غم طمانیت وتسکین میں ڈھل جاتے ہیں
غم طمانیت وتسکین میں ڈھل جاتے ہیں
جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں
...
غم طمانیت وتسکین میں ڈھل جاتے ہیں
جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں
...
نکہت ورنگ ونور کا عالم
ذَرِّے ذَرِّے میں طور کا عالم
...
عشق ایسا ملال دیتا ہے
جو ہر اک غم کو ٹال دیتا ہے
...
بندگی کا سرور ملتا ہے
دیدۂ دِل کو نور ملتا ہے
ذِکر سرکار سے خدا کی قسم
زندگی کا شعور ملتا ہے
ان کی یاد میں رہتا ہوں اور مجھے کچھ کام نہیں
سارے اچھے نام ہیں ان کےمیرا کوئی نام نہیں
...
دل کو کیف و سرور ملتا ہے
قُرب ِ رَبِّ غفور ملتا ہے
تجربہ ہے نبی کی چوکھٹ ہے
جوبھی مانگو ضرور ملتا ہے
میں کچھ نہ سہی میرا مقدر تو بڑا ہے
سنگ ِ درِ محبوب پہ سر میرا جھکا ہے
...
اُن کی بخشش کا ٹھکانا ہی نہیں ہے کوئی
ہر گنہ گار پہ رحمت کی نظر رکھتے ہیں
کون کس حال میں ہے کس نے پکارا ان کو
میرے سرکار دو عالم کی خبر رکھتے ہیں
یہ نوازشیں یہ عنائتیں غمِ دو جہاں سے چھڑا دیا
غمِ مصطفیٰ ترا شکریہ مجھے مرنا جینا سکھا دیا
...
فیض سرکار کا نِرالا ہے
نام بھی اُن کا لاج والا ہے
ان کے ہی دم قدم کی برکت سے
بزمِ کونین میں اُجالا ہے
رحمت لقب ہے اور جو بیکس نواز ہے
مجھ کو تو بس اسی کی غلامی پہ ناز ہے
...
نبی کا عشق ملا ساری کائنات ملی
دل ونگاہ کو اک جادواں حیات ملی
...
تری ذات مصدرِ ہر ضیا ترا نام مطلع ِ نور ہے
ترا درد حاصل ِ بندگی ترا غم متاعِ سرور ہے
...
دَہر کی مشکلوں کو ٹالا ہے
پستیوں سے ہمیں نکالا ہے
...