ضیائے صحابیات  

(سیّدہ )ماریہ( رضی اللہ عنہا)

ماریہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمتگذار اور مثنیٰ بن صالح بن مہران مولی عمرو بن حریث کی دادی تھیں،ان سے اہل کوفہ نے صرف ایک حدیث روایت کی ہے،ابوبکر بن عیاش نے ،مثنی بن صالح بن مہران سے،انہوں نے اپنی دادی ماریہ سے روایت کی،کہ انہوں نے حضورِ اکرم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم کسی چیز کو نہیں چھؤا،تینوں نے ذکرکیا ہے۔ ابوعمر لکھتے ہیں،میں نہیں کہہ سکتا،کہ یہ خاتون اول الذکر ہی ہیں یا کوئی اور ابونعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ...

(سیّدہ )ماریہ( رضی اللہ عنہا)

ماریہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمتگذار اور مثنیٰ بن صالح بن مہران مولی عمرو بن حریث کی دادی تھیں،ان سے اہل کوفہ نے صرف ایک حدیث روایت کی ہے،ابوبکر بن عیاش نے ،مثنی بن صالح بن مہران سے،انہوں نے اپنی دادی ماریہ سے روایت کی،کہ انہوں نے حضورِ اکرم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم کسی چیز کو نہیں چھؤا،تینوں نے ذکرکیا ہے۔ ابوعمر لکھتے ہیں،میں نہیں کہہ سکتا،کہ یہ خاتون اول الذکر ہی ہیں یا کوئی اور ابونعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ ...

(سیّدہ )ماریہ یاماویہ( رضی اللہ عنہا)

ماریہ یا ماویہ،یہ خاتون حجیر بن ابواہاب تمیمی کی آزاد کردہ تھیں،جن کے گھر میں خبیب بن عدی کو قید کیا گیا تھا،عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے ،انہوں نے ابن ابی نجیح سے،انہوں نے ماریہ سے روایت کی،کہ خبیب بن عدی ان کے گھر میں بند تھا،ایک دن انہوں نے اس کے ہاتھ میں انگوروں کا اس کے سر کے برابر ایک گچھادیکھا،جس سے وہ توڑ توڑ کر کھارہاتھا، حالانکہ اس زمانے میں عرب میں انگور کا ایک دانہ بھی دستیاب نہیں تھا،ابوعم...

(سیّدہ)سدیسہ (رضی اللہ عنہا)

سدیسہ انصاریہ،بروایتے وہ جناب حفصہ کی آزاد کردہ تھیں،اسحاق بن یسار نے فضل بن موفق سے انہوں نے اسرائیل سے،انہوں نے اوزاعی سے،انہوں نے سالم سے،انہوں نے سدیسہ سے اور ایک دفعہ جناب حفصہ نے بتایا،کہ حضورِاکرم نے فرمایا،کہ جب سے عمر نے اسلام قبول کیاہے، شیطان کا جب بھی عمر سے آمنا سامنا ہوا،وہ منہ کے بل گر پڑا، یہی روایت عبدالرحمٰن بن فضل نے اپنے والد سے بیان کی،لیکن انہوں نے اسناد میں حفصہ کا نام نہیں لیا،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکرکیا...

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پ...

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پ...

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پ...

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پ...