/ Wednesday, 24 April,2024

(سیّدہ )عزہ(رضی اللہ عنہا)

عزہ دختر خابل الخزاعیہ،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی،یحییٰ بن محمد نے اجازۃً باسنادہ ابن ابو عاصم سے انہوں نے دحیم سے،انہوں نے ابن ابوفدیک سے،انہوں نے موسیٰ بن یعقوب سے،انہوں نے عطابن مسعود الکعبی سے،انہوں نے اپنی پھوپھی عزہ سے روایت کی،کہ وہ بیعت کے لئے حضورِاکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،آپ نے ان امور میں بیعت لی،کہ نہ تو ہم چوری کااور زناکاارتکاب کریں گی،اور نہ کسی کو ظاہراً اور اخفاءً دکھ دیں گی،ایذائے ظاہری کو تومیں سمجھتی تھی،یعنی قتل ِاولاد،رہا ایذائے خفی،اس کے بارے میں نہ حضورِاکرم نے وضاحت فرمائی، اور نہ ہم نے دریافت کیا،یوں ازخود میرے دماغ میں خیال آیا کہ اس سے مراد اسقاط ہو سکتا ہے، لیکن نہ تو ہمارے یہاں کوئی ایسا واقعہ پیش آیا،اور نہ میری پھوپھی کے یہاں جب تک وہ زندہ رہی، اورافسادالولد سے مراد الغیل بھی ہے،یعنی بحالت حمل بچے کو دُددھ پل۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عزہ(رضی اللہ عنہا)

عزہ دختر ابوسفیان بن امیہ،قرشیہ،امویہ،ام حبیبہ اور معاویہ کی ہمشیرہ تھیں،لیث نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی،کہ محمد بن مسلم زہری نے لکھا،کہ عروہ نے انہیں بتایا کہ مجھ سے زینب دختر ابو سلمہ نے بیان کیا،کہ انہیں ام ِحبیبہ نے بتایا،کہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی ،یارسو ل اللہ آپ میری بہن عزہ سے نکاح کرلیں،فرمایا،کیا تم اسے پسند کرتی ہو؟ میں نےکہا ،ہا ں یارسول اللہ آپ کو بھی کوئی دقت نہ ہوگی،اور میں چاہتی ہوں،کہ اگر اس معاملے میں میری کوئی شریک بنے،تو وہ میری بہن ہو،فرمایا،یہ رشتہ میرے لئے جائز ہی نہیں ہے۔ ایک روایت میں عزہ کا نام درہ اور ایک میں حمنہ مذکور ہے،اس کاذکر گزرچکا ہے،ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عفراء(رضی اللہ عنہا)

عفراء دختر عبید بن ثعلبہ بن سواد بن غنم بن مالک بن نجار انصاریہ،جومعاذ،معوذ اور عوف کی والدہ تھیں اور اسی نام سے ان کی اولاد پہچانی جاتی ہے،ابن کلبی کا قول ہے،کہ جب غزوۂ بدر میں معاذ اور معوذ شہید ہوگئے،تو عفراء نے حضورِاکرم کی خدمت میں عوف کے بارے میں دریافت کیا،یا رسول اللہ ،کیا یہ میرا بیٹا بُرانکلا،فرمایا ،نہیں،معاذاور معوذ لا ولد فوت ہوئے،ہاں البتہ عوف صاحبِ اولاد تھے،ابن کلبی کے علاوہ اور لوگوں کا خیال ہے،کہ معاذ معرکۂ بدر میں شہید نہیں ہوئے تھے، بقولِ ابنِ حبیب عفراء نے حضورِاکرم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عقیلہ(رضی اللہ عنہا)

عقیلہ دختر عبید بن حارث عتواریہ،حضورِاکرم سے بیعت کی اور مدینے کو ہجرت کی،ان سے ان کی بیٹی حجہ دختر قریط نے روایت کی،ایک روایت میں ان کی بیٹی کا نام حجبہ دختر فرطہ مذکور ہے،اور ان کی بیٹی سے زید بن عبدالرحمٰن بن ابو سلامہ یا ابن سلام نے روایت کی۔ بخاری اور طبرانی نے ان کانام عقیلہ اور ابنِ مندہ نے غفیلہ لکھاہے،ابو نعیم،ابوعمر اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )علاثہ(رضی اللہ عنہا)

علاثہ جعفر مستغفری نے خلیل بن احمد سے، انہوں نےمحمد بن اسحاق سے ،انہوں نے قتیبہ سے، انہوں نے قتیبہ سے،انہوں نے یعقوب بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے ابوحازم بن دینار سے روایت کی،کہ کچھ لوگ سہل بن سعد کے پاس آئے،اور دریافت کیا کہ حضورِ اکرم کا منبر کس لکڑی کا بناہواہے،انہوں نے جواب دیا،مجھے نہیں معلوم کہ کس لکڑی کا ہے البتہ مجھے اس کا علم ہے،کہ جس دن منبر مسجد میں رکھاگیا،اور آپ اس پر بیٹھے،حضورِاکرم نے ایک خاتون علاثہ کو کہلا بھیجا تھا کہ وہ اپنے غلام کو جو نجار تھا،بھیجے،تاکہ میرے لئے ایک منبر بنادے،تاکہ میں لوگوں سے خطاب کرتے وقت اس پر بیٹھ سکوں۔ جعفر نے اس خاتون کا ترجمہ حرف عین کے تحت لکھاہے،اور اسے خوداس نے یا اس کے شیخ خلیل نے ان نام کے لکھنے میں گڑبڑکردی،کیونکہ یہ بڑامشکل ہے کہ ابن اسحاق کو یا ان لوگوں کو جوان سے اوپر ہیں،اس خاتون کانام بھول گئے ہیں،راوی نے یہ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عنقوذہ(رضی اللہ عنہا)

عنقوذہ،ابوموسیٰ نے کتابتہً حسن بن احمد سے ،انہوں نے ابونعیم سے ،انہوں نے احمد بن ابراہیم بن علی سے،انہوں نے محمد بن قارن سے،انہوں نے ابوزرعہ سے،انہوں نے غسان بن فصل ابوعمر سے،انہوں نے صبیح بن سعید نجاشی مدنی سے،بہ عمر ایک سواَسّی سال روایت سُنی اور ان کا خیال ہے کہ وہ ایک سوباون برس کے تھے،ان سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی ماں سے سناکہ ان کا نام عنبسہ تھا،جسے حضورِاکرم نے عنقوذہ بنادیا،ابونعیم اور ابوموسٰی نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عنقوذہ(رضی اللہ عنہا)

عنقوذہ جوجناب عائشہ کی لونڈی تھیں،صرف ابوموسیٰ نے ان کا علیحدہ ترجمہ لکھاہے،اور کہا ہے کہ جعفر نے بھی ان کا ترجمہ تحریری کیا ہے،اس حدیث کے اسناد میں شبہ ہے۔ حمید بن حوشب نے حسن سے،انہوں نے حضرت علی سے روایت کی،کہ جب حضور سرورِکائنات نے معاذ بن جبل کویمن میں حاکم بناکر بھیجنے کا ارادہ کیا،تو ایک دن نماز صبح کے بعد ہماری طرف رُخ پھیر کر فرمایا،اے گروہ مہاجرین و انصار!یمن میں فرائض حکومت ادا کرنے کے لئے کون جانا چاہتا ہے،حضرت ابوبکر نے خود کو پیش کیا،تو آپ خاموش رہے،حضورِاکرم نے پھر اپنی بات کو دہرایا،تو معاذ بن جبل اُٹھے،فرمایا،ہاں تم اس منصب کے لئےموزوں ہو،اور یہ منصب تمہارے لئے،اس لئے تیاری کرو،چنانچہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین کے علاوہ مختلف گروہوں نے ان کی مشایعت کی۔ آپ نے فرمایا،اے معاذ میں تجھے بطور ایک شفیق اور مہربان دوست کے وصیت کرتاہ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)آمنہ (رضی اللہ عنہا)

آمنہ رضی اللہ عنہا،دختر ابو صلت،غفاری خاندان سے تھیں،ابو عمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید