس نے سلمہ بن محصن الانصاری سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص صبح کو اپنی جماعت میں امن و امان میں بیدار ہو اور اس کا جسم بہ خیر و عافیت ہو، اور اس دن کے کھانے کا معقول بندوبست ہو۔ یوں سمجھے، گویا تمام دُنیا اسے عطا کردی گئی ہے۔ جعفر نے اسی طرح روایت کی ہے اور اس کا ترجمہ بیان کی...