علمائے اسلام  

حضرت شیخ موفق الدین المقدس

نام عبداللہ بن محمد بن احمد بن قدامۃ الجیلی ہے۔ صاحبِ تصنیف ہیں۔ علومِ ظاہری و باطنی میں بڑا پایہ رکھتے تھے۔ اپنے عہد کے مشہور عالم گزرے ہیں۔ حضرت غوث الاعظم﷜ ﷫کے شاگرد  و مرید تھے۔ ۶۲۲ھ میں وفات پائی۔ چو آں شیخ موفق بن محمد رقم کن لفظِ برکت با تبرک ۶۲۲ھ   ز دنیا گشت سوئے خلد مامور بتاریخش دگر نورِ علیٰ نور ۶۲۲ھ ...

شیخ محمد حیات ابن احمد الجوینی

شیخ عبداللہ بطائمی کے مرید و خلیفہ ہیں جو حضرت غوث الاعظم﷜ کے بزرگ تریں خلفأ سے تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔ شجاعت و مرقت اور خلق میں بے نظیر تھے۔ صاحب بہجۃ الاسرار لکھتے ہیں کہ آپ نہایت خوش رو، خوش خو اور خوش گو تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں مستجاب الدعوات کیا تھا۔ ۶۵۸ھ میں وفات پائی۔ شیخ احمد چو از عنایتِ حق رحلتش ماہتاب صاحبِ حق ۶۵۸ھ   کرد رحلت ازیں جہاں بہ وطن کن رقم ‘‘نیز ماہِ نو روشن’’ ۶...

حضرت شاہ فیروز قادری لاہوری

نام فیروز شاہ تھا۔ آپ کے دادا شاہ عالم نے بغداد سے نقل مکان کرکے لاہور آکر سکونت اختیار کرلی تھی۔ صاحب علم و فضل تھے۔ سیادت و بخابت اور عبادت و ریاضت میں مشہور زمانہ تھے۔ اپنے دادا کے مرید و خلیفہ تھے۔ چنانچہ ان کی وفات کے بعد سجادہ نشیں ہوئے۔ تمام عمر طلبہ و مریدین کی درس و تدریس اور ہدایت و تلقین میں گزاری۔ طلبہ کو فقہ و حدیث اور قرآن و تفسیر کا درس دیا کرتے تھے۔ شام سے آدھی رات تک اربابِ معنی کو توجہ اور تلقین فرمانے میں مشغول رہتے۔ جمعہ کے رو...

سید عبد القادر گیلانی

سیّد جمال الدین باپ کا نام تھا۔ اپنے پدر بزرگوار کے شاگرد و مرید تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں کامل و اکمل مرجع خلائق اور صاحبِ خوارق و کرامت تھے۔ اصل وطن بغداد تھا۔ وہاں سے نقل مکان کر کے لاہور آکر سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ سلسلۂ نسب حضرت شیخ سیّد عبدالقادر گیلانی غوث الاعظم تک منتہی ہوتا ہے۔ ۹۴۲ھ میں اللہ کو پیارے ہوئے۔ عبد قادر سیّدِ نورانی است خیرِ اسلام آمدہ ترحیلِ او ۹۴۲ھ   قطبِ دوراں سالکِ ربانی است بارِ دیگر عبدِ قادر ثانی است ۹۴۲...

سید عبد الرزاق گیلانی

سیّد عبدالقادر ثانی اوچی﷫ کے فرزند ارشد ہیں۔ عالی ہمت اور صاحبِ فضل و کمال تھے۔ والدِ ماجد کی وفات کے وقت ناگور میں تھے۔ ایک روز مجلس  میں بیٹھے ہوئے تھے کہ فرمایا: مجھے پدر بزرگوار نے بلایا ہے اور میں نے ان کی آواز بگوشِ ظاہری سنی ہے۔ اسی وقت اوچ کو روانہ ہوگئے۔ گوعین وفات کے وقت تو نہ پہنچ سکے، چند روز کے بعد پہنچے، اور والدِ ماجد کے حکم کے مطابق لباسِ خرقہ و اجازت خلافت و نعمتِ سجادہ نشینی سے مشرف ہوئے۔ بقول صاحب اخبار لاخیار ۹۴۲ھ میں وفا...

میر سید مبارک حقانی گیلانی

مشائخ قادریہ میں بڑے پایہ کے بزرگ تھے۔ زہدو تقویٰ، عبادت و ریاضت، ترکِ علائق اور تجریدو تفرید میں وحید العصر تھے۔ جذب و استغراق طبع عالیہ پر بہت غالب تھا۔ حالتِ جذب و سکر میں دُور دراز غیر آباد مقامات میں چلے جاتے اور مراقبہ و مجاہدہ میں مشغول رہتے۔ جلالت و ہیبت کا یہ عالم تھا کہ کوئی شخص پاس نہ آ جا سکتا تھا۔ شیخ معروف چشتی جو حضرت بابا فرید گنج شکر قدس سرہٗ کی اولادِ امجاد سے تھے۔ صرف انھوں نے ہی حاضرِ خدمت رہ کر اخذِ فیض کیا ہے اور نعمت خلافت ...

حضرت شیخ ابو عمر حریفی

عثمان نام تھا۔ حضرت غوث الاعظم کے بزرگ تریں مریدوں سے تھے۔ فقر اور تجریدو تفرید میں یگانۂ روز گار تھے۔ فرماتے ہیں: جب اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوا کہ وُہ مجھے اپنی طرف کھینچے تو اِس کی ابتداء اس طرح پر ہُوئی کہ ایک رات میں اپنے گھر میں آسمان کی طرف منہ کیے لیٹا ہوا تھا، دیکھا کہ پانچ کبوتر اڑتے ہُوئے جارہےہیں۔  پہلا پڑھتا تھا سبحان من عندہ خزائن کل شییٔ وما نزلہ الا بقدر معلوم۔ پاک ہے وُہ ذات جس کے پاس تمام چیزوں کے خزائن ہیں۔ وُہ نازل کرنے ولا ...

حضرت شیخ ابو السعود بن شبلی

حضرت غوث الاعظم﷜  کے بزرگ ترین  خلفا سے تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں منفرد تھے۔ آپ کا شمار مشائخِ کبار سے ہوتا ہے۔ فتوحاتِ مکیہ میں مذکور ہے کہ ایک روز ابو السعود دریائے دجلہ کے کنارے جارہے تھے کہ اُن کے دل میں خیال گزرا۔ کیا اللہ تعالیٰ کے ایسے بندے بھی ہیں جو اس کی عبادت پانی میں کرتے ہیں۔ یہ خیال اُن کے دل میں آیا ہی تھا کہ ایک شخص نے پانی سے سر نکالا اور کہا ہاں کیوں نہیں اور میں انہی میں سے ہوں۔ میں بکریت کے مقام کا رہنے والا تھا ج...

حضرت شیخ حیات خیرانی

حضرت غوث الاعظم ﷫کے کامل ترین اور بزرگ ترین خلفا سے تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں اور خوارق و کرامت میں درجۂ بلند اور مقامِ ارجمند رکھتے تھے۔ اپنے عہد کے مشائخ کبار سے تھے۔ حضرت شیخ ابوالحسن قرشی سیرالاحباب میں لکھتے ہیں کہ دنیا میں چار شخص ہیں جو قبور میں بھی مثل احیاء تصرف کرتے ہیں۔ اوّل معروف کرخی﷫۔ دوم شیخ سید عبدالقادر جیلانی﷫۔ سوم شیخ عقیل منجی﷫۔ چہارم شیخ حیات خیرانی﷫۔ صاحبِ سفینۃ الاولیاء لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ خیران کے صلحاء میں سے ایک نے ...

حضرت مخدوم جی قادری

صاحب اخبار الاخیار رقم طراز ہیں: آپ سلسلۂ قادریہ ہیں بڑے پایہ کے بزرگ گزرے ہیں۔زہدوتقدس، عبادت و ریاضت میں بے مثال تھے۔ عالی ہمتی میں اپنی نظیر آپ تھے۔ دنیا و اہل دنیا سے کوئی کام نہ تھا۔ متوکل اور مستغنی المزاج تھے۔ شہرِ بدرجو دیارِ دکن سے ہے وہاں کے رہنے والے تھے۔ شیخ عبدالواہاب﷫ متقی فرماتے ہیں کہ آخری عمر میں بڑھاپے اور کمزوری کی وجہ سے اٹھنے اور بیٹھنے کی بھی طاقت نہ رہی تھی۔ اس کے باوجود جواں ہمتی کا یہ عالم تھا کہ آدھی رات کو نوافل کے لیے ...