حضرت خواجہ محمد باقی باللہ نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:آپکا اصل نام محمد باقی المعروف خواجہ محمد باقی باللہ بن قاضی عبدالسلام بن قاضی عبداللہ بن قاضی اجر (علیہم الرحمہ )ہے۔
تاریخِ ولادت:آپکی ولادت با سعادت ۵/ذوالحجہ ۹۷۱ھ بمطابق ۱۵/جولائی ۱۵۶۴ء کو کابل (افغانستان) میں ہوئی ۔
ابتدائی تعلیم:آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے وقت کے جید عالم مولانا محمد صادق حلوائی سے حاصل کی،اور مزید تعلیم کاسلسلہ بھی آپ سے ہی جاری رکھا۔اگرچہ مروجہ طریقہ پر علوم کی تکمیل نہ ہوسکی۔ لیکن طبعی ذکاوت اور سرورِ عالم ﷺ کے فیض سے آپ کتبِ متداولہ کے مشکل سے مشکل مقامات کو بآسانی حل فرمالیا کرتے تھے۔
بیعت وخلافت:آپ شاہِ نقشبند حضرت بہاؤالدین نقشبند کے اویسی تھے،اور ظاہری بیعت حضرت خواجہ محمد مقتدیٰ امکنگی علیہ الرحمہ سے تھی۔
سیرت وخصائص:بچپن ہی سے بزرگی و ہمت اور تجرید و تفرید کے آثار آپ کی پیشانی سے ظاہر تھے۔سترِ احوال، عزلت نشینی اور گمنامی آپ کا شیوہ تھا۔ آپ علماء اور سادات کا غایت درجہ احترام کرتے تھے، شرعی معاملات میں بالعموم پرہیزگار علماء و فقہاء سے رجوع فرماتے تھے، اور فتویٰ حاصل کرنے والوں کو انہی علماء کی طرف بھیجتے تھے ،اور تمام درویشوں کو شریعت کی پابندی کی نصیحت فرماتے تھے۔ بلکہ مرید کرنے سے زیادہ آپ شریعت کے احیاء اور تبلیغ پر زور دیتے تھے۔کسی کو بڑے اصرا ر اور طویل آزمائش کے بعد مرید کرتے تھے۔آپ کے غلبۂ عشق الٰہی کا یہ حال تھا کہ جس پر آپ کی نظر پڑ جاتی وہ مرغِ بسمل کی طرح تڑپنے لگتا اور اگر ہوش میں رہتا تو اشکباری کرتا ورنہ بے ہوش ہوجاتا اور اس کو دنیا ومافیہا کی کوئی خبر نہ رہتی۔آپ کی شفقت و ترحم کا یہ عالم تھا کہ ایک دفعہ لاہور میں قحط پڑا، تو آپ اُس وقت وہاں تشریف فرماتھے، کئی دن تک کھانا نہ کھایا جس وقت کھانا سامنے رکھا جاتا فرماتے: کہ یہ انصاف سے بعید ہے کہ ایک شخص تو گلی کوچہ میں بھوک کیوجہ سے جان دے رہاہو اورہم کھانا کھائیں، ماحضر کو بھوکوں کے لیے بھیج دیتے۔آپ نہ صرف انسانوں پر رحمت و شفقت فرماتے تھے بلکہ جانوروں پر بھی بے حد شفیق تھے۔ چنانچہ ایک دفعہ رات کو تہجد کے لیے اُٹھے تو ایک بلی آکر لحاف پر سو گئی۔ جب آپ نماز تہجد سے فارغ ہوکر بستر پر تشریف لائے تو بلی کو لحاف پر سوتے دیکھا اُس وقت آپ نے ازراہِ شفقت بلی کو نہیں جگایا اور خود صبح تک بیٹھے موسمِ سرما کی تکلیف برداشت کرتے رہے۔
آپ کی عظمت و علو رتبہ کی شہادت میں یہی کافی ہے کہ امامِ ربانی حضرت مجدد الفِ ثانی،اور محقق علی الاطلاق شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہماالرحمہ آپکے فیض یافتہ تھے۔آپ صرف دو تین سالہ مسندِ مشیخیت پر جلوہ افروز رہے مگر اس قلیل عرصہ میں کس قدر بندگان خدا آپ کے فیض سے بہرہ ور ہوئے اور کیسی کیسی برکتیں آپ کی بدولت برصغیر پاک و ہند میں ظاہر ہوئیں۔ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ ان علاقوں میں محدود تھا آپکی بدولت عام ہوگیا۔
وصال:بروز ہفتہ ۲۵/جمادی الثانی۱۰۱۲ھ مطابق /۲۹ نومبر ۱۶۰۳ء کو وصال ہوا۔آپکا مزار دہلی (انڈیا ) میں مرجعِ خاص وعام ہے۔
صاحبِِ کشف و کرامت شہِ باقی باللہ
وقفِ رُشد و ہدایت شہِ باقی باللہ
//php } ?>