/ Saturday, 20 April,2024

(سیّدہ )عمرہ اشہلیہ(رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )عمرہ اشہلیہ(رضی اللہ عنہا) عمرہ اشہلیہ،ان کا نسب معلو م نہیں،ان سے مروی ہے کہ حضورِاکرم ان کے محلے میں تشریف لے گئے اور وہاں ظہر اورعصرکی نمازیں ادا فرمائیں،جب سورج غروب ہوا،اور مؤذن نے اذان کہی تو افطار کے لئے بکری کا کندھا اور بازو بھون کر لائے گئے،آپ نے دانتوں سے کاٹ کر کھاناشروع کیا، بعدہٗ مؤذن نے اقامت کہی،آپ نے کپڑے کے ٹکڑے سے ہاتھ پونچھے،اٹھے اور نماز پڑھی اور پانی کو ہاتھ بھی نہ لگایا،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱۰۔۱۱)۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عمارہ(رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )عمارہ(رضی اللہ عنہا) عمارہ دختر حمزہ بن عبدالمطلب قرشیہ ہاشمیہ ،حضورِاکرم کے چچا کی بیٹی تھیں،واقدی نے امِ حبیبہ سے انہوں نے داؤد بن حصین سے ،انہوں نے عکرمہ سے،انہوں نے ابنِ عباس سے روایت کی کہ عمارہ اور ان کی والدہ سلمیٰ دختر عمیس مکے میں تھیں کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم عمرہ قضیہ ادا کرنے  مکے آئے،حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے رسولِ کریم سے ذکر کیا،اور فرمایا،ہم کیوں اپنے چچا کی لڑکی کو مشرکین کے رحم وکرم پر چھوڑکر جائیں،حضورِاکرم کو کسی نے نہ روکا،اور آپ عمارہ کو اپنے ساتھ مدینے لے گئے،اس پر زید بن حارثہ نے جو حمزہ کے وصی تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور حمزہ میں مواخات قائم فرمادی تھی،حضور سے درخواست کی کہ عمارہ میری بھتیجی ہے، اس لئے مجھے اس کی کفالت دی جائے،جعفر کہنے لگے،میراحق فائق ہے،کیونکہ عمارہ کی خالہ میری بیوی ہے،راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ (ا۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سمیہ(رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ)سمیہ(رضی اللہ عنہا) سمیہ (ام عماربن یاسر) دختر خباط،یہ خاتون ابو حذیفہ بن مغیرہ کی لونڈی تھیں،اور یاسر ابوحذیفہ کے حلیف تھے،اس لئے ابو حذیفہ نے انہیں سمیہ سے بیاہ دیا،جب عمار پیداہوئے،تو ابو حذیفہ نے انہیں آزاد کردیا،عمار سابقین فی الاسلام میں سے تھے،اور بروایتے ان کا نمبر ساتواں تھا،اور یہ ان لوگوں میں ہیں،جنہیں اسلام کے لئے سخت تکلیفیں برداشت کرنا پڑیں۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ انہیں خاندان عمار کے کئی آدمیوں نے بتایا کہ جناب سمیہ کو بنومغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم نے اسلام کی وجہ سے سخت عذاب دئے،انہوں نے اسلام کے سوا ہر چیز سے انکارکیا،تاآنکہ وہ قتل کردی گئیں،اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب بھی ان لوگوں کے پاس سے گزرتے توانہیں مکے کی گرم دوپہر کو تکلیف میں مبتلا دیکھتے،تو فرماتے،اے آلِ یاسر،ہمت نہ ہارنا،اللہ نے تم سے جنت کا۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا) زینب دختر علی بن ابی طالب قرشیہ ہاشمیہ ، ان کی والدہ جناب خاتونِ جنت تھیں،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پیدا ہوئیں،آپ کی وفات کے بعد خاتون جنّت کے اورکوئی اولاد نہ ہوئی،جناب زینب بڑی عقل مند،ذی فہم اور کریم النفس خاتون تھیں،حضرت علی کے برادرِاکبر جعفرطیار کے بیٹے عبداللہ سے بیاہی گئیں،اور ان کے بطن سے علی،عون،اکبر ،عباس،محمد اور ام کلثوم صاحبزادی پیدا ہوئیں،کربلا میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھیں،جب امام شہید ہوگئے تو یزیدی انہیں دمشق میں یزید کے دربار میں لے آئے،انہوں نےیزید سے دربار میں جو گفتگو کی وہ سب کو معلوم ہے،اور انہوں نے یزید سے اپنی ہمشیرہ فاطمہ کو آزاد کرالیا تھا،وہ بڑی فطین اور دلیر خاتون تھیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱۰۔۱۱)۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا) زینب دختر خزیمہ بن حارث بن عبداللہ بن عمرو بن عبد مناف بن ہلال بن عامر بن صعصعہ ہلالیہ،یہ خاتون بھی حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ تھیں،چونکہ وہ مساکین اور ناداروں کا خاص خیال رکھتی تھیں،اس لئے ام المساکین کے لقب سے مشہور تھیں،اوّلاً عبداللہ بن حجش کی زوجہ تھیں،جب وہ معرکۂ احد میں شہید ہو گئے تو حضورِاکرم کی زوجیت میں آگئیں،ایک روایت کے مطابق وہ پہلے طفیل بن حارث بن مطلب کے نکاح میں تھیں،بعد میں ان کے بھائی عبیدہ بن حارث کی زوجیت میں آگئیں،یہ ابو عمر کا قول ہے،جوانہوں نے علی بن عبدالعزیز سے روایت کیا،نیز ابوعمر کے مطابق جناب میمونہ جو ازواج مطہرات میں شامل ہیں،جناب زینب کی ماں جائی بہن تھیں،لیکن یہ صرف ابوعمر ہی کا قول ہے۔ جناب زینب حضورِاکرم کی زوجیت میں حفصہ کے بعد آئیں اور دو تین مہینے بعد فوت ہوگئیں اور ابن مندہ نے ان کے ترجمے میں آپ کے اس قول کا۔۔۔

مزید

(سیّدہ )اُمیمہ( رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )اُمیمہ( رضی اللہ عنہا) اُمیمہ،ابو ہریرہ کی والدہ، ابو موسیٰ نے جن روایات کی مجھے اجازت دی،ان میں ذکر کیا، کہ ابو علی نے ابو نعیم سے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے ،انہوں نے محمد بن اسحاق بن شاذان سے،انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے سعد بن الصلت سے ،انہوں نے یحییٰ بن علاء سے،انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے،انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی کہ حضرت  عمر نے انہیں بُلا بھیجا ،تا کہ انہیں کسی علاقے کی حکومت عطا کریں،لیکن انہوں نے انکار کردیا،خلیفہ نے کہا،کیا تم حکومت میں حِصہ لینے سے انکار کرتے ہو،حالانکہ تم سے ایک بہتر شخص نے اس کی خواہش کی تھی،انہوں نے جواب دیا،امیر المو ٔمنین! وہ نبی بن نبی تھے،جبکہ میں ابو ہریرہ پسر امیمہ ہوں،میں تین اور دو امور سے ڈرتا ہوں،(خلیفہ نے کہا ، تم نے پانچ کیوں نہیں کہا؟) میں ڈرتا ہوں کہ (ا)کوئی بات بغیر از عِلم کے کہہ دوں (۲) بغیر از حکم ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )اُمیمہ( رضی اللہ عنہا)

اُمیمہ دخترِ ابی الہشیم بن تیہان بن مالک بلویہ انصاریہ،ان کا نسب ہم ان کے والد کے ترجمے میں بیان کرآئے ہیں، حضور سے بیعت کی،ابو حبیب نے ان کا ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جل نمبر ۱۰۔۱۱)۔۔۔

مزید

حضرت سیدہ اُ م کلثوم بنتِ ابو بکر صدیق

سیدہ اُ م کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں، آپ اپنی والدہ حبیبہ بنت خارجہ بن زید کے پیٹ میں تھیں کہ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوگیا اور بوقتِ وصال آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہی کی پیدائش کی بشارت اور وراثت کی وصیت فرمائی تھی اور یوں صدیق اکبر کی وفات کے بعد ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ حضرت سیدتنا ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضرت سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح کیا۔(الطبقات الکبری، تسمیۃ النساء المسلمات المبایعات من قریش ، ج ۸، ص۱۹۶) ام کلثوم دختر ابوبکر صدیق،ابراہیم بن طہمان نے یحییٰ بن سعید سے ،انہوں نے حمید بن نافع سے، انہوں نے ابنِ کلثوم دختر ابوبکر صدیق سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مارنے پیٹنے سے منع کیا اس کے بعد مردوں نے عور۔۔۔

مزید

(سیّدہ)صفیہ(رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ)صفیہ(رضی اللہ عنہا) صفیہ دختر حیئ بن اخطب بن سعنہ بن ثعلبہ بن عبید بن کعب بن خزرج بن ابی حبیب بن نضیر بن نحام بن ناخوم یا تنحوم  یا نخوم (یہود کے مطابق یہ لفظ ناخوم ہے،کیونکہ وہ اپنی زبان کا بہتر علم رکھتے ہیں) اور یہ بنو اسرائیل کے قبیلے لادی بن یعقوب سے تعلق رکھتے ہیں،جو بعد میں ہارون بن عمران کے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے سلسلے میں شامل ہوجاتے ہیں،اور جناب صفیہ کی والدہ برہ دختر سمئول تھیں،جو سلام بن مشکم کی زوجہ تھیں اس کے بعدوہ کنانہ بن ابوالحقیق کے نکاح میں آگئی تھیں،دونوں شاعر تھے،غزوۂ خیبر میں کنانہ بھی مارا گیا۔ انس بن مالک سے مروی ہے کہ جب حضورِاکرم نے خیبر کو فتح کیااور جنگی قیدی جمع ہوئے تو دحیہ بن خلیفہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئےاور گزارش کی،کہ انہیں ایک کنیز جنگی قیدیوں سے عطا کی جائے،آپ نے فرمایا کہ جاؤاورلے لو،انہوں نے جاکر صفیہ کا انتخاب۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سودہ(رضی اللہ عنہا)

  سودہ دخترزمعہ بن قیس بن عبد شمس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوئی قرشیہ عامریہ ،اور ان کی والدہ کا ناشموس دختر قیس بن زید بن عمرو بن لبید بن خراش بن عامر بن غنیم بن عدی بن نجارانصاریہ تھا،حضورِاکرم نے ان سے جناب خدیجتہ الکبریٰ کی وفات کے بعد نکاح کیا تھا، عقیل نے یہ قو ل زہری سےنقل کیاہے،اور یہی قول قتادہ ابوعبیدہ اورابنِ اسحاق کا ہے،کہ جناب سودہ سے حضورِاکرم کا نکاح حضرت عائشہ کے نکاح سے پہلے ہوا،لیکن عبداللہ بن محمد بن عقیل کے مطابق یہ نکاح جناب عائشہ کے نکاح کے بعد ہوا،اور یونس نے زہری سے روایت کی ہے،کہ جناب سودہ پہلے اپنے عم سکران بن عمرو کے نکاح میں تھیں جو بنوعامر بن لوئی سے تھے،جن کی وفات کے بعد حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے نکاح میں آئیں،ام المؤمنین بھاری بھرکم خاتون تھیں، حضور ِاکرم سے نکاح کے بعد ان سے کوئی اولاد نہ ہوئی۔ محمد بن اسحاق نے حکیم بن ح۔۔۔

مزید