علمائے اسلام  

شیخ رحیم داد قادری

شاہ سلیمان قادری کے فرزند اکبر اور سجادہ نشین تھے۔ حضرت نوشاہ گنج بخش سے بھی اکتسابِ فیض کیا تھا اور ترتیب و تکمیل پائی۔ متوکل صاحب علم و فضل اور جامع اوصافِ کمالاتِ ظاہری و باطنی تھے۔ استفراق بحدِ کمال تھا۔ بڑے سادہ مزاج اور سادہ لباس تھے۔ صرف ایک تہبند، ایک چادر اورسفید پگڑی زیبِ تن ہوتی تھی، جن کی قیمت دو روپے سے زیادہ نہیں ہوتی تھی۔ اپنی محنت و کاشت سے رزقِ حلال حاصل کرتے تھے۔ نقل ہے ایک دفعہ اپنے پوتے محمد شفیع کو خربوزوں کے کھیت کی نگہبانی ...

شیخ خوشی محمد قادری نوشاہی

حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج بخش کے پاک اعتقاد مریدوں اور حق یاد خلیفوں میں سے تھے۔ بارگاہِ مرشد میں بے تکلّفانہ گفتگو کیا کرتے تھے۔ جس وقت حضرت حاجی نوشہ صاحب پر حالتِ جزب و استغراق طاری ہوتی تھی۔ آپ ہی حاضرِ خدمت ہوکر انہیں اپنی بذلہ سنجی سے خوش کیا کرتے تھے۔ خوارق و کرامات آپ سے ظہور میں آتے تھے۔ فقیروں اور عالموں سے بے شمار لوگ آپ کے معتقد تھے۔ شاعر بھی تھے۔ چنانچہ فارسی، ہندی اور پنجابی میں بکثرت اشعار کہے ہیں۔ ۱۱۲۷ھ میں وفات پائی۔ چوں از د...

شیخ محمد تقی قادری نوشاہی

حضرت حاجی محمد نوشاہ ہی گنج بخش کے باصفا مریدوں اور باوفا معتقدوں سے تھے۔ اپنے مرشد صاحب کے عشق میں درجہ فنا فی اشیخ رکھتے تھے۔ آغازِ جوانی ہی میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوگئے تھے۔ مرشد ہی کی زیرِ نگرانی تعلیم و تربیت پائی تھی اور مقبولِ درگاہِ شیخ ہوئے۔ آپ پر اکثر و بیشتر حالتِ جزب و سُکر طاری رہا کرتی تھی۔ نقل ہے: ایک دفعہ بے خودی کا یہ عالم تھا کہ عیدِ قربان کے دن پُوچھا: آج کون سا دن ہے کہ لوگ اس قدر گوسفند ذبح کر رہے ہیں۔ لوگوں نے کہا: آج عیدِ ...

شاہ فرید قادری نوشاہی لاہوری

والد کا نام سیّد محمد علی بن سید علی بن سید فتح علی تھا۔ ساداتِ حسینی بھاکری سے تھے۔ دریائے[1] چناب کے کنارے پر رسول نگر میں سکونت رکھتے تھے۔ حضرت پیر محمد سچیار قادری نوشاہی﷫  کے نامور مرید و خلیفہ تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں باکمال تھے۔ طبع عالی پر جذب و استغراق کا غلبہ رہتا تھا۔ ذوقِ وجد و سماع بھی تھا۔ تکمیلِ سلوک کے بعد مرشد نے خرقۂ خلافت سے نوازا اور لاہور میں رہنے کا حکم دیا۔ چنانچہ آپ لاہور آکر قیام پذیر ہوگئے۔ اپنے نام پر کوئلہ شاہ...

شیخ فتح محمّد قادری نوشاہی

حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش کے مرید تھے۔ آپ کے ہدایت یافتہ ہونے کا واقعہ اس طرح پر ہے کہ حضرت نوشاہ نے انہیں خواب میں آکر تعارف کرایا اور ارشاد کیا کہ تمہارا حصّہ ہمارے پاس ہے ساہن پال آکر لے لو۔ اس نے کچھ تغافل شعاری سے کام لیا۔ جب دوسری تیسری مرتبہ آپ نے پھر خواب میں آکر انہیں متنبّہ کیا تو یہ فوراً روانہ ہوگئے۔ جب بمقام ساہنپال پہنچے تو دیکھا کہ سامنے سے ایک جنازہ آرہا ہے اور ایک جمِ غفیر اس کے ساتھ ہے۔ یہ بھی ازرہِ ثواب جنازہ کے ساتھ ہولیے۔ ...

شاہ سردار قادری

مصاحب خاں کلاں قادری کے مرید و خلیفہ تھے جنہوں نے حضرت شاہ میر سجادہ نشین حجرہ سے ظاہری و باطنی فیض پایا تھا۔ اپنے عہد کے جیّد عالم اور صوفئِ کامل تھے۔ علومِ تفسیر و حدیث و فقہ میں لاثانی تھے۔ موضع بابک وال جو لاہور شہر سے تقریباً چھ سات میل کے فاصلے پر ہے سکونت رکھتے تھے۔ یہیں تمام عمر درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ احمد شاہ ابدالی کے حملوں میں جب افغانی لشکر نے لاہور کے گرد و نواح میں تخت و تاراج کا سلسلہ شروع کیا تو مضافات کے لوگ آپ...

شاہ سردار قادری

شیخ جان محمد قادری لاہوری ﷫ کے نامور مرید و خلیفہ تھے۔ بڑے بزرگ اور عابد و زاہد تھے۔ عبادت و ریاضت میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ قوم کے افغان تھے۔ کابل وطن تھا۔ وہیں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم و تربیّت بھی کابل ہی میں پائی۔ سنِ رشد کو پہنچے تو تلاشِ حق میں نکلے۔ کئی ایک مشائخ کی خدمت میں رہے۔ آخر لاہور آئے اور موضع بابک وال پہنچ کر شیخ جان محمد کی خدمت میں شرف یاب ہوئے اور مرشد کے زیرِ سایہ علومِ ظاہری و باطنی کی تکمیل کی۔ تمام عمر درس و تدریس اور ہد...

حضرت شیخ احمد عارف ردولوی

آپ شیخ احمد عبدالحق قدس سرہ کے فرزند ارجمند اور خلیفہ اعظم تھے والد کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر بیٹھے اور ہزاروں طالبان حق کی راہنمائی فرمائی۔ معارج الولایت کے مصنف نے لکھا ہے کہ حضرت شیخ احمد عبدالحق کے جو بھی اولاد ہوتی زندہ نہ رہتی تھی آخر کار آپ کی بیوی نے آپ سے ہی شکایت کی آپ نے فرمایا جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے حق حق حق کر کے فوت ہوجاتا ہے میرے حلب میں صرف ایک ایسا بیٹا ہے جو زندہ رہے گا مگر ابھی تک اس کی پیدائش کا وقت نہیں آیا میں ایک سفر پ...

شاہ کاکو قدس سرہ

  آپ شاہ نور الدین قطب العالم کے مرید تھے۔ سلسلہ نسب حضرت بابا شکر گنج سے جاملتا ہے۔ حضرت شیخ پیر محمد چشتی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ سے بھی فیضان پایا تھا خرقۂ خلافت حاصل کرنے کے بعد آپ کو ولایت لاہور ملی ایک کثیر مخلوق آپ کے فیض سے مستفیض ہوئی۔ تذکرہ چوہڑ قطب عالم کے مولّف نے آپ کا سن وفات ۸۸۲ھ لکھا ہے اور مزار مبارک لاہور میں ہے [۱] [۱۔ حضرت شاہ کاکو رحمۃ اللہ علیہ کا مزار مبارک مسجد شہید گنج نو لکھا بازار میں واقعہ ہے یہاں محلہ شاہ کاکو بھی ...