منظومات  

تم ہو حسرت نکالنے والے

تم ہو حسرت نکالنے والےنامرادوں کے پالنے والے میرے دشمن کو غم ہو بگڑی کاآپ ہیں جب سنبھالنے والے تم سے منہ مانگی آس ملتی ہےاور ہوتے ہیں ٹالنے والے لبِ جاں بخش سے جِلا دل کوجان مردے میں ڈالنے والے دستِ اقدس بجھا دے پیاس مریمیرے چشمے اُبالنے والے ہیں ترے آستاں کے خاک نشیںتخت پر خاک ڈالنے والے روزِ محشر بنا دے بات مریڈھلی بگڑی سنبھالنے والے بھیک دے بھیک اپنے منگتا کواے غریبوں کے پالنے والے ختم کر دی ہے اُن پہ موزونیواہ سانچے میں ڈھالنے وا...

اللہ اللہ شہ کونین جلالت تیری

اﷲ اﷲ شہِ کونین جلالت تیریفرش کیا عرش پہ جاری ہے حکومت تیری جھولیاں کھول کے بے سمجھے نہیں دوڑ آئےہمیں معلوم ہے دولت تری عادت تیری تو ہی ہے مُلکِ خدا مِلک خدا کا مالکراج تیرا ہے زمانے میں حکومت تیری تیرے انداز یہ کہتے ہیں کہ خالق کو ترےسب حسینوں میں پسند آئی ہے صورت تیری اُس نے حق دیکھ لیا جس نے اِدھر دیکھ لیاکہہ رہی ہے یہ چمکتی ہوئی طلعت تیری بزم محشر کا نہ کیوں جائے بلاوا سب کوکہ زمانے کو دکھانی ہے وجاہت تیری عالم رُوح پہ ہے عالم اجسام...

باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے

باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہےکیا مدینہ پہ فدا ہو کے بہار آئی ہے اُن کے گیسو نہیں رحمت کی گھٹا چھائی ہےاُن کے اَبرو نہیں دو قبلوں کی یکجائی ہے سنگریزوں نے حیاتِ ابدی پائی ہےناخنوں میں ترے اِعجازِ مسیحائی ہے سر بالیں اُنھیں رحمت کی اَدا لائی ہےحال بگڑا ہے تو بیمار کی بن آئی ہے جانِ گفتار تو رفتار ہوئی رُوحِ رواںدم قدم سے ترے اِعجازِ مسیحائی ہے جس کے ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں حسن و جمالاے حسیں تیری اَدا اُس کو پسند آئی ہے تیرے جلوؤں میں...

حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہے

حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہےبڑی سرکار میں پہنچے مقدر یاوری پر ہے نہ ہم آنے کے لائق تھے نہ قابل منہ دِکھانے کےمگر اُن کا کرم ذرّہ نواز و بندہ پرور ہے خبر کیا ہے بھکاری کیسی کیسی نعمتیں پائیںیہ اُونچا گھر ہے اِس کی بھیک اندازہ سے باہر ہے تصدق ہو رہے ہیں لاکھوں بندے گرد پھر پھر کرطوافِ خانۂ کعبہ عجب دلچسپ منظر ہے خدا کی شان یہ لب اور بوسہ سنگِ اسود کاہمارا منہ اور اِس قابل عطاے ربِ اکبر ہے جو ہیبت سے رُکے مجرم تو رحمت نے کہا بڑھ ک...

سحر چمکی جمالِ فصلِ گل آرائشوں پر ہے

سحر چمکی جمالِ فصلِ گل آرائشوں پر ہےنسیمِ روح پرور سے مشامِ جاں معطر ہے قریب طیبہ بخشے ہیں تصور نے مزے کیا کیامرا دل ہے مدینہ میں مدینہ دل کے اندر ہے ملائک سر جہاں اپنا جھجکتے ڈرتے رکھتے ہیںقدم اُن کے گنہگاروں کا ایسی سر زمیں پر ہے ارے او سونے والے دِل ارے اوسونے والے دِلسحر ہے جاگ غافل دیکھ تو عالم منور ہے سہانی طرز کی طلعت نرالی رنگ کی نکہتنسیمِ صبح سے مہکا ہوا پُر نور منظر ہے تعالیٰ اﷲ یہ شادابی یہ رنگینی تعالیٰ اﷲبہارِ ہشت جنت دشتِ طی...

بہاروں پر ہیں آج آرائشیں گلزارِ جنت کی

بہاروں پر ہیں آج آرائشیں گلزارِ جنت کیسواری آنے والی ہے شہیدانِ محبت کی کھلے ہیں گل بہاروں پر ہے پھلواری جراحت کیفضا ہر زخم کی دامن سے وابستہ ہے جنت کی گلا کٹوا کے بیڑی کاٹنے آئے ہیں اُمت کیکوئی تقدیر تو دیکھے اَسیرانِ محبت کی شہیدِ ناز کی تفریح زخموں سے نہ کیوں کر ہوہوائیں آتی ہیں ان کھڑکیوں سے باغِ جنت کی کرم والوں نے دَر کھولا تو رحمت نے سماں باندھاکمر باندھی تو قسمت کھول دی فضل شہادت کی علی کے پیارے خاتونِ قیامت کے جگر پارےزمیں سے...

وہ اُٹھی دیکھ لو گردِ سواری

وہ اُٹھی دیکھ لو گردِ سواری عیاں ہونے لگے انوارِ باری نقیبوں کی صدائیں آ رہی ہیںکسی کی جان کو تڑپا رہی ہیں مؤدب ہاتھ باندھے آگے آگےچلے آتے ہیں کہتے آگے آگے فدا جن کے شرف پر سب نبی ہیںیہی ہیں وہ یہی ہیں وہ یہی ہیں یہی والی ہیں سارے بیکسوں کےیہی فریاد رس ہیں بے بسوں کے یہی ٹوٹے دلوں کو جوڑتے ہیںیہی بند اَلم کو توڑتے ہیں اَسیروں کے یہی عقدہ کشا ہیںغریبوں کے یہی حاجت روا ہیں یہی ہیں بے کلوں کی جان کی کلانہیں سے ٹیک ہے ایمان کی کل شکی...

یارب تو ہے سب کا مولیٰ

یا ربّ تو ہے سب کا مولیٰسب سے اعلی سب سے اولیٰ تیری ثنا ہو کس کی زباں سےلائے بشر یہ بات کہاں سے تیری اک اک بات نرالیبات نرالی ذات نرالی تیرا ثانی کوئی نہ پایاساتھی ساجھی کوئی نہ پایا تو ہی دے اور تو ہی دلائےتیرے دیے سے عالم پائے تو ہی اوّل تو ہی آخرتو ہی باطن تو ہی ظاہر کیا کوئی تیرا بھید بتائےتو وہ نہیں جو فہم میں آئے پہلے نہ تھا کیا اب کچھ تو ہےکوئی نہیں کچھ سب کچھ تو ہے تو ہی ڈبوئے تو ہی اچھالےتو ہی بگاڑے تو ہی سنبھالے تجھ پر ذرّہ...

صانع نے اک باغ لگایا

صانع نے اِک باغ لگایاباغ کو رشک خلد بنایا خلد کو اس سے نسبت ہو کیاگلشن گلشن صحرا صحرا چھائے لطف و کرم کے بادلآئے بذل و نعم کے بادل خوب گھریں گھنگھور گھٹائیںکرنے لگیں غل شور گھٹائیں لہریں کرتی نہریں آئیںموجیں کرتی موجیں لائیں سرد ہوا کے آئے جھونکےآنکھوں میں نیند کے لائے جھونکے سبزہ لہریں لیتا نکلامینہ کو دعائیں دیتا نکلا بولے پپیہے کوئل کوکیساعت آئی جام و سبو کی پھرتی ہے بادِ صبا متوالیپتے پتے ڈالی ڈالی چپے چپے ہوائیں گھومیںپتلی پت...

آئیں بہاریں برسے جھالے

آئیں بہاریں برسے جھالےنغمہ سرا ہیں گلشن والے شاہد گل کا جوبن اُمڈادل کو پڑے ہیں جان کے لالے ابرِ بہاری جم کر برساخوب چڑھے ہیں ندّی نالے کوئل اپنی کُوک میں بولیآئے بادل کالے کالے حسنِ شباب ہے لالہ و گل پرقہر ہیں اُٹھتے جوبن والے پھیلی ہیں گلشن میں ضیائیںشمع و لگن ہیں سرو اور تھالے عارضِ گل سے پردہ اٹھابلبلِ مضطر دل کو سنبھالے جوشِ طبیعت روکے تھامےشوقِ رُؤیت دیکھے بھالے سن کے بہار کی آمد آمدہوش سے باہر ہیں متوالے بوٹے گل رویانِ کم س...