تو اور خیال ’’مدحِ لب‘‘ کا
برگِ گُل
تو اور خیال ’’مدحِ لب‘‘ کا
خاموش، مقام ہے ادب کا
تو اور مجالِ لَب کشائی
یہ ہیں گُلِ باغِ کبریائی
تو اور خیال ’’مدحِ لب‘‘ کا
خاموش، مقام ہے ادب کا
تو اور مجالِ لَب کشائی
یہ ہیں گُلِ باغِ کبریائی
ہیں بازو، دستِ پاک واللہ
آئینۂ آیۂ یدُاللہ
ہیں شرحِ مبین مَارَمَیْتَ
تفسیرِ حِسینِ مَارَمَیْتَ
اللہ رے اوجِ رفعتِ پا
قدموں پہ جھکا ہے عرشِ اعلیٰ
کونین کے بوجھ کا نہیں غم
یہ پا ہیں کہ دو ستُونِ محکم
وصفِ کف بیاں ہو کیوں کر
آئینۂ عقل بھی ہے ششدر
اس درجہ ضیا فشاں ہیں جلوے
ہیں شمس و قمر کے ماند جلوے
نتیجۂ افکار، عزیز الشعراء جناب عزیؔز حاصِل پوری ملتان
قلب و نظر کا اجیالا ہے نعت محل
چشمِ ضیؔا ہے، فیضِ رضؔا ہے نعت محل
اختؔر حامدی و رضوی کا مجموعہ
شرِ سخن کی شان بنا ہے نعت محل
اختؔر شاہجہان پوری نے چھپوایا
اختؔر اختریوں لگتا ہے نعت محل
نقش و نگار مِری آنکھوں میں پھرتے ہیں
میں نے تصؤر میں دیکھا ہے نعت محل
ان آنکھوں پہ کم ہے جتنا رشک کرو
جن آنکھوں نے دیکھ لیا نعت محل
مِلتی رہے گی اس سے ٹھنڈک آنکھوں کو
دل کے لئے تسکین فزا ہے نعت محل
برجستہ تاریخِ طباعت کہہ دو عزیؔز
دیکھو اب تعمیر ہوا ہے نعت محل
۱۳۹۳ھ
(نوٹ) گزشتہ برس ’’نعت محل‘‘ کو مرتب تو کر لیا گیا تھا لیکن طباعت نہ ہوسکی لہذا مذکورہ قطعۂ سنِ ترتیب سمجھا جائے۱۲ اختؔر شاہجانپوری
...از حضرت سیّد شریف احمد شرافت قادری نوشاہی مدظلہ سجادہ نشین ساہن پال شریف ضلع گجرات
نسخۂ مستطابِ نعت محل
ہست مرغوب و دلکش و خوشتر
اختؔرِ حامدی مصنّفِ او
عاشقِ ذاتِ پاکِ پیغمبرﷺ
نعت گوئی فنِ کمالش ہست
ازضیائے نبیﷺ شدہ انور
چُوں شرافت سنِ طباعت جُست
گفت ہاتف، صحیفۂ اختؔر
۱۳۹۴ھ
واصفِ مصطفیٰﷺ اختر الحامدی
ہے یہ فضلِ خدا اختر الحامدی
ہو رضؔا کی ضیا اختر الحامدی
ہے ضیؔاء کی رضا اختر الحامدی
نعت گوئی کا دنیا میں ہے یہ صِلہ
جانشینِ ضیؔا اختر الحامدی
فیضِ حامد رضا، لطفِ شاہِ ضیؔا
خوب ظاہر ہوا اختر الحامدی
تیرے نغمے تو مقبول و مرغوب ہیں
بلبلِ خوش نوا اختر الحامدی
گلشنِ نعت گوئی کے ہو باغباں
مرحبا مرحبا اختر الحامدی
تیرے لفظوں میں بوئے رضؔا بس گئی
ہے یہی کیمیا اختر الحامدی
تو نے شعروں میں سوزِ جگر بھر دیا
عاشقِ باصفا اختر الحامدی
نعت گوئی کے آئین پیشِ نظر
ہیں تِرے دِلرُبا اختر الحامدی
آپ کی کاوشِ فکر سے نعت کا
ہے محل بن گیا اختر الحامدی
جام حُبِّ نبیﷺ کے پلاتا ہی جا
ساقیا ساقیا اختر الحامدی
اہلسنت پہ بارش ہوئی نور کی
مہرِ تاباں ہوا اختر الحامدی
تیرا ہر شعر ہے جامِ حُبِّ نبیﷺ
دل میں گھر کر گیا اختر الحامدی
ہے دعا رب سے اختؔر کی پُھولے پھلے
نخلِ نور[1]؎ الرضا اختر الحامدی
ذوقِ نعتِ نبوّی سے میں نے کہا
سالِ طبعِ رسا اختر الحامدی
۱۳۹۴ھ
یعنی سید نور الرضا سلّمہ‘ ابن حضرت اختر الحامدی الرضوی مدظلہ ۱۲ اختؔر شاہجانپوری[1]
...حافظ۔ محدث، منطقی، حاجی فقیہہ و متقی
احمد رضا خاں مولوی کو آگیا حکمِ قضا
ہر سمت ہے شور و فغاں، ہر دل میں ہے دردِ نہاں
ہے شامِ غم آگیں عیاں، ہر لب پر ہے واحسرتا
تیغِ اجل کا۔ کاٹ بھی۔ اے دردِؔ بیڈھب کاٹ ہے
ہیں بےسروپا، شرع و دیں۔ علم و کرم فضل و تقا
دیگر
دردؔ پئے رحلتِ احمد رضا
گفت کہ۔ الحق
۱۳۴۰ھ
دیگر
جمعہ کا دن ملا اور ماہِ صفر
رنگ لائی ہے یہ نسبت قادری
ہاتفِ غیب نے دردؔ یہ دی صدا
مصلح احمد رضا وادخلی جنتی
۱۳۴۰ھ
دیگر
افسوس ہے افسوس ہے
بے مثل عالم اٹھ گیا
اے دردؔ سالِ وصل ہے
مقبولِ حق احمد رضا
۱۳۴۰ھ